چین کا امریکی ٹیرف اقدامات مزید سخت ہو نے کی صورت میں جوابی اقدامات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بیجنگ :چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت کی چین پر اضافی 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کی چینی حکومت سخت مخالفت کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ ٹیرف کے اقدامات کو مزید سخت کرتا ہے، تو چینی حکومت اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے سخت جوابی اقدامات اختیار کرے گی ۔
منگل کے روزترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر عائد کردہ ” ریسیپروکل ٹیرف” کا کوئی جواز نہیں اور یہ یکطرفہ دھونس کی ایک واضح مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے اختیار کیے گئے جوابی اقدامات اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ ، نیز بین الاقوامی تجارت کے معمول کے نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں، جو کہ بالکل جائز ہیں۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی غلطی پر ایک اور غلطی ہے اور یہ امریکی غندہ گردی کے رویے کو ایک بار پھر بے نقاب کرتی ہے جسے چین ہرگز قبول نہیں کرے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ اپنی ضد پر اڑا رہا تو چین اس کا مقابلہ کرے گا۔بیان کے مطابق چین اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اور نہ ہی تحفظ پسندی کا کوئی مستقبل ہے ۔
چین سے معاملات طے کرنے کے لئے دباؤ اور دھمکیاں درست طریقہ کار نہیں ۔ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے غلط طرز عمل کو فوری طور پر درست کرے، چین کے خلاف تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات کو منسوخ کرے، چین پر اقتصادی اور تجارتی دباؤ کو روکے اور چین کے ساتھ باہمی احترام اور مساوات کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ چین پر
پڑھیں:
افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے ان تمام افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے جو حکومت کی تبدیلی کے دوران ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
عید کے موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ افغان شہری، جنہیں امریکہ نے پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے، وطن واپس آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے افراد بھی واپس آسکتے ہیں جنہوں نے ماضی میں امریکی مفادات کے تحت اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا تھا—واپسی پر انہیں کسی قسم کی انتقامی کارروائی یا ہراسانی کا سامنا نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہزاروں افغان شہری، جنہوں نے مغربی طاقتوں یا امریکی حکومت کے ساتھ کام کیا تھا، افغانستان چھوڑ کر چلے گئے تھے۔