پی ٹی آئی کاووٹرز کےلیے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ ،اندرون خانہ مفاہمت کی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)تحریک انصاف اپنے اختلافات اوراسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے معاملے پر میڈیاکی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے،2022میں تحریک
عدم اعتماد اور سابق عسکری قیادت کاتعاون ختم ہونے پر اقتدارسے محروم ہوتے ہی عمران خان نے اینٹی امریکہ اوراینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنایاجس کی بنیاد پر ان کا ووٹ بینک نہ صرف برقراررہابلکہ اس میں حیران کن حدتک اضافہ ہواجس پر اس کے نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی پریشانی ہوئی لیکن جوں جوں وقت گزررہاہے ،عمران خان اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں اوراسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لئے مختلف رہنماوں،سابق فوجی جنرلزاوردیگرغیرملکی شخصیات کے ذریعے کوششیں کررہے ہیںکہ ان کی کسی طرح صلح ہوجائیاور پہلے مرحلے میں جیل سے رہائی ممکن ہواور اس کے بعداقتدارتک اسی طرح رسائی حاصل کی جائے جیسے 2018میں ہوئی تھی ،پہلے تو یہ باتیں ذرائع کے حوالے سے آتی رہی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان کے ملاقات ہوئے ہیں،کبھی پیشرفت کی بات آتی ہے تو کبھی مذاکرات تعطل کاشکارہوتے رہے ہیں لیکن تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے اپناجوویڈیوبیان جاری کیاہے جس میں وہ مقدس کتاب قرآن پاک کو ہاتھ میں لے کر قسمیں اٹھاکرمختلف دعوے کرتے رہے اور عمران خان اور پارٹی کارکنوں کویہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ صرف وہ عمران خان سے مخلص ہیں اورانہوں نے آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیرکے ایک استاداورایک اینکرکیذریعے رابطوں کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہے اوریہ رابطے انہوں نے عمران خان کی ہدایت پر کئے تھے اور عمران خان نییہ بھی کہاتھاکہ باقی کسی کو پتہ نہیں چلناچاہئے ،اس ویڈیوبیان کے بعدیہ بات ایک بارپھر واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان عوام یااپنے ووٹرزکیلئے بیانات یاسوشل میڈیامہم کے ذریعے بیانیہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ رکھنے پر زوردیتے ہیں اوراندرون خانہ اسٹیبلشمنٹ سے مک مکاچاہتے ہیں لیکن ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کوئی مثبت جواب نہیں دے رہی اور عمران خان جب ان کی پارٹی کے رہنماوں پر یقین کرنے کے لئے تیارنہیں ہیں حالانکہ حال ہی میں امریکہ میں مقیم بااثرچندپاکستانیوں جن میں دوڈاکٹرزبھی شامل تھے ،نے دورہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی ایک شخصیت سے ملاقات کرکے عمران خان کی رہائی کا راستہ نکالنے کی کوشش کی تاہم اس میں انہیں کامیابی نہیں ملی ،جہاں تک اعظم سواتی کا تعلق ہے ،انہیں سیاسی معاملات میں قرآن پاک کی قسمیں اٹھانے سے گریز کرناچاہئے تھالیکن انہوں نے ایساشاہداس لئے کیاہے کہ پی ٹی آئی کے حامی ان کی باتوں پر یقین کریں،دوسری جانب تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں چیئرمین بیرسٹرگوہرنے پارٹی کے تین سینئررہنماوں اسد قیصر،عاطف خان اور شہرام ترکئی کو وزیراعلیٰ گنڈاپورکی طرف سے سازشی قراردینے کے بیان کومستردکردیاہیاور پارلیمانی پارٹی میں واضح کیاہے کہ عمران خان نے ان تینوں رہنماوں کو سازشی قرارنہیں دیااور تینوں کی قومی اسمبلی میں ضرورت تھی اس لئے انہیں صوبائی اسمبلی میں ٹکٹ نہ دینے کی بات ضرورہوئی تھی ،پارلیمانی پارٹی میں اس بات پر زوردیاگیاکہ علی امین گنڈاپورکے بیان کی تحقیقات کرائی جائیں یاوہ اپنابیان واپس لے کرتینوں سینئررہنماوں سے معذرت کریں ،عاطف خان نے اخبارنویسوں سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ بیرسٹرگوہرنے پارلیمانی پارٹی میں یہ اعلان کردیاہے کہ عمران خان نے کسی پارٹی رہنماکوسازشی قرارنہیں دیاعلی امین گنڈاپورنے اپنی سوچ کے مطابق بیان دیاہے اور ہم نے مطالبہ کیاہے کہ اس بیان کی تحقیقات کرائی جائیں اور جس نے غیرذمہ دارانہ بات کی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے،دوسری جانب ٹرمپ کے اقدامات کے باعث عالمی دنیامیں تشویش بڑھتی جارہی ہے اور آج تمام اہم ممالک کی سٹاک مارکیٹس بہت ڈاون ہوئی ہیں ،پاکستان پر بھی اثرات پڑے ہیں اور سٹاک ایکس چینچ جو ایک سال سے ریکارڈ بنارہی تھی وہ ایک لاکھ 20ہزارسے گرکرایک لاکھ 11ہزار پر آگئی،عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں مسلسل کمی ہورہی ہے اور حکومت یہ سوچ رہی ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بجائے بجلی کی قیمتوں میں مزیدکمی کی جائے،اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں خاطر خواہ کمی کا دیرپا فائدہ حاصل کرنے کا طریقہ کار وضع کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ موجودہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ معیشت اور عوام کو پہنچے،ضرورت اس امرکی ہے کہ حکومت پٹرول اوربجلی دونوں کی قیمت میں کمی لائے تاکہ عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف میسرآسکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
کراچی میں ایک سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ متعلقہ اداروں نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سولجر بازار میں طالبات کے سرکاری اسکول کی سیل کی جانے والی عمارت کو ٹاؤن ناظم کی کاوشوں سے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے اور سولجر بازار تھانے کی جانب سے سیل کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ مافیا کی جانب سے اسکول کو سیل کیا گیا تھا۔
عمارت پر قبضے کے لیے اس سے قبل بھی حملے کیے جاچکے ہیں۔ جمشید ٹاؤن کے علاقے سولجر بازار نمبر تین میں واقع جفلرسٹ گرلز ہائیر سیکنڈری اسکول کی عمارت کو جمعہ کی شب 8 بجے اچانک مخدوش قرار دیتے ہوئے سیل کردیا گیا اور اسکول کے ہرگیٹ پر ایس بی سی اے کا نوٹیفکشن بھی چسپاں کر دیا گیا۔
ہفتے کی صبح جب طالبات اور اساتذہ اور طالبات اسکول پہنچے تو گیٹ پر تالے دیکھ کر حیران رہ گئیں، اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسکول سیل کرنے سے متعلق کوئی پیشگی اطلاع یا نوٹس موصول نہیں ہوا۔ اسکول کے باہر دیوار پر جو نوٹیکیشن آویزاں کیا گیا تھا اس کے مطابق پلاٹ نمبر 325/1 اور 356 جی آر ای گارڈن ایسٹ کوارٹرز کو خطرناک حالت کے باعث بند کیا گیا ہے۔
ایس بی سی اے حکام نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بلڈنگ کی حدود میں کوئی داخل نہ ہو، ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کا قانون لاگو ہوگا اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب اسکول سیل کیے جانے پر اساتذہ اور طالبات اسکول کے باہر اسمبلی لگانے کے بعد گھروں کو واپس لوٹ گئے۔ اسکول انتظامیہ نے بتایا کہ علاقے کے ٹاؤن ناظم اور ہیڈ مسٹریس نے نوٹیفکیشن کے بارے میں پہلے سولجر بازار تھانے اور پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے آفس سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اسکول کے سیل کرنے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور ہیڈ مسٹریس کو بتایا کہ سرکاری یا غیر سرکاری عمارت کو سیل کرنے سے پہلے نوٹس بھیجے جاتے ہیں جبکہ علاقہ پولیس اسٹیشن سمیت دیگر متعلقہ دفاتر جس میں کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجی جاتی ہے۔
ٹاؤن ناظم نے علاقہ پولیس کی موجودگی میں اسکول پر لگائی جانے والی جعلی سیل کو توڑ دیا ، اسکول انتامیہ ، چوکیدار اور اسکول میں پڑھنے والی بچیوں کے والدین نے بتایا کہ مافیا اسکول کی اراضی پر قبضے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر رہی ہے ، یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہے اس سے قبل تین مرتبہ اسکول کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
کچھ عرصہ قبل تو مافیا کے کارندوں نے بلڈورزر سے عمارت کو گرانے کی کوشش کی تاہم اس وقت بھی علاقہ مکینوں اور پولیس کی مداخلت کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی تھے، اسکول پر قبضہ کرنے والے اثر رسوخ والے ہیں وہ آئندہ بھی اسطرح کی کوشش کرینگے تاہم انہیں پھر ناکامی ہی ہوگی ، کیونکہ اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور محنت کش شہریوں کی بچیاں پڑھتی ہیں اور ان کی دعاؤں سے قبضہ مافیا کو ناکامی کا منہ ہی دیکھنا پڑے گا۔
طالبات کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سارے اسکول پرائیوٹ ہیں جن کی ہزاروں روپے فیس ہے ، والدین محنت مزدوری کرتے ہیں ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہوتے کہ مہنگے اسکولوں کی فیس دے سکیں۔
بچیوں کا کہنا تھا کہ انہیں پڑھنے اور پڑھ کر کچھ بننے کا شوق ہے اور ہمارے اس اسکول میں اساتذہ پوری توجہ کے ساتھ ہمیں پڑھاتے ہیں ، طالبات نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ کہ خدارا ہمارے اسکول کو سیل نہ کریں کیونکہ اگر اسکول سیل ہوا تو ہمارے تعلیم پر بھی تالے لگ جائنگے ۔