غزہ کے لوگوں کو کہیں بھی جانے کا انتخاب کرنا چاہیئے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اُنکی صدر ٹرمپ سے غزہ اور شام سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نے کہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ شام کو ترکیہ اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو کہیں بھی جانے کا انتخاب کرنا چاہیئے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کے بعد انہوں نے بتایا ہے کہ اُن کی صدر ٹرمپ سے غزہ اور شام سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ شام کو ترکیہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ سے متعلق ایک اور ڈیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے امریکا اسرائیل تجارتی تعلقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی خسارے کو ختم کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
اسرائیلی فوج نے انسانی امداد لے جانے والی کشتی ’میڈلین‘ پر کارروائی کرتے ہوئے قبضہ کر لیا اور اس پر موجود تمام رضاکاروں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ کشتی ’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘کا حصہ تھی جو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کے مشن پر رواں دواں تھی۔
اسرائیلی بحریہ نے میڈلین کو بین الاقوامی سمندری حدود میں روکنے کے بعد اس کا محاصرہ کیا اور بعد ازاں کنٹرول سنبھال لیا۔ کارروائی کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے کشتی کا مواصلاتی نظام بھی بند کردیا اور فون بند کرنے کے احکامات دیتے ہوئے لائیو براڈکاسٹ منقطع کرا دی۔
رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ڈرونز کے ذریعے ایک مخصوص سفید اسپرے کا استعمال کیا، جس سے کشتی میں سوار افراد کی جلد پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی فوج کا یہ اقدام انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
دوسری جانب قابض صہیونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں تصدیق کی ہے کہ کشتی کو اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فریڈم فلوٹیلا کی اس کشتی میں کئی نمایاں شخصیات موجود تھیں، جن میں عالمی شہرت یافتہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی نژاد رکن ریما حسن شامل ہیں۔
میڈلین 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے روانہ ہوئی تھی اور اس کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں محصور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانا تھا، تاہم قابض فوج کی جانب سے کشتی پر قبضے کے بعد اس مشن کو مکمل ہونے سے قبل ہی روک دیا گیا۔