ٹیرف میں 90 روز کے وقفہ کی خبر جعلی ہے، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
امریکی صدر کی قیام گاہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ ٹیرف کے نفاذ میں 90 روز کا وقفہ کرنے کی خبر کو ’جعلی‘ قرار دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیرف کو 90 دن کے لیے روکنے کی خبر “جعلی” ہے۔
ترجمان کیرولین لیویٹ نے غیر ملکی ٹی وی چینل کو بتایا کہ یہ افواہ بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کملا ہیرس کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں 2024ء کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مذکورہ وائرل ویڈیو میں سابق ڈیموکریٹک امیدوار نے خبردار کیا تھا کہ بلند ٹیرف استعمال کرنے کا ٹرمپ کا اقتصادی منصوبہ معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
صرف یہی نہیں بلکہ انتخابات سے قبل 2024ء میں اقتصادی ماہرین نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔