اب تک دو لاکھ سے زیادہ افغان شہری پاکستان کے ویزے لے چکے ہیں، ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
افغان شہری کے مطابق عام ویزہ درخواست متعدد بار مسترد ہو جاتی ہے، بروکرز کے ذریعے 1500 ڈالرز میں حاصل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز ۔ پاکستان ان افغان شہریوں کے لیے دبئی سے کم نہیں جو پوری دنیا کے پاکستانیوں کے لیے ویزے کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں۔ وہ مختلف کاروباری مقاصد کے لیے افغان شہریوں کو پاکستان آنے کے لیے لاکھوں روپے بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان سیکیورٹی مسائل کے باعث 845 خاندانوں سمیت 4 ہزار 132 افراد کو افغانستان ڈی پورٹ کر چکا ہے۔ حکومت کے قیام کے بعد سے طالبان نے 20 لاکھ سے زائد افغان ویزے لیے ہیں۔ تعلیم، صحت اور کاروبار کے شعبوں میں لوگ پاکستان منتقل ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان میں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ افغان شہری پاکستان کے ماحول، ثقافت اور زبان سے واقف ہیں۔ طالبان نے حکومت قائم کرتے ہی بعض شعبوں پر پابندیاں عائد کر دیں اور وہ بڑی تعداد میں پاکستان میں داخل ہو کر ویزے حاصل کرنے پر مجبور ہوئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ