سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے پنجاب کی طرح سندھ میں موٹرویز نہ بنائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین قرۃ العین مری کی زیرِ صدارت ہوا جس میں سندھ میں موٹرویز کی تعمیر کا معاملہ زیر غور آیا تو پیپلز پارٹی کے سینیٹرز شدید برہم ہوئے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے اظہارِ خیال کیا کہ پنجاب کے ہر علاقے میں موٹرویز پہنچا دی گئی ہیں لیکن سندھ میں ان کی تعمیر میں تاخیر کی جا رہی ہے۔سینیٹر جام سیف اللہ خان نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی صرف قومی نوعیت کے منصوبوں کی تعمیر کا کہا ہے، بہتر تو یہ ہوتا کہ موٹرویز سے تمام صوبوں کو منسلک کیا جاتا، سندھ کو ایم 9 موٹروے کا لالی پوپ دے دیا گیا ہے جبکہ ایم 9 کسی صورت موٹروے نہیں۔

اس پر سینیٹر قرۃ العین مری نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ صرف پنجاب کے شاہراہوں کیلیے کام کر رہی ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس وقت ’پنجاب ہائی وے اتھارٹی‘ بنا ہوا ہے، صوبوں کو رقم فراہم کر دیں وہ خود موٹرویز بنا لیں گے۔اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ ایکنک نے لاہور ساہیوال بہاولپور موٹروے کی منظوری نہیں دی۔ اس پر جام سیف اللہ خان نے کہا کہ سنا ہے نئی موٹروے چولستان کی زمینوں کیلیے بنائی جا رہی ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی کیوں اجلاس میں نہیں ہیں۔

اس پر سیکرٹری نے بتایا کہ آذربائیجان کے تعاون سے ایم 6 اور 9 کی تعمیر سے متعلق اجلاس جاری ہے، احسن اقبال اہم اجلاس میں شرکت کر کے کمیٹی اجلاس میں آئیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ آذربائیجان پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ سندھ میں حیدرآباد سکھر موٹروے کی اشد ضرورت ہے۔

این ایچ اے حکام نے بتایا کہ سکھر حیدرآباد اور حیدرآباد کراچی موٹرویز پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس پر فیصل سبزواری نے کہا کہ موٹروے کو بندرگاہ سے شروع ہونا چاہیے تھا 30 سال ضائع کر دیے، کراچی پورٹ پورے خطے کو منسلک کرتی ہے موٹرویز نہ بنا کر اس کو روکا گیا۔

این ایچ اے حکام نے بتایا کہ آذربائیجان کی طرف سے رقم ملنے کے بعد ایم 9 کی فیزبیلیٹی بنائے جائے گی۔ اس پر قرۃ العین مری نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگایا جائے بلکہ حقائق بتائے جائیں، گزشتہ مالی سال لالی پوپ دیا گیا کہ چین ان موٹرویز کو بنائے گا۔

این ایچ اے حکام نے کہا کہ امن و امان صورتحال پر چین سرمایہ کاری اور تعمیر سے پیچھے ہٹ گیا۔ اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ اگر آذربائیجان کے ساتھ معاملات طے نہ ہوئے تو کیا ہوگا؟ حکام نے جواب دیا کہ اسلامی ترقیاتی بینک سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔قرۃ العین مری نے کہا کہ سندھ کی موٹرویز نہیں بن رہیں کہ پیسے نہیں ہیں، لاہور ساہیوال بہاولپور موٹروے کیلیے تو کوششیں کی جا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرۃ العین مری پیپلز پارٹی میں موٹرویز قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ موٹرویز نہ کے سینیٹر اجلاس میں نے کہا کہ کی تعمیر حکام نے رہی ہے جا رہی

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔

ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔

سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔

21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کے 17 سینیٹرز نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • بیرسٹر علی ظفر نے 17 سینیٹرز کے استعفے جمع کرادیے
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی، عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے