پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں مہنگی ٹیمون کی فروخت سے متعلق سابق چیئرمین پی سی بی نے بھی سوال اٹھادیا۔

کرکٹ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا کہنا تھا کہ بورڈ لیگ میں اب 2 نئی ٹیمیں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے اور 2 سے ڈھائی ارب روپے میں ایک ٹیم فروخت کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے، کیا اتنی بڑی قیمت پر کوئی ٹیم خریدی جائے گی؟۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی فرنچائز ملتان سلطانز اسوقت مہنگی ترین ٹیم ہے اور مسلسل نقصان میں ہے، ایسے میں نئی مہنگی ٹیموں کی فروخت کیسے ممکن ہوگی؟۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ 2 نئی ٹیموں کو شامل کرنے کا فیصلہ، نام کیا ہوں گے؟

انہوں نے کہا کہ اس سال پی ایس ایل پہلی بار انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے ساتھ ہو رہی ہے، پلیئرز ایکوزیشن پر زیادہ اثر نہیں پڑا، مگر پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ خراب کارکردگی کی وجہ سے اسپانسرز ہچکچا رہے ہیں۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے میڈیا حقوق اور اسپانسرشپ معاہدے پہلے ہی طے ہو چکے ہیں، مگر آگے چل کر یہ معاملہ اہم ہوگا کہ کیا لیگ مزید اسپانسرز کو اپنی طرف متوجہ کر سکے گی؟۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل کی مارکیٹنگ ٹیم نے حسن علی کو "لیفٹ آرم بالر" بناڈالا

قبل ازیں مارچ کے وسط میں خبریں سامنے آئیں تھی کہ بورڈ نے دسویں ایڈیشن کے بعد 2 نئی ٹیموں کے شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اسوقت پاکستان سپر لیگ میں 6 ٹیمیں ہیں جن میں کراچی کنگز، لاہور قلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز شامل ہیں جبکہ مزید 2 ٹیموں کے بعد ٹورنامنٹ میں شریک ٹیمز کی تعداد 8 ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف

واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں آغاز 11 اپریل سے ہوگا جبکہ ایونٹ کا فائنل 18 مئی کو قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائےگا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں پہلی بار "اردو کمنٹری" کا تڑکا لگایا جائے گا

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل 11ویں ایڈیشن کیلئے 2 نئی فرنچائزز کے خریدار ڈھونڈ لیے گئے ہیں تاہم انکے نام ابھی سامنے نہیں لائے گئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مزید پڑھیں پی ایس ایل کا کہنا

پڑھیں:

سیلاب زدگان کی فوری امداد

پاکستان کی معیشت ایک بار پھر قدرتی آفات کے سامنے کھڑی ہے۔ رات کے وقت جب خیموں میں یہ خوف طاری ہوتا ہے کہ اندھیرے میں کہیں کوئی سانپ نہ آجائے، بوڑھا کسان جب یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اس کی ساری زندگی کی جمع پونجی کو بھارتی آبی جارحیت نے لوٹ لیا، اس کے کھیتوں میں کھڑی فصل ڈوب گئی ہے، وہ جس کنارے پر بیٹھا ہے، چند انچ نیچے سیلابی پانی موجود ہے، خطرہ ہے کہ مزید سیلابی پانی آ گیا تو یہ کیمپ بھی ڈوب جائیں گے۔

روزنامہ ایکسپریس کی اس خبر پر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے جس میں یہ چھپا تھا کہ بھارت نے پھر پانی چھوڑ دیا ہے، جنوبی پنجاب میں ہر طرف تباہی، مزید 8 افراد ڈوب گئے، جلال پور پیر والا میں موٹروے کا حصہ بہہ گیا۔

متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے، ریلے سکھر میں داخل، مزید دیہات ڈوب گئے، ایسے میں کسان سوچ رہا ہوگا کہ میرا تو سب کچھ نقصان ہو گیا اور ایسا نقصان جسے وقتی نہیں کہا جا سکتا۔ یہ تو میرے کئی عشرے کھا جائے گا، کیوں کہ یہ نقصان اب قلیل مدت کا نہیں رہا، یہ تو کئی سالوں کے مضر اثرات والا ہے۔

ایسے میں کسی نے اسے تسلی دی ہوگی کہ اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں یوں کہا ہے کہ سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی طور پر متاثر کیا ہے۔ کسان کی پیشانی کی لکیروں پر ارتعاش پیدا ہوا۔ چہرہ فق ہونے لگا، سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہا تھا۔

اسے معلوم نہیں کہ یہ پاکستان کی معیشت کی بات ہو رہی ہے۔ ٹھیک ہے اس کی معیشت اجڑ گئی، کھیتوں کی لہلہاتی فصلیں زمین میں دفن ہوکر رہ گئیں، مال مویشی اس سے جدا ہو گئے، کئی عزیز و اقارب پانی کی نذر ہوگئے، ایسے میں یہ خبر بھی مزید پریشانی کا باعث تھی کہ بھارت نے پھر پانی چھوڑ دیا۔ مزید 8 افراد ڈوب گئے۔

اسٹیٹ بینک نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کا امکان ظاہرکیا ہے۔ 2010 میں جو سیلاب آیا تھا، اس نے بڑی تباہی مچائی تھی، اس وقت سیلاب کا نقصان10 ارب ڈالر بتایا گیا تھا۔

ہ سیلاب اس سے کہیں زیادہ پیمانے پر ہے، بہت سے افراد کا بالکل صحیح خیال ہے کہ انھوں نے اپنی زندگی میں ایسا سیلاب نہیں دیکھا۔ اتنا زیادہ پانی، اتنا نقصان، اتنے سانپ، اتنی اموات، ہر طرف پانی ہی پانی، پانی کا ایک ریلا گزرتا نہیں، بھارت دوسرا ریلا چھوڑ دیتا ہے۔

15 تاریخ کو ایک اور بہت بڑا ریلا چھوڑ دیا، یہ سیلاب کوئی معمولی نقصان، وقتی نقصان، قلیل مدتی متاثر کن نہیں ہے اس نے مستقبل اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا، برآمدات کم ہوں گی اور غذائی درآمدات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔

اس سیلاب نے کپاس کی فصل بالکل ہی تباہ کر کے رکھ دی ہے، ہماری مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حصہ 55 سے 60 فی صد تک بنتا ہے، اب کارخانوں کی شفٹیں کم ہوں گی، بے روزگاری بھی بڑھے گی۔ 

گزشتہ مالی سال 32 ارب ڈالرکی برآمدات کے مقابلے میں پاکستان پھر پیچھے جا کر 25 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کر پائے گا اور درآمدات 58 ارب ڈالر سے بڑھ کر 65 ارب ڈالر سے زائد ہو سکتی ہے۔

اس طرح تجارتی خسارہ بڑھ کر رہے گا۔ حکومت اسے وقتی نقصان کہتی رہے لیکن عالمی موسمیاتی تبدیلی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ یہ اب مستقل کا معاملہ اختیار کر چکا ہے۔ پہلے سے بھی کہیں زیادہ تیاری کرنا ہوگی۔ ابھی ہم اس سیلاب کے نقصان کو برسوں تک پھیلا ہوا دیکھ رہے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلی جس نے پاکستان کے پہاڑوں، گلیشیئروں، دریاؤں، کھیتوں کا مستقل رخ کر لیا ہے اور پاکستان کو ہی اپنے نشانے پر رکھ لیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ آنے والے کئی عشروں کے خواب ڈبو دیے ہیں۔ ہمیں سنبھلنا پڑے گا، وقتی نقصان قرار دینے کے علاوہ عملاً مستقبل کے لیے بھرپور تیاری کرنا ہوگی۔ 2022 میں جن علاقوں سے سیلاب ہو کرگزرگیا تھا، وہاں کے کسان مدتوں تک اپنے کھیتوں سے پانی نکالنے کے لیے حکومتی پلان کا انتظار کرتے رہے۔ یہ سب سستی کاہلی ہماری معاشی ناتوانی، منصوبہ بندی کا فقدان اور بہت کچھ ظاہر کرتی ہے۔

اس مرتبہ سیلاب کے اترنے کے فوری بعد تمام زمینوں کو کاشت کے قابل بنا کر دینا، ہر صوبائی اور وفاقی حکومت کی بھی ذمے داری ہے۔ سڑکیں جس طرح ٹوٹ پھوٹ کر گڑھوں کی شکل اختیارکرچکی ہیں ان کی فوری تعمیر کی ضرورت ہے۔

ہماری حکومت تنقید کے جواب میں اپنی توانائی ضایع کرتی ہے حکومت چاہے صوبائی ہو یا مقامی انتظامیہ، وہ سب اپنی پھرتی، کارکردگی دکھائیں تو جواب عملی طور پر سامنے آجائے گا۔ اس وقت پوری قوم مشکل میں ہے اور جنوبی پنجاب اور سندھ کے کئی اضلاع سیلاب کی شدید لپیٹ میں آ چکے ہیں۔

مخیر حضرات اب آگے بڑھیں، خاص طور پر اشرافیہ اپنی بڑی بڑی دیوہیکل گاڑیاں لے کر ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور گڑھوں کو عبور کرتے ہوئے خوراک، ادویات،کپڑے، جوتے، مچھردانیاں اور ضرورت کا بہت سا سامان، خاص طور پر پکا پکایا کھانا یہ سب لے کر ضرورت مندوں، بھوکوں کو لے جا کر دیں اور یہ ثواب کمانے کا نادر موقعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بھارت آج ایک اور کھیل کے میدان میں آمنے سامنے آئیں گے
  • علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی ملتان میں استاد العلماء علامہ سید محمد تقی نقوی سے اہم ملاقات
  • صدر ٹرمپ کا ’گولڈن ڈوم‘ منصوبہ حتمی منصوبہ بندی کے مرحلے میں داخل
  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • لاہور: پاکستان اور جنوبی افریقا کی ویمنز ٹیمیں پہلے ون ڈے میچ میں مدمقابل
  • ملتان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.8 ریکارڈ
  • ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کے لیے ریفرنس دائر
  • ملتان سمیت پنجاب کے بیشتر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی