’بچوں کا قتل معمول کی بات نہیں‘، سوارا بھاسکر غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پر بول اٹھیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پر ایک بار پھر آواز بلند کر دی۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ نے پوسٹ جاری کی جس میں انہوں نے بے بسی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی تصویریں روز انہیں پریشان کرتی ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ وہ ہر دن ایسے والدین کو دیکھتی ہیں جو اپنے مردہ بچے کو گود میں اٹھائے رو رہے ہوتے ہیں، ایسا بچہ بھی ہے جس کا سر تن سے جدا ہو چکا ہے اور جس کے جسم کے ٹکڑے اسرائیلی بمباری نے اڑا دیے ہیں، بم کے زور سے فضاء میں اڑتے ہوئے انسان دیکھ رہے ہیں، ایک شخص جو ایک خیمے میں زندہ جل رہا تھا۔ لیکن ہم سب ایک نسل کشی دیکھ رہے ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Swara Bhasker (@reallyswara)
انہوں نے مزید لکھا کہ غزہ میں بدترین غیر انسانی مظالم ہم اپنے موبائل فونز پر لائیو دیکھ رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں کر رہے، یا کچھ کرنے سے قاصر ہیں،ہم خود بھی تھوڑا تھوڑا کر کے مر رہے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ، اسرائیل صرف غزہ کو تباہ نہیں کر رہا، وہ صرف فلسطین کو مٹا نہیں رہا بلکہ وہ ہماری انسانیت چھین رہا ہے۔اور بے مقصد سوشل میڈیا پر اسکرولنگ اور آن لائن شاپنگ کچھ بھی ہمیں نہیں بچا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کا حضورﷺ سے اظہار عقیدت، ویڈیو وائرل
سوارا نے لکھا کہ زندہ انسانوں کو جلانا معمول کی بات نہیں ہے۔ بچوں کا قتل معمول کی بات نہیں ہے۔ بمباری معمول نہیں ہے۔ اسپتالوں، اسکولوں اور شہریوں پر بمباری معمول کی بات نہیں ہے۔ ان جنگوں میں جو مغربی دنیا نے پیدا کی ہیں، جو ہتھیار انہوں نے تخلیق کیے ہیں اور جو نسل کشی انہوں نے کی ہے، ان میں کچھ بھی معمول نہیں ہے۔ اپنی آنکھوں کو دنیا کے سب سے بھیانک جنگی جرائم سے مت چُھپاؤ۔ نسل کشی کے خلاف آواز اٹھاؤ۔
واضح رہے کہ سوارا بھاسکر مسلسل اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غزہ کے لیے آواز بُلند کررہی ہیں، وہ اس سے پہلے بھی کئی بار غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرچکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوارا بھاسکر غزہ غزہ نمباری فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سوارا بھاسکر فلسطین معمول کی بات نہیں سوارا بھاسکر انہوں نے نہیں ہے رہے ہیں
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔