کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کیلئے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ سندھ نے غیر قانونی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، غیر مجاز سائرن و لائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لانے کی بھی ہدایت دی، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے، ٹرپل سواری اور غیر محفوظ بائیکس کے خلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے کراچی میں ہیوی ٹرانسپورٹ کے لیے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کردی جبکہ ڈرائیورز کے لیے رینڈم ڈرگ ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں ٹریفک مسائل پر اہم اجلاس ہوا۔ جس میں صوبائی وزراء سعید غنی، مکیش کمار چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، کمشنر کراچی حسن نقوی سمیت دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں تمام ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز، لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز اور پبلک سروس وہیکلز میں ٹریکر اور ڈیش کیم کی تنصیب کو بھی لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تمام بھاری و ہلکی گاڑیوں میں انڈر رن پروٹیکشن ڈیوائسز کی تنصیب لازمی ہے، لیک کرتے یا بفل پلیٹس کے بغیر واٹر ٹینکرز کا سڑکوں پر چلنا ممنوع ہوگا، فٹنس سرٹیفکیٹ منسوخ گاڑیاں ضبط کی جائیں گی اور دوبارہ اجازت محکمہ ٹرانسپورٹ سے مشروط ہوگی۔ انہوں نے شفاف ای ٹکٹنگ کے لیے فیس لیس خودکار نظام متعارف کرانے کی ہدایت دی اور محکمہ ٹرانسپورٹ، ایکسائز، لائسنسنگ اتھارٹی، ٹریفک پولیس اور نادرا کو باہم منسلک کرنے کی بھی ہدایت دی۔ سید مراد علی شاہ نے ٹریفک قوانین پر مؤثر اور ہم آہنگ عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت دی اور ٹریفک انجینئرنگ بیورو کی تنظیمِ نو کر کے اسے میئر کراچی کے ماتحت کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس سے قبل بین الاقوامی معیار کی تربیت کو لازمی قرار دیا اور لائسنس ہولڈرز کے لیے ڈی میرٹ پوائنٹ سسٹم متعارف کرنے کی ہدایت دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے غیر قانونی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، غیر مجاز سائرن و لائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لانے کی بھی ہدایت دی، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے، ٹرپل سواری اور غیر محفوظ بائیکس کے خلاف بھی سخت کارروائی کا حکم دیا، فیصلوں پر فوری عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جس کی نگرانی آئی جی پولیس خود کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہدایت دی کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست، آئی ایم ایف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے "نمایاں طور پر" عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025 میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔
تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔
جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
تجارتی معاہدے کے لیے امریکہ کی 'خوشامد' سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، چین
ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں "نمایاں مندی" کا باعث بنے گا۔
آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔
گورنچاس نے کہا کہ اپریل میں ٹرمپ کے اعلان کے بعد آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ (جی ایف ایس آر) کو "غیر معمولی حالات میں جمع کیا گیا ہے۔
"گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امریکہ کے خلاف چین کے انتقامی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارت کی نمو کو کم کر رہی ہے۔"
امریکی ٹیرف عالمی معیشت کو کیسے متاثر کر رہے ہیں؟گورنچاس نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ خاص طور پر چین کے خلاف امریکہ کے اضافی محصولات اور پھر بیجنگ کے جوابی اقدامات کا مطلب دو طرفہ تجارت میں کمی ہے، جو کہ "عالمی تجارتی نمو پر بوجھ بن رہی ہے۔
"آئی ایم ایف کی عالمی مالیاتی استحکام کی رپورٹ کے مصنفین نے پایا ہے کہ "سخت عالمی مالیاتی حالات اور معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے سبب عالمی مالیاتی استحکام کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔"
ڈالر کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے؟
ٹرمپ کے فیصلوں کے اثرات واشنگٹن سے بھی باہر مرتب ہو رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر قرض لینے کے اخراجات بڑھتے جا رہے۔عالمی ادارے نے کہا کہ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کو جو ایک دہائی میں پہلے سے ہی سب سے زیادہ حقیقی مالیاتی اخراجات کا سامنا کر رہی تھیں، اب انہیں اپنے قرضوں کو دوبارہ فنانس کرنے اور زیادہ قیمتوں پر مالی اخراجات کو فنڈ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی خبردار کیا کہ جنگوں اور فوجی تنازعات سمیت عالمی تناؤ بھی مالیاتی نظام کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ 2025 میں یورو ایریا میں شرح نمو 0.8 فیصد اور 2026 میں 1.2 فیصد رہے گی۔ دونوں تخمینے جنوری سے تقریبا 0.2 فیصد کم ہیں۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ جرمنی کو 2025 میں 0.0 فیصد اور 2026 میں 0.9 فیصد کی اقتصادی ترقی کو دیکھنے مل سکتی ہے۔ یعنی ادارے نے یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت کی ترقی کی پیش گوئی کو بالترتیب 0.3 اور 0.2 فیصد پوائنٹس سے کم کیا۔
ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال دوہری پریشانی کا باعثواشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر پیٹیا کویوا بروکس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ عالمی معیشت کو دو منفی جھٹکے لگے ہیں۔
ایک تو نئے ٹیرف کی سطح ہے، جو اس سطح کے ہیں کہ جو ایک صدی سے زیادہ عرصے سے نہیں دیکھے گئے۔ پھر وہ کہتی ہیں کہ پالیسی میں بھی غیر یقینی صورتحال ہے، جو کہ اب بہت زیادہ ہو گئی ہے۔
فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
کویوا بروکس نے کہا، "ان دو چیزوں کے امتزاج کے نتیجے میں وہ تنزلی ہوئی ہے جو ہم نے دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ تجارتی رکاوٹ سے نمٹنے کا بہترین طریقہ اثر کو کم کرنے کے لیے رضامند ممالک کے درمیان تعاون ہے۔
انہوں نے کہا، "اس مقام پر جو چیز بہت مددگار ثابت ہو گی وہ ہے ایک مستحکم اور پیش قیاسی تجارتی نظام کا ہونا۔ اسے حاصل کرنے کے لیے ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا، جو عالمی معیشت کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو گا۔"
ادارت: جاوید اختر