WE News:
2025-06-09@16:38:54 GMT

وٹامن ڈی کی کمی نظام ہاضمہ کو کس طرح نقصان پہنچاتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

وٹامن ڈی کی کمی نظام ہاضمہ کو کس طرح نقصان پہنچاتی ہے؟

وٹامن ڈی کی کمی جہاں صحت کے دیگر مسائل کھڑے کرتی ہے وہیں نظام ہاضمہ میں بھی کچھ خرابیاں پیدا کردیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سردیوں میں وٹامن ڈی کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوپہر کے کھانے کے بعد پیٹ پھول جانا، غیر متوقع طور پر رفع حاجت کے ساتھ Irritable Bowel Syndrome  اور Inflammatory Bowel Disease جیسے دائمی مسائل بھی وٹامن ڈی کی کمی کی علامات ہو سکتی ہیں۔

عمان میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں چڑچڑے پن والے آنتوں کے سینڈروم (IBS) کے مریضوں میں ایک صحت مند کنٹرول گروپ کے مقابلے وٹامن ڈی کی کمی کے پھیلاؤ کی تحقیقات کی گئیں۔

تحقیق میں آئی بی ایس کے 60 مریض اور 100 صحت مند افراد شامل تھے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ آئی بی ایس گروپ کے 82 فیصد افراد میں وٹامن ڈی کی کمی تھی جو کنٹرول گروپ میں مشاہدہ کردہ 31 فیصد سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔

تحقیق کے نتائج نے وٹامن ڈی کی کمی اور آئی بی ایس کے درمیان ایک قابل ذکر تعلق کی نشاندہی کی ہے۔

مزید پڑھیے: کیا ملٹی وٹامنز کاروزانہ استعمال نقصان دہ ہے؟

ایک اور تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وٹامن ڈی مدافعتی نظام کی ماڈیولیٹنگ اور آنتوں کی رکاوٹ کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی مائیکرو بائیوٹا کو متاثر کر سکتی ہے جس سے آنتوں کی صحت خراب ہو سکتی ہے۔ یہ عدم توازن اکثر سوزش کا باعث بنتا ہے اور بہت سے کیسز میں IBS یا IBD جیسے حالات کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی آئی بی ایس کے ساتھ لوگوں میں علامات کی خرابی، لیکی گٹ اور آنتوں کی اس سے بھی زیادہ دائمی خودکار قوت مدافعت کے حالات سے منسلک ہے۔

وٹامن ڈی کی کمی آنتوں میں سوزش کی علامات میں شدت پیدا کر سکتی ہے۔ وٹا ڈی کی کمی پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹ لینے کے ساتھ ساتھ دن 11 سے 2 بجے کے دوران دھوپ میں رہنا، متوازن غذا جس میں وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں جیسے سمندری غذا، انڈے اور فورٹیفائیڈ پراڈکٹس شامل ہوں، لینی بہتر ہو سکتی ہیں لیکن اس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی انسان کے جسم میں وٹامن کی کس قدر کمی ہے۔

مزید پڑھیں: وٹامنز اور معدنیات کا پاور ہاؤس تربوز کے بیج، کیا پھینک دینے چاہییں؟

ماہرین کے مطابق زیادہ تر انڈور لائف اسٹائل والے یا معمر افراد خاص طور پروٹا من ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی اور ورزش کی کمی بھی وٹا من ڈی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وٹامن ڈی وٹامن ڈی اور نظام ہاضمہ وٹامن ڈی کی کمی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آئی بی ایس میں وٹامن سکتی ہے

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے کھیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے میرابائی کھنڈکر نے کہا کہ ان کی زمین صرف قرض اگاتی ہے کیونکہ خشک سالی کے باعث فصلیں خراب ہو گئیں اور ان کے شوہر نے خودکشی کر لی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں کسانوں کی خودکشی کی تاریخ طویل ہے جہاں بہت سے کسان اس تباہی سے صرف ایک فصل اچھا نہ ہونے کی دوری پر ہوتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے شدید موسم نے ان کسانوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ۔ پانی کی قلت، سیلاب، درجہ حرارت میں اضافہ اور بے ترتیب بارشوں کے سبب فصلوں کی پیداوار میں کمی اور اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کے بوجھ اس زرعی شعبے پر بھاری اثر ڈال رہے ہیں جو انڈیا کی ایک اعشاریہ چار ارب آبادی میں سے 45 فیصد کو روزگار فراہم کرتا ہے۔
مراٹھواڑہ کی میرابائی کے شوہر امل پر مقامی سودخوروں کا اتنا قرض چڑھ گیا تھا جو ان کی سالانہ آمدنی سے سینکڑوں گنا زیادہ تھا۔ ان کی تین ایکٹر پر مشتمل سویابین، باجرا اور کپاس کی فصل شدید گرمی کی لپیٹ میں آ کر سوکھ گئی تھی۔
30 کی میرابائی نے روتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ ہسپتال میں تھا تو میں نے تمام دیوتاؤں سے اس کی زندگی کی بھیک مانگی۔
امل زہر کھانے کے ایک ہفتے بعد چل بسے تھے۔ وہ اپنے پیچھے میرابائی اور تین بچے چھوڑ گئے ہیں۔ ان کی آخری بات چیت قرض کے بارے میں ہی تھی۔
نئی دہلی میں قائم تحقیقاتی ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کے مطابق گزشتہ برس انڈیا میں شدید موسمی حالات کی وجہ سے تین اعشاریہ دو لاکھ ہیکٹر زرعی زمین متاثر ہوئی جو کہ بیلجیئم سے بھی بڑے رقبے کی زمین ہے۔
اس متاثرہ زرعی زمین کا 60 فیصد سے زیادہ صرف مہاراشٹر میں واقع ہے۔
امل کے بھائی اور ساتھی کسان بالاجی کھنڈکر نے کہا کہ ’گرمیاں بہت شدید ہو گئی ہیں اور ہم جو کچھ بھی ضروری ہو، وہ کر لیں، پھر بھی پیداوار پوری نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے کہا کہ کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے کافی پانی نہیں اور بارش بھی ٹھیک سے نہیں ہوتی۔‘
انڈیا کے وزیر زراعت شیو راج سنگھ چوہان کے مطابق 2022 سے 2024 کے درمیان صرف مراٹھواڑہ میں تین ہزار 90 کسانوں نے خودکشی کی۔ یعنی اوسطاً روزانہ تقریباً تین کسانوں نے اپنی جان لی۔
سرکاری اعدادوشمار میں یہ واضح نہیں کہ کسانوں کو خودکشی پر کس چیز نے مجبور کیا۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ترقیاتی امور کے پروفیسر آر راما کمار نے کہا کہ انڈیا میں کسانوں کی خودکشیاں دراصل زرعی شعبے میں آمدنی، سرمایہ کاری اور پیداوار کے بحران کا نتیجہ ہیں۔
راما کمار نے کہا کہ حکومت کسانوں کو شدید موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے بہتر انشورنس سکیموں کے ذریعے مدد فراہم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ضروری ہے۔
میرابائی کے مطابق صرف کھیتی باڑی سے گزارا کرنا بہت مشکل ہے۔ ان کے شوہر پر قرضہ آٹھ ہزار ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا جو انڈیا جیسے ملک میں ایک بہت بڑی رقم ہے جہاں ایک اوسط زرعی گھرانے کی ماہانہ آمدنی تقریباً 120 ڈالر ہوتی ہے۔
میرابائی دوسرے کھیتوں پر مزدوری کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ قرض واپس نہیں چکا سکی۔
مراٹھواڑہ کے ایک اور کھیت میں 32 برس کے کسان شیخ عمران نے گزشتہ سال اپنے بھائی کی خودکشی کے بعد خاندان کے چھوٹے سے کھیت کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔
وہ سویا بین کی فصل کے لیے قرض لینے کے بعد 1100 ڈالر سے زیادہ کے مقروض ہو چکے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کم کیلوریز ڈپریشن کا خظرہ بڑھا سکتی ہیں
  • موسمیاتی تبدیلی سے فصلوں کو نقصان، انڈیا میں قرضوں سے تنگ کسانوں کی خودکشیاں
  • صفائی میں انقلاب: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کا عیدقرباں پر آلائشیں اٹھانے کا ڈیجیٹل نظام متعارف
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • کولمبیا میں 6.3 شدت کا زلزلہ، عمارتوں کو نقصان پہنچا
  • سبزی خور بنیں، بیماریوں سے بچیں: ماہرین صحت کی تحقیق نے سبزیوں کی اہمیت اجاگر کر دی
  • دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، بڑا نقصان ہو گیا
  • انسانی بال سے بھی باریک برطانیہ میں دنیا کی سب سے چھوٹا وائلن تیار
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک