بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم اور عوامی لیگ کی صدر شیخ حسینہ نے سوشل میڈیا پر اپنے ورکز کے ساتھ گفتگو میں مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنی جذباتی گفتگو میں کہا کہ اللہ نے اگر مجھے اب تک زندہ رکھا ہوا ہے تو اس کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہے۔

سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مزید کہا کہ وہ دن ضرور آئے گا جب ہماری جماعت عوامی لیگ کے کارکنان پر ظلم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

شیخ حسینہ واجد نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معمولی قرض دیکر بڑا منافع لیکر بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والا شخص کبھی عوام کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم سے بھی محمد یونس کو سمجھنے میں غلطی ہوئی اور ہماری حکومت نے ان کی مدد بھی کی لیکن ہم نے جانا کہ اس کا فائدہ عوام تک منتقل نہیں ہوسکا تھا۔

شیخ حسینہ واجد نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب وہی شخص اقتدار کی ہوس میں بنگلہ دیش کو جلا رہا ہے جو ملک ترقی کی مثال سمجھا جاتا تھا، آج "دہشت گرد ریاست" بن چکا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی لیگ کے رہنماؤں، کارکنوں، وکلا، صحافی، فنکار سب کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔

میڈیا پر عائد پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی، قتل اور ڈکیتی جیسے جرائم کی خبریں رپورٹ تک نہیں ہو سکتیں۔ اگر کوئی میڈیا ادارہ ایسا کرتا ہے، تو اسے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ایک موقع پر اپنے والد اور بنگلا دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان اور دیگر اہل خانہ کی ہلاکت کو یاد کرتے آبدیدہ ہوگئیں اور کہا کہ میں نے اپنے ماں باپ، بھائی سب کو ایک ہی دن کھو دیا اور مجھے ملک واپس آنے کی بھی اجازت نہ دی گئی تھی۔

شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ اس لیے اپنوں کو کھونے کا دکھ کیا ہوتا ہے، میں بہت اچھی طرح جانتی ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے مجھے اگر اب تک محفوظ رکھا ہوا ہے تو شاید وہ مجھ سے کوئی اچھا کام لینا چاہتا ہے۔ جن لوگوں نے یہ مظالم کیے ہیں اُنھیں سزا ضرور ملے گی۔ یہ میرا وعدہ ہے۔

عوامی لیگ کے مقتول رہنماؤں کے اہل خانہ کو دلاسہ دیتے ہوئے شیخ حسینہ نے کہا کہ یہ انسان نہیں، درندے ہیں۔ اللہ انہیں نہیں چھوڑے گا۔ جیسے میں اپنے والدین کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائی ویسے ہی آپ کے پیاروں کو قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور وہ دن ضرور آئے گا۔

دوسری جانب شیخ حسینہ واجد کی بھارت سے واپسی کے لیے سرگرم عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بیمسٹک سمٹ کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے اپنے اس مطالبے کو دہرایا۔

محمد یونس نے ایک بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ میڈیا میں اشتعال انگیز بیانات دے رہی ہیں اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یاد رہے کہ طلبا کی طویل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد اپنا 15 سالہ اقتدار چھوڑ کر 5 اگست 2024 کو بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوگئی تھیں۔

جس کے بعد ملک میں قائم ہونے والی عبوری حکومت کی سربراہی نوبیل انعام یافتہ مائیکرو فنانس بینکر محمد یونس کے حصے میں آئی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شیخ حسینہ واجد نے عوامی لیگ محمد یونس نے کہا کہ

پڑھیں:

ختم نبوت دین‘ ایمان

عیدالاضحی کے مقدس دن اپنی تمام تر خوبصورتیوں اور برکتوں سمیت رخصت ہو گئے ، اب ایک مرتبہ پھر روٹین کے لیل و نہار شروع ہوچکے ہیں،کاش کہ بھولے بھٹکے مسلمانوں نے جانوروں کو قربان کرتے ہوئے یہ عزم بالجزم بھی کیا ہوکہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بھی اللہ کے دین کی سر بلندی کے لئے اپنی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ، پیر کے دن اس خاکسار نے عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوے عرض کیا کہ ہر ہر مسلمان مردو عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی آخری سانسوں تک اس عقیدے پر پختگی کے ساتھ قائم و دائم رہے کہ حضرت محمد مصطفیﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی تشریعی‘غیر تشریعی‘ ظلی‘ بروزی یا نیا نبی نہیں آئے گا۔ آپﷺ کے بعد جو شخص بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کافر‘مرتد‘ زندیق اور واجب القتل ہے۔
قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ اور حضور نبی کریمﷺ کی تقریباً دو سو دس احادیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ حضور رحمت عالمﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اس بات پر پختہ ایمان ’’عقیدئہ ختم نبوت‘‘ کہلاتا ہے۔قرآن مجیدایک سراپا اعجاز کتاب ہے اس کا ایک ایک لفظ علم و حکمت کا خزینہ ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ہر دور ہر خطہ کے ہر ایک انسان کی مکمل رہنمائی کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اسلام دشمنوں کی طرف سے اسلام کی بیخ وبن کو ہلا دینے والے خطرناک طوفانوں میں بھی اس کی عظمت و وقار میں رتی بھر فرق نہ آیااور نہ قیامت تک آئے گا۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے۔ جس طرح قرآن مجید ہر مسئلہ میں انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے‘ اسی طرح وہ عقیدئہ ختم نبوت کو بھی بڑے واضح اور غیر مبہم الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آیات مبارکہ ختم نبوت کے ہر پہلو کو کھول کھول کر بیان کرتی اور واشگاف الفاظ میں اعلان کر رہی ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ قیامت تک اللہ تعالی ٰکے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔
-1 حق تعالیٰ شانہ کا ارشاد ہے: ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔(الاحزاب40) اس آیت میں رسول اللہﷺ کو خاتم النبیین فرمایا ہے اور خاتم النبیین کی تفسیر خود آنحضرتﷺ نے ’’لانبی بعدی‘‘ کے ساتھ فرما دی یعنی خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور تفسیر نبوی کی روشنی میں تمام مفسرین اس پر متفق ہیں کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی شخص کو نبوت عطا نہیں کی جائے گی۔ جن حضرات کو نبوت و رسالت کی دولت سے نوازا گیا اور رسول و نبی کے منصب پر ان کو فائز کیا گیا ان میں سب سے آخری حضرت محمد رسول اللہﷺ ہیں۔
علامہ زرقائی شرح مواھب لدنیہ میں آیت مذکورہ کی توضیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں اور آنحضرتﷺ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ آپ سب انبیاء اور رسل کے ختم کرنے والے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ’’ ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین‘‘ یعنی آخر النبیین جس نے انبیا کو ختم کیا یا وہ جس پر انبیا ختم کئے گئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنی سے روایت کیا گیا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ رسالت و نبوت منقطع ہو چکی‘نہ میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔
خلاصہ یہ کہ آنحضرتﷺ قیامت تک کے لئے پوری نوع انسانی کے لئے مبعوث فرما گئے ہیں۔ آنحضرتﷺ کی نبوت کا آفتاب عالم تاب قیامت تک روشن رہے گا۔ آپﷺ کے بعد نہ کسی نبی کی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔
-1 ترجمہ: ’’ آج میں نے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے دین اسلام ہی کو پسند کیا۔‘‘(سورہ مائدہ)
یہ آیت نبی کریمﷺ کے آخری حج ‘حج الوداع میں جمعہ کے دن 9ذی الحج کو نازل ہوئی اور اس کے بعد آنحضرتﷺ80-81 دن دنیا میں رونق افروز رہے اور اس آیت شریفہ کے بعد حلت یا حرمت کا کوئی حکم نازل نہیں ہوا۔اس آیت شریفہ میں دین کے بہمہ وجوہ کامل ہونے اور نعمت خداوندی کے پورا ہونے کا اعلان فرمایا گیا ہے اور چونکہ قیامت تک کے لئے دن کی تکمیل کا اعلان کر دیا گیا‘ اس لئے یہ اعلان آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کو بھی شامل ہے۔
حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: ’’ یہ اس امت پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس نے ان کے لئے دین کو کامل فرمایا‘لہٰذا امت محمدیہ نہ اور کسی دین کی محتاج ہے نہ اور کسی نبی کی اور اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو خاتم الانبیا بنایا اور تمام جن و بشر کی طرف مبعوث فرمایا۔‘‘ اس آیت شریفہ سے معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ قیامت تک کے لئے تمام انسانوں اور جنوں کے لئے رسول ہیں اور آپﷺ کی تشریف آوری کے بعد قیامت تک کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔
–3 حضرت آدم علیہ الصلوۃ و السلام سے سلسلہ نبوت شروع ہوا تو اعلان ہوا ‘ترجمہ: ’’اے اولاد آدم کی ! اگر تمہارے پاس میرے پیغمبر آویں جو تم ہی میں سے ہوں گے جو میرے احکام تم سے بیان کریں گے۔‘‘(الاعراف35)
اس آیت میں ایک نہیں متعدد رسولوں کے آنے کی خبر دی گئی لیکن حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام جو خاتم انبیا بنی اسرائیل ہیں‘ ان کی زبان مبارک سے یہ اعلان فرمایا گیا کہ میرے بعد ایک رسول آئے گا جن کا نام نامی اور اسم گرامی احمد ہوگا (صلی اللہ علیہ وسلم) جیسا کہ ارشاد باری ہے: ترجمہ:’’اور میرے بعد ایک رسول آنے والے ہیں جن نام(مبارک) احمد ہوگا میں ان کی بشارت دینے والا ہوں۔‘‘اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے بعد صرف ایک رسول کا آنا باقی تھا اور وہ ہیں محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ‘ ان کی تشریف آوری کے بعد قیامت تک ان کے علاوہ کسی نبی و رسول کی آمد متوقع نہیں۔
-4قرآن کریم میں بار بار آنحضرتﷺ سے پہلے کے انبیاء کرام علہیم السلام کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن آپ کے بعد کسی رسول کے آنے کی طرف کوئی ہلکا سا اشارہ بھی نہیں کیاگیا ۔ مثلا: -1 ترجمہ:’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا پیغمبر نہیں بھیجا۔(الانبیا52 )-2 ترجمہ: اور(اے محمدﷺ) ہم نے آپ کے قبل کوئی رسول اور کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا۔ (الحج65 )-3 ترجمہ: اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے۔ (الفرقان20: )
اس قسم کی آیات بہت ہیں ‘ میں اس نوع کی آیات بتیس ذکر کی گئی ہیں۔ظاہر ہے کہ اگر آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبوت مقدر ہوتی اور ان نبیوں کے انکار سے امت کی تکفیر لازم آتی تو محالہ وصیت و تاکید ہوتی کہ آنحضرتﷺ کے بعد بھی نبی آئیں گے ایسا نہ ہو کہ ان میں سے کسی کا انکار کرکے ہلاک ہو جائو۔پورے قرآن میں ایک بھی آیت ایسی نہیں جس میں بعد میں آنے والے کسی نبی کا تذکرہ ہو‘ معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔
ختم نبوت اور احادیث متواترہ: آنحضرت ﷺ نے تقریباً دو سو احادیث میں علی رئوس الاشہاد مسئلہ ختم نبوت کو بیان فرمایا کہ آپﷺ آخری نبی ہیں‘ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن کسی حدیث میں اس طرف اشارہ بھی نہیں فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے بعد سلسلہ نبوت جاری رہے گا یا یہ کہ انبیا آتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ’فریڈم فلوٹیلا میڈلین نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ‘
  • ختم نبوت دین‘ ایمان
  • اسرائیلی قیدیوں کو ہر صورت زندہ یا مردہ واپس لانا چاہتے ہیں، نیتن یاہو
  • بجٹ عوامی ہوگا یا آئی ایم ایف کا؟‘ سوال پر بلال کیانی کا دلچسپ جواب بجٹ 2025-26 قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے سے قبل اسلام آباد میں وفاقی کابینہ اجلاس کیلئے پہنچنے والے اراکین کے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم بیانات سامنے آئے ہیں۔ عون چوہدری نے اج
  • اللہ تعالیٰ قربانی کے فلسفے کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے‘اعجاز قادری
  • متحدہ مستقل قومی مصیبت ہے‘مجھے چونالگانا نہیں آتا‘میئر
  • ✨ قربانی: رسم، روایت یا روح؟
  • عید کے تیسرے روز شہری آبائی علاقوں سے روانہ،بس اڈوں پر رش
  • نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
  • پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟