چین کے 6th جنریشن لڑاکا طیارے جے 50 ’‘ خدائی سایہ’’ کی دھوم
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
بیجنگ(انٹرنیشنل ڈیسک)چین نے فضائی جنگ میں امریکہ پر برتری کے لیے انتہائی جدید لڑاکا طیارے جے 50 شینیانگ ’‘ خدائی سایہ’’ پر کام شروع کر دیا ہے جس کی جھلک کی رونمائی کر دی گئی ہے، طیارے کو 2030 تک آپریشنل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جے-50 شینیانگ 6th جنریشن کا لڑاکا طیارہ ہے جس کی پہلی واضح جھلک دنیا کو دکھائی گئی ہے اور اسے آسمان کا ناقابل دید شکاری کہا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیٹیلائٹ تصاویر کے تجزیے سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ چین اب کھلے عام امریکی فضائی برتری کو چیلنج کرنے کی تیاری کررہا ہے اور طیارے کو بھارت کیلئے بھی خطرہ قرار دیا جارہا ہے ۔
رپورٹس کے مطابق، جے-50 ایک ایسا لڑاکا طیارہ ہے جسے صرف اسٹیلتھ، اے آئی سے لیس، تیز رفتار نیٹ ورکڈ وارفیئر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صرف ایک جنگی طیارے کے طور پر کام نہیں کرے گا بلکہ ہوا میں ایک اڑنے والے جنگی کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ چین کے 6th جنریشن کے اس طیارے کا منصوبہ 2030 تک آپریشنل مرحلے تک پہنچ سکتا ہے لیکن موجودہ پیشرفت سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ چین اس طیارے کو جلد از جلد اپنے فضائی بیڑے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
اس کا نام جے-50 شینیانگ ہے جس کا مطلب ہے ’خدائی سایہ‘۔ یہ نام اس لڑاکا طیارے کے پیچھے موجود تزویراتی سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کا مطلب ایک ناقابل دید سایہ ہے جو دشمن کے علاقے میں گھس کر تباہی مچا سکتا ہے۔
جے-50 لڑاکا طیارے کی سب سے بڑی خصوصیت اس کا مکمل اسپیکٹرم اسٹیلتھ ڈیزائن ہے جو اسے نہ صرف ریڈار سے بلکہ انفراریڈ، الیکٹرانک سائن اور یہاں تک کہ کچھ اے آئی ڈیٹیکشن سسٹم سے بھی چھپنے کے قابل بناتا ہے۔
اس کی ایروڈائنامک ساخت ایف-22 ریپٹر اور بی-21 رائڈر کی ٹیکنالوجی سے متاثر دکھائی دیتی ہے۔ مزید برآں یہ لڑاکا طیارہ اے آئی سے چلنے والے سوارم ڈرون کمانڈ کے ساتھ آتا ہے، جے-50 نہ صرف تنہا لڑ سکتا ہے بلکہ درجنوں اے آئی ڈرونز کی رہنمائی بھی کرسکتا ہے۔
ماہرین کا قیاس ہے کہ اس طیارے میں ڈی ایف-زیڈ ایف ہائپرسونک گلائیڈ وہیکل یا کے ڈی-21 جیسے میزائل سسٹم نصب ہو سکتے ہیں۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس لڑاکا طیارے کو کوانٹم ریڈار اور ڈائریکٹڈ انرجی ہتھیاروں کو ضم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ اس طیارے کو چین کے انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ سسٹم میں مکمل طور پر پلگ ان کیا جا سکتا ہے جس سے یہ میدان جنگ میں ایک فضائی دماغ بن جائے گا۔
چین کا جے-50 اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ خاص طور پر امریکا کے ایف-22 اور مستقبل کے این جی اے ڈی سکستھ جنریشن کے لڑاکا طیارے پروگرام کو چیلنج کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یادر ہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ ہی این جی اے ڈی لڑاکا طیارہ پروگرام کا اعلان کیا تھا اور بوئنگ کو اس لڑاکا طیارے کی تیاری کی ذمہ داری سونپی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین اس طیارے کو بحیرہ جنوبی چین، آبنائے تائیوان اور بحر ہند کے خطے میں برتری قائم کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے، یہ بھارت اور امریکا دونوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، بھارت کے لیے، اس لڑاکا طیارے سے سب سے بڑا خطرہ اروناچل پردیش اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارت کے ایس یو-30 ایم کے آئی اور رافیل لڑاکا طیاروں کے مقابلے میں، چینی جے-50 طیارہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے نمایاں طور پر زیادہ جدید ہوگا۔ اس کے علاوہ، جے-50 طیارے کی رینج اور اسٹیلتھ صلاحیتیں امریکی انڈو-پیسیفک اڈوں اور کیریئر اسٹرائیک گروپس کو نشانہ بنا سکتی ہیں۔ یہ چین کے ʼاینٹی-ایکسس/ایریا ڈینائل (اے 2/اے ڈی) نظریے کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق چین اس وقت ایک انٹیگریٹڈ ڈیٹرنس حکمت عملی پر کام کر رہا ہے جو میدان جنگ میں دشمنوں کو شدید شکست دینے کے لیے اقتصادی، فوجی اور سائبر طاقت کو یکجا کرتی ہے۔جے-50 لڑاکا طیارہ اس حکمت عملی کا حصہ ہے، یہ طیارہ یہ پیغام دیتا ہے کہ چین اب صرف ایک دفاعی ملک نہیں رہا بلکہ ایک ایسا ملک بن گیا ہے جو طاقت کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ جے-50کی جانچ کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا ہے اور اس کی فوٹیج اور سیٹلائٹ مناظر کا اچانک لیک ہونا چین کی نفسیاتی جنگ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جے-50 لڑاکا طیارے کی تصاویر کا لیک ہونا نہ صرف ایک تکنیکی کامیابی بلکہ ایک جغرافیائی سیاسی انتباہ بھی ہے، چین اب ہوا، سمندر اور سائبر کے شعبوں میں برتری کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:صبا فیصل اور نیہا کے درمیان ایک بار پھر فاصلے؟ سوشل میڈیا پر خاموش کشمکش جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اس لڑاکا طیارے لڑاکا طیارہ ہے کہ چین کے مطابق طیارے کو طیارے کی اس طیارے سکتا ہے اے ا ئی پر کام چین کے رہا ہے کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
چین کا نئے J-35 اسٹیلتھ فائٹر طیارے نے امریکی بحریہ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی
بیجنگ: امریکا طویل عرصے سے اپنی بحری افواج کے ذریعے دنیا میں جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارے رکھنے والا واحد ملک تھا، لیکن اب چین نے بھی پہلا اسٹیلتھ فائٹر جیٹ J-35 اپنی بحریہ میں شامل کر لیا ہے جو امریکی بحری طاقت کو براہِ راست چیلنج کرتا ہے۔
چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی (PLAN) نے J-35 فائٹر جیٹس کے دو یونٹ حاصل کر لیے ہیں، جو طیارہ بردار جہازوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ چینی سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو پر شیئر کی گئی تصاویر میں دونوں طیارے پرواز کرتے دکھائی دیے، جن کے نمبر 0011 اور 0012 ہیں۔
یہ طیارے چینی نیوی کے موجودہ طیارے J-15B کے ساتھ پرواز کر رہے تھے، اور ان پر بھی ’شارک مارکنگز‘ موجود تھیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ اب چینی نیوی کا حصہ بن چکے ہیں۔
چین نے شمالی ضلع شینبی میں ایک 2 لاکھ 70 ہزار مربع میٹر کا بڑا پلانٹ بنایا ہے، جہاں ہر سال 100 J-35 طیارے تیار کرنے کی صلاحیت ہوگی۔ ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ چین کے اس ارادے کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ امریکی نیوی کو جلد ٹکر دینے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
فی الحال امریکا کے پاس 11 نیوکلیئر پاورڈ ایئرکرافٹ کیریئرز ہیں، جب کہ چین کے پاس دو – لیاؤننگ اور شینڈونگ – فعال ہیں، جبکہ تیسرا طیارہ بردار بحری جہاز "فوجیان" سمندری تجربات سے گزر رہا ہے۔ چوتھا کیریئر "ٹائپ 004" جوہری توانائی سے چلنے والا ہوگا۔
جون 2025 میں، چین کے دو کیریئرز لیاؤننگ اور شینڈونگ نے پہلی بار بحرالکاہل میں مشترکہ جنگی مشقیں کیں، جسے ماہرین امریکہ کے لیے ایک "سخت پیغام" قرار دے رہے ہیں۔
And even closer both PLAN Naval Aviation J-35. pic.twitter.com/l0JtBDyT0h
— @Rupprecht_A (@RupprechtDeino) July 20, 2025دوسری جانب امریکا کا F-35C لڑاکا طیارہ پہلے ہی کئی طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعینات ہے، جن میں یو ایس ایس ابراہم لنکن بھی شامل ہے۔ اس نے نومبر 2024 میں یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف اپنی پہلی جنگی کارروائی انجام دی تھی۔