قومی اسمبلی فلور نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج ِ سندھ کا پانی کسی کو نہیں دینگے ‘ اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر مملکت داخلہ کے ڈرون حملے سے متعلق بیان پر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا۔ ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور سپیکر سے تلخ کلامی کی۔ تاہم ایاز صادق نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت پھر بھی نہیں دی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ پی ٹی آئی اراکین نے بازوئوں پر کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف سید عاصم منیر کی والدہ اور مختلف علاقوں میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کروائی گئی۔ دعا مولانا عبدالغفور حیدری نے کرائی۔ اپوزیشن رکن قومی اسمبلی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی دفعہ اپنے ڈرونز نے اپنے نہتے لوگوں پر حملہ کیا۔ مردان کاٹلنگ میں ڈرون حملہ کیا گیا۔ بے گناہ شہید ہوئے۔ واقعہ پر افسوس کرنے کی بجائے لوگوں کو دہشتگرد قرار دیا گیا۔ مجاہد علی اپوزیشن رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ مردان ڈرون حملے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔ مارے جانے والے لوگوں کیلئے پیکج کا اعلان ہونا چاہئے۔ مصباح الدین رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں کرفیو کا کوئی جواز نہیں ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں جنید اکبر نے کہا کہ ڈرون حملوں میں بے گناہ شہری شہید ہو رہے ہیں۔ ایک غریب ملک کئی ہزار ارب سکیورٹی پر لگا رہا ہے۔ اتنے وسائل خرچ کرنے کے باوجود اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں۔ سکیورٹی اداروں کا کام حکومتیں گرانا اور بنانا نہیں ہے۔ اتنے وسائل اس لئے نہیں لگائے جاتے کہ منرلز اور مائنز کا کاروبار کیا جائے۔ جنید اکبر خان نے کہا کہ اگر افغانستان دہشت گردوں کا گڑھ ہے تو یہ دہشت گرد ایران اور افغانستان کیوں نہیں جاتے؟۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ لوگوں کو سکیورٹی کی میٹنگ میں آنا چاہئے تھا، وہ میٹنگ حکومت یا اپوزیشن کی نہیں تھی۔ آپ کو اجلاس میں کے پی اور بلوچستان کی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو پاکستان کی خاطر یونٹی دکھانی چاہئے۔ آپ لوگوں نے سنہرا موقع ضائع کیا۔ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں سات سے آٹھ روپے بجلی کی قیمت کم ہوچکی ہے۔ یہ مبارکباد دائیں اور بائیں جانب بیٹھے دوستوں کو دوں گا۔ اب لوگوں کو روزگار ملے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ کے انٹرنیٹ سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ 25 فیصد انٹرنیٹ کا استعمال بڑھا ہے۔ رکن اسمبلی سید امین الحق نے کہا کہ یوفون اور ٹیلی نار کے انضمام کے بارے میں بتا دیں۔ شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انضمام کی تمام ڈاکومینٹیشن تقریباً مکمل ہے۔ نیبیل گبول نے کہا کہ آج آئی ٹی کمیٹی میں سٹار لنک کے حوالے سے بات کی گئی جس پر انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہا گیا کہ کسی اور کمپنی کا انتظار ہو رہا ہے۔ ہماری اوپن سپیس پالیسی ہے۔ سٹار لنک کو جس دن لائسنس جاری ہو گا اس کے بعد پانچ چھ ماہ درکار ہوں گے۔ اجلاس میں وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک کے موجود نہ ہونے سپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اور سپیکر نے وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کو جواب دینے کی ہدایت کی تو وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کی وزیر کے آنے تک سوال موخر کرنے کی درخواست پر سپیکر نے وزیر کو پانچ منٹ دے دیئے۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک نے کہا کہ ہم نے بجلی خریدنی ہوتی ہے نہیں خریدتے تو کپیسٹی پیمنٹ دینی ہوتی ہے۔ مارگلہ کے پہاڑ بالکل ننگے ہو چکے ہیں، ان کو آباد کرنے کا پروگرام ہے۔ حنا ربانی کھر نے سوال کے دوران مصدق ملک کی منسٹری کی تبدیلی سے متعلق تذکرہ کیا تو اس پر انہوں نے کہا کہ اگر آپ کرپشن پر یقین رکھتے ہیں تو پھر تو یہ سزا ہے، یہ فیصلہ آپ پر چھوڑ دیتا ہوں کہ یہ سزا ہے یا جزا ہے۔ رکن اسمبلی انجم عقیل خان کے سائبر کرائمز سے متعلق سوال پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پوری دنیا میں سائبر کرائمز کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ دوسرے نمبر پر میسج جاتا ہے اور پیسوں کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے واٹس ایپ ہیک کر لیا جاتا ہے، ایف آئی اے میں شکایت کی جاتی ہے تو کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا جس پر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ تصدیق کئے بغیر پیسے ٹرانسفر نہ کئے جائیں، ادارے بڑی مستعدی سے کام کر رہے ہیں۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ جناب سپیکر آپ سے اور اسمبلی سٹاف سے گلہ، ہم نے سوالات جمع کیے لیکن ابھی وقفہ سوالات پر نہیں آئے، کیا مجھے بلیک لسٹ کردیا گیا۔ میں نے گاڑیوں اور پلاٹس کے حوالے سے سوال کیا تھا۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ کو کل تک تفصیلی جواب مل جائے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ سینکڑوں آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔ کٹلان ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سویلین آبادی نہیں ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں میں ترقی کا ذمہ صوبوں کا ہے۔ این ایف سے ایوارڈ کے تحت ملنے والے حصے کے مطابق انہوں نے کیا ترقی کی، صوبے میں فرانزک لیب تیرہ سال سے نہیں بنا سکے۔ اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا کہ 29مارچ کی صبح کا واقعہ ہے روزانہ سینکڑوں آپریشن انٹیلیجنس بنیادوں پر کیا جاتا ہے، کٹلان ایک ایسا علاقہ ہے جہاں سویلین آبادی نہیں ہے۔ جس پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ وزیر صاحب جھوٹ بول رہے ہیں، ان کو معلوم ہی نہیں علاقے کا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ اگر یہ میری بات نہیں سنیں گے تو کیسے چلے گا۔ کٹلان میں دہشتگردوں کی موجودگی کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ مارے گئے دہشتگرد مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔ طلال چوہدری کے بیان پر عمر ایوب نے احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ میں سندھ میں گیا تھا وہاں کے لوگوں کا خدشہ تھا، نہروں کا معاملہ ایک برننگ ایشو ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کا خدشات ہیں کہ پانی کی تقسیم صحیح نہیں ہورہی۔ میں سب دوستوں کو گزارش کرتا ہوں کہ جو چیزیں ملک کے لئے بہتر ہوں وہ کریں، اس وقت سب سے بنیادی چیز ہے وہ پاکستان ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اکائیاں مضبوط ہوں گی تو وفاق مضبوط ہوگا، ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، پانی کی تقسیم کا قانون موجود ہے، ہمیں تمام صوبے عزیز ہیں، بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل چاہتے ہیں، اپوزیشن لیڈر نے اپنے رویے سے ثابت کیا کہ وہ نااہل اپوزیشن لیڈر ہیں، وہ عوامی مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں ہیں۔ 1991ء کے پانی کی تقسیم کے معاہدہ پر تمام صوبوں کے دستخط موجود ہیں، اسی پارلیمان نے ارسا ایکٹ 1992ء منظور کیا، اس ایکٹ کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے ایک منصفانہ نظام وضع کیا گیا، انڈس ریور سسٹم اتھارٹی قائم کی گئی جس کے تحت رولز بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں اور اتفاق رائے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ ٹیکنیکل مسئلہ ہے، اس کا حل بھی ٹیکنیکل طور پر ہی نکلتا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ اس مسئلے کا حل افہام و تفہیم سے نکل سکے۔ وفاقی وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کبھی کبھار غلط فہمیاں ہو جاتی ہیں وزیر اعظم نے سیاسی معاملات حل کرنے کی ذمہ داری لگائی ہے، سندھ کے پانی کے ایک قطرے کا حق بھی نہیں مارا جائے گا۔ یقین دہانی کراتا ہوں آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔ سندھ میں کچھ لوگ اس منصوبے کو لے کے بیٹھ گئے ہیں جن کا مقصد کچھ اور ہے۔ وزیر اعلی سندھ کو کہا کہ اس مسئلے پر بیٹھیں اور بات کریں۔ میں نے ٹیلی میٹرنگ سسٹم لگایا تاکہ شفافیت آئے۔ جن کی سیاست سندھ میں ختم ہوگئی تھی وہ اٹھ گئے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس چوہدری نے کہا کہ طارق فضل چوہدری پانی کی تقسیم اپوزیشن لیڈر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر اجلاس میں انہوں نے مصدق ملک عمر ایوب نہیں ہے رہے ہیں کرنے کی کے لئے
پڑھیں:
مالی سال 26-2025ء کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ۔ فوٹو فائلمالی سال 26-2025ء کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج شام 5 بجے ہوگا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 26-2025ء سے متعلقہ اجلاس کےلیے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس کل طلب کرلیا۔
اجلاس کا 4 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔ تلاوت، حدیت، نعت رسول مقبول اور قومی ترانہ ایجنڈے کا پہلا حصہ ہے۔
قومی ترانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بعد وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب بجٹ 26-2025ء پیش کریں گے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ اسپیکر کی اجازت سے محاصل سمیت دیگر دستاویزات قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی رہنماؤں کو مشاورتی اجلاس میں آج شام طلب کرلیا ہے۔
مشاورتی اجلاس میں اپوزیشن اراکین اسد قیصر، بیرسٹرگوہر سمیت دیگر کو کو شرکت کی دعوت دے دی گئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یوآئی سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے صحافیوں نے اقتصادی سروے کے اعداد و شمار چیلنج کردیے 1 اعشاریہ 9 بلین کا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ، اقتصادی سروے ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں: اقتصادی سروے جاریمالی سال 25-2024 کا اقتصادی سروے بھی پیش کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے جاری کر دیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، ہدف3.6 فیصد تھا، رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 410 ارب 96 کروڑ ڈالر رہا، یہ حجم گزشتہ سال371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔ اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ اہم فصلوں کی گروتھ منفی شرح میں رہی۔