پی ٹی آئی کا امریکی کانگرس کے بل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اس بار سنجیدہ اقدامات کریں گے، رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ آزاد عدلیہ کا نہ ہونا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر عدلیہ فیصلہ نہیں کرتی تو ہمارا پولیٹیکل الائنس فیصلہ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا امریکی کانگرس کے بل سے متعلق ردعمل سامنے آ گیا۔ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اس بار سنجیدہ اقدامات کریں گے، رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ آزاد عدلیہ کا نہ ہونا ہے۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ اگر عدلیہ فیصلہ نہیں کرتی تو ہمارا پولیٹیکل الائنس فیصلہ کرے گا، اعظم سواتی نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس پر ہم ایکشن لیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ قرآن اور قسم کی روش ختم ہونی چائیے، آئندہ کوئی بات پبلک مقام پر نہیں کی جائے گی۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ امریکہ میں کئی بل آتے رہتے ہیں، کوئی پاس ہوتے ہیں کوئی نہیں ہوتے، میں نے بل دیکھا ہے نہ پی ٹی آئی کا اس بل سے کوئی لینا دینا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے