عمران خان کیجانب سے بچوں سے بات، میڈیکل چیک اپ کیلیے درخواستیں دائر
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جانب سے اسپشل جج سینٹرل اسلام آباد کی عدالت میں 2 متفرق درخواستیں دائر کردی گئیں۔
اسپیشل جج سنٹرل اسلام آباد کی عدالت میں بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے درخواستیں دائر کیں۔ ایک درخواست عمران خان کی بچوں سے بات نہ کروانے کے خلاف دائر کی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے بات کروانے کے عدالت کے پہلے احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عمران خان کی بچوں سے ہفتہ وار بات کروانے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
دوسری درخواست بانی پی ٹی آئی کا ریگولر بنیادوں پر میڈیکل چیک اپ کروانے کے لیے دائر کی گئی۔ درخواست میں ڈاکٹر محمد عاصم یوسف، ڈاکٹر فیصل سلطان اور ڈاکٹر ثمینہ نیازی کے نام شامل ہیں۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا میڈیکل چیک اپ نہیں کروایا جا رہا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ عمران خان کا پابندی سے میڈیکل چیک کروانے کا حکم دیا جائے۔
اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدم دستیابی کی باعث درخواست کی سماعت 14 اپریل کو ہو گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست میں بچوں سے
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔