اسپیس ایکس نے 28 انٹرنیٹ سیٹلائٹس مدار میں روانہ کردیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسپیس ایکس نے اپنے اسٹار لنک انٹرنیٹ سیٹلائٹس کی ایک اور بڑی کھیپ فلوریڈا سے مدار میں لانچ کردی ہے۔
ایک فالکن 9 راکٹ جس میں 28 اسٹار لنک سیٹلائٹ شامل ہیں، اتوار، 6 اپریل کو کیپ کیناویرل اسپیس فورس اسٹیشن سے روانہ ہوا۔
کمپنی کے بیان کے مطابق، لانچ کے تقریباً آٹھ منٹ بعد راکٹ کا پہلا اسٹیج اسپیس ایکس ڈرون شپ پر لینڈنگ کے لیے زمین پر واپس آیا۔
اسپیس ایکس نے ایکس پر اعلان کیا کہ فیلکن 9 کے اوپری اسٹیج نے اسٹار لنک سیٹلائٹس کو زمین کے نچلے مدار (ایل ای او) میں لفٹ آف کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد منصوبہ بندی کے مطابق چھوڑا۔
یہ لانچ 2025 کا 39 واں فالکن 9 مشن ہے۔ ان پروازوں میں سے دو تہائی اسٹارلنک میگا کنسٹیلیشن کی تعمیر کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا سیٹلائٹ نیٹ ورک ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس
پڑھیں:
بھارت: کئی عالمی میڈیا اداروں کے ایکس ہینڈلز بلاک، پھر بحال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) بھارت میں عالمی خبر رساں اداروں برطانیہ کے روئٹرز، ترکی کے ٹی آر ٹی ورلڈ، اور چین کے گلوبل ٹائمز نیوز کے ایکس ہینڈلز کو تقریباً 24 گھنٹے تک بلاک رکھنے کے بعد اتوار کو دیر رات بحال کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے انہیں بلاک کرتے وقت کہا تھا، ’’۔۔۔ قانونی مطالبے کے جواب میں انہیں بلاک کیا گیا ہے۔
‘‘بھارت میں پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر دوبارہ پابندی
اس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سمیت کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر سوالیہ نشان قرار دیا ہے۔ بعض افراد نے اسے غیر اعلانیہ ایمرجنسی قرار دیا۔
بھارت کی انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ ''ان اکاؤنٹس کو روکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور وہ مسئلہ کو حل کرنے کے لیے ایکس کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
‘‘بھارتی میڈیا نے تاہم وزارت کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ روئٹرز کا ہینڈل ان اکاؤنٹس میں شامل تھا جن کو حکومت نے آپریشن سیندور کے دوران بلاک کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کہا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان ’غلط معلومات کی جنگ‘ بدستور جاری
مذکورہ عہدیدار نے مزید بتایا،’’ایکس نے اس وقت حکم کی تعمیل نہیں کی اور حکومت نے بھی معاملہ کو آگے نہیں بڑھایا۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ روئٹرز کے ایکس ہینڈل کو بلاک کردیا جانا ’’پہلے کی ہدایت کا تاخیر سے جواب‘‘ہے۔ بلاک کی وجہ آپریشن سیندورخیال رہے کہ آپریشن سیندور کے دوران، بھارتی حکومت نے ایکس کو غیر ملکی خبر رساں اداروں اور ممتاز شخصیات کے 8000 سے زیادہ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر بھیجے تھے۔
وزارت کے ایک اور اہلکار نے تازہ ترین معاملے کے بارے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ تکنیکی مسئلہ ہے۔
ان ہینڈلز کو بلاک کرنے کا عمل کئی پاکستانی مشہور شخصیات اور نیوز چینلز کے یوٹیوب اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ایک دن کے لیے ’’ان بلاک‘‘ کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ جس کے متعلق حکام نے کہا تھا کہ ایسا ''تکنیکی خرابی‘‘ کی وجہ سے ہو گیا۔ بعد میں انہیں دوبارہ بلاک کر دیا گیا۔
ٹی آر ٹی ورلڈ اور گلوبل ٹائمز نیوز دونوں کے ایکس ہینڈلز کو بھارتی حکومت نے آپریشن سیندور کے دوران ’’بھارت مخالف مواد‘‘ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران محدود کر دیا تھا، اور بعد میں بحال کر دیا گیا تھا، لیکن ہفتے کی رات انہیں دوبارہ بلاک کر دیا گیا۔
اقدام پر سخت نکتہ چینیترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان مہوا موئترا نے عالمی میڈیا اداروں کے ایکس ہینڈلز کو بلاک کرنے پر حکومت کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’حکومت نفرت پھیلانے والے لاکھوں اکاؤنٹس کو فروغ دیتی ہے لیکن ایک معزز بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کا اکاؤنٹ بند کر دیتی ہے۔ ان اقدامات کی وجہ سے بھارت دنیا میں مزید تنہا ہوتا جا رہا ہے۔
‘‘کانگریس لیڈر سپریہ شرینیت نے بھی حکومت پر سوال اٹھایا ہے۔
انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’بھارت میں روئٹرز کا اکاؤنٹ کیوں بند کیا گیا؟ انہوں نے کیا کیا؟ کیا ہم ایسی جمہوریت ہیں جو معروف نیوز ایجنسیوں کو برداشت نہیں کر سکتے؟ اختلاف اور سوال کی ہر آواز کو کیوں دبایا جا رہا ہے؟ مودی حکومت دنیا کے سامنے بھارت کا مذاق کیوں بنا رہی ہے؟‘‘
سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے عام لوگوں نے بھی اس اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا۔
پون کے این نامی ایک صارف نے لکھا،’’معروف نیوز ایجنسیوں پر پابندی لگانا اختلاف رائے اور سوالات کو دباتا ہے، جس سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے۔‘‘
گرومنیت سنگھ مانگت نے لکھا، ’’جب کوئی حکومت یہ فیصلہ کرنا شروع کر دیتی ہے کہ لوگ کیا پڑھ سکتے ہیں اور کیا نہیں، تو وہ حکومت نہیں رہتی، یہ آئین کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔‘‘
دریں اثنا ایک حکومتی اہلکار نے بتایا کہ حکومت نے ایکس کو ایک نوٹ بھیجا ہے جس میں سوشل میڈیا کمپنی سے بلاک کرنے کی وضاحت کرنے کو کہا گیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین