طورخم سے 3 ہزار 669 غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلاء
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
-----فائل فوٹو
پاکستان میں رہائش پزیر غیر ملکیوں کے انخلاء کا سلسلہ جاری ہے، طورخم سرحد کے راستے سے 3 ہزار 669 غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا انخلاء ہوا ہے۔
امیگریشن حکام کے مطابق غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا طورخم سرحد کے راستے انخلاء یکم اپریل سے جاری ہے، جنہیں ضروری قانونی کارروائی کے بعد طورخم سرحد کے راستے سے بھیجاجاتا ہے۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق گزشتہ روز 2242 غیر قانونی مقیم غیر ملکی رضا کارانہ طور پر لنڈی کوتل ٹرانزٹ کیمپ آئے، جہاں قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد انہیں طورخم سرحد کے راستے بھیجا گیا۔
غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن کا آغاز ہو گیا، مہلت ختم ہوتے ہی کراچی سے 4 افغانیوں کو گرفتار کر کے ہولڈنگ کیمپ منتقل کر دیا گیا۔
ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار 1427 غیر قانونی مقیم افراد کو طورخم سرحد منتقل کر دیا گیا ہے۔
یکم اپریل سے لے کر اب تک 11371 غیر قانونی غیر ملکیوں کو بھیجا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ 17 ستمبر 2023ء سے مارچ 2025ء تک 4 لاکھ 69 ہزار 159 افراد پر مشتمل 70 ہزار 494 افغان خاندان طورخم سرحد کے راستے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں طورخم سرحد کے راستے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔