اسلام آباد ہائیکورٹ: مقدمات کی سماعت کے تنازع میں نئی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اپریل ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس کے مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے کے اختیار کے تنازع میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے جسٹس بابر ستار کے آرڈر کی تائید کر دی ہے دونوں ججز نے سنگل بینچ کے مقدمات اچانک ڈویژن بینچ کو منتقل کرنے پر اظہارِ حیرانی کیا ہے.
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت سے منتقل مقدمے پر جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشمتل ڈویژن بینچ نے سماعت کی جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ سنگل بینچ کا کیس ڈویژن بینچ میں کس قانون کے تحت بھیجا جا سکتا ہے؟ فریقین کے وکلا نے یک زبان ہوکر عدالت کو جواب دیا کہ ہم سب بھی اسی پر پریشان ہیں. جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ قائم مقام چیف جسٹس کے آرڈر سے کیسز ڈویژن بنچ کو منتقل کیے گئے، کسی کو اس مخصوص اختیار سے متعلق معلوم ہے؟وکیل نے کہاکہ جسٹس ارباب طاہر کے پاس شاید کوئی کیس تھا تو انہوں نے ڈویژن بنچ بنانے کے لیے لکھا، جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ تو کمیشن بنانے کی درخواست ہے، 21 ٹیکس مقدمات بھی اس کے ساتھ ٹرانسفر کر دیے گئے . جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ کیس سنگل بینچ کے پاس ہے اور تفصیل سے سنا جا چکا ہے، قائم مقام چیف جسٹس کے کیس منتقل کرنے کے آرڈر میں کسی مخصوص قانونی شق کا حوالہ موجود نہیں، انتظامی کمیٹی کا بھی اس حوالے سے کوئی آرڈر موجود نہیں ہے. جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جسٹس بابر ستار اس سے متعلق ایک آرڈر پاس کر چکے جس میں انہوں نے چیف جسٹس کے کیسز مقرر کرنے کے اختیارات سے متعلق لکھا یہ کیس ایک سنگل بینچ تفصیل میں سن چکا ہے، بغیر کسی جواز کے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنا مناسب نہیں . جسٹس محسن اخترکیانی نے لکھا کہ رجسٹرار آفس کیسز کو قائم مقام چیف جسٹس کے سامنے رکھے جبکہ چیف جسٹس ہائیکورٹ رولز اینڈ آرڈر کے تحت اپنے اختیارات کو مدنظر رکھ کر قانون کے مطابق آرڈر کریں، توقع ہے کہ مقدمات کی ہنگامی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ بینچز کے سامنے جلد مقرر کیے جائیں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس کے سنگل بینچ نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کردیا۔ آلودہ پانی کی فراہمی کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، جس میں واپڈا کے وکیل احسن رضا نے مؤقف اختیار کیا کہ خانپور ڈیم پانچ ملین لوگوں کو پانی کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔ ایگزیکٹو ضلعی انتظامیہ سہولت کاری فراہم کر رہی ہے، جہاں پہلے 20 کشتیاں چلتی تھیں، اب 326 کشتیاں ڈیم میں چل رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پی ایچ اے ڈیپارٹمنٹ بھی تو ہے، وہ اس حوالے سے کوئی اصول طے کر لے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ڈیم کی انتظامیہ کہہ سکتی ہے کہ یہاں موٹر بوٹس چلانا منع ہے۔ وکیل نے بتایا کہ یہ لوگ بوٹنگ پر پیسے کما رہے ہیں، 6 ریزروٹس بھی بنا لیے ہیں۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ کی اجازت کے بغیر وہ کیسے کشتیاں چلا سکتے ہیں؟۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بوٹنگ رکوانے کے لیے آپ کا کیا کردار ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی درخواست دائر کی تھی۔ خانپور تحصیل بننے کے بعد حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کشتیوں سے آلودگی پھیل رہی ہے،تو اس کا متبادل کوئی راستہ ہے تو بتائیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جی متبادل راستہ ہے کہ الیکٹرک کشتیاں بھی ہیں، جس سے آلودگی نہیں پھیلے گی۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔