ٹیرف میں 90 روز کے وقفہ کی خبر جعلی ہے، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
امریکی صدر کی قیام گاہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ ٹیرف کے نفاذ میں 90 روز کا وقفہ کرنے کی خبر کو ’جعلی‘ قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کو 90 دن کے لیے روکنے کی خبر “جعلی” ہے۔
ترجمان کیرولین لیویٹ نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو بتایا کہ یہ افواہ بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کملا ہیرس کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں 2024ء کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مذکورہ وائرل ویڈیو میں سابق ڈیموکریٹک امیدوار نے خبردار کیا تھا کہ بلند ٹیرف استعمال کرنے کا ٹرمپ کا اقتصادی منصوبہ معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
صرف یہی نہیں بلکہ انتخابات سے قبل 2024ء میں اقتصادی ماہرین نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔