ایران امریکا مذاکرات؛ مقام اور تاریخ کا اعلان کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
ایران نے اعلان کیا ہے کہ جوہری معاہدے پر امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ہفتے کے روز عمان میں ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ہفتے کے روز عمان میں ہوں گے۔
یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ "براہ راست" بات چیت کی جائے گی۔
 اس سے قبل ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای نے بارہا ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی مخالفت کی ہے کیونکہ وہ ٹرمپ کو 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
عباس اراغچی نے بات چیت کی تاریخ اور مقام کی تصدیق ایکس پر کی جہاں انہوں نے بتایا کہ یہ مذاکرات بالواسطہ ہونگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک موقع ہی نہیں بلکہ ایک امتحان بھی ہے۔ گیند امریکا کے کورٹ میں ہے۔
دوسری طرف عمان جو امریکا اور ایران دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے، نے دونوں حریفوں کے درمیان ایک اہم ثالث کے طور پر کردار ادا کیا ہے۔ تاہم عمان نے مذاکرات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے مقام کی وضاحت کیے بغیر کہا تھا کہ واشنگٹن اور تہران ایران کے جوہری پروگرام پر براہ راست بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔
  
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
 ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔