ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا، سی ای او بیرک گولڈ مارک برسٹو
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بیرک گولڈ کمپنی کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو (سی ای او) مارک برسٹو نے کہا ہے کہ پاکستان معدنی وسائل کے باعث منفردحیثیت رکھتا ہے۔ معدنیات کا حصول صنعت کے لیے بہت ضروری ہے۔ معدنی ذخائر کسی بھی ملک کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ریکوڈک پاکستان کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرےگا۔
مزید پڑھیں: منرلز فورم میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شرکت پاکستان کے معدنی شعبے پر اعتماد کا مظہرہے، علی پرویز ملک
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مستقبل میں معدنی وسائل ہی ترقی کاذریعہ ہیں۔ ریکوڈک بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کا باعث بنے گا۔ مقامی آبادی کے لیے بھی اہم منصوبوں کا آغاز کریں گے، اسپتال، اسکول اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے پرعزم ہیں۔ علاقے میں چھوٹے کاروبارکے فروغ میں بھی بھرپور مدد کریں گے۔
مزید پڑھیں: کیا پی ٹی آئی منرلز انویسٹمنٹ ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہی ہے؟
وزیراعظم محمدشہبازشریف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا، پنجاب، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ سمیت مختلف ممالک سے متعلقہ شعبے کے ماہرین اور وفود بھی شریک ہیں۔ آج افتتاحی روز 3 اہم سیشنز پر مشتمل ہے جبکہ 9 اپریل کو ریکو ڈِک پر تفصیلی سیشن اور پینل ڈسکشنز ہوں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، بلوچستان بیرک گولڈ کمپنی پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 مارک برسٹو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف جنرل سید عاصم منیر بلوچستان بیرک گولڈ کمپنی پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 مارک برسٹو
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔