وٹامن ڈی کی کمی نظام ہاضمہ کو کس طرح نقصان پہنچاتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
وٹامن ڈی کی کمی جہاں صحت کے دیگر مسائل کھڑے کرتی ہے وہیں نظام ہاضمہ میں بھی کچھ خرابیاں پیدا کردیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سردیوں میں وٹامن ڈی کی کمی کو کیسے پورا کیا جائے؟
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوپہر کے کھانے کے بعد پیٹ پھول جانا، غیر متوقع طور پر رفع حاجت کے ساتھ Irritable Bowel Syndrome اور Inflammatory Bowel Disease جیسے دائمی مسائل بھی وٹامن ڈی کی کمی کی علامات ہو سکتی ہیں۔
عمان میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں چڑچڑے پن والے آنتوں کے سینڈروم (IBS) کے مریضوں میں ایک صحت مند کنٹرول گروپ کے مقابلے وٹامن ڈی کی کمی کے پھیلاؤ کی تحقیقات کی گئیں۔
تحقیق میں آئی بی ایس کے 60 مریض اور 100 صحت مند افراد شامل تھے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ آئی بی ایس گروپ کے 82 فیصد افراد میں وٹامن ڈی کی کمی تھی جو کنٹرول گروپ میں مشاہدہ کردہ 31 فیصد سے نمایاں طور پر زیادہ تھی۔
تحقیق کے نتائج نے وٹامن ڈی کی کمی اور آئی بی ایس کے درمیان ایک قابل ذکر تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
مزید پڑھیے: کیا ملٹی وٹامنز کاروزانہ استعمال نقصان دہ ہے؟
ایک اور تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وٹامن ڈی مدافعتی نظام کی ماڈیولیٹنگ اور آنتوں کی رکاوٹ کی سالمیت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی کی کمی مائیکرو بائیوٹا کو متاثر کر سکتی ہے جس سے آنتوں کی صحت خراب ہو سکتی ہے۔ یہ عدم توازن اکثر سوزش کا باعث بنتا ہے اور بہت سے کیسز میں IBS یا IBD جیسے حالات کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی آئی بی ایس کے ساتھ لوگوں میں علامات کی خرابی، لیکی گٹ اور آنتوں کی اس سے بھی زیادہ دائمی خودکار قوت مدافعت کے حالات سے منسلک ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی آنتوں میں سوزش کی علامات میں شدت پیدا کر سکتی ہے۔ وٹا ڈی کی کمی پوری کرنے کے لیے سپلیمنٹ لینے کے ساتھ ساتھ دن 11 سے 2 بجے کے دوران دھوپ میں رہنا، متوازن غذا جس میں وٹامن ڈی سے بھرپور غذائیں جیسے سمندری غذا، انڈے اور فورٹیفائیڈ پراڈکٹس شامل ہوں، لینی بہتر ہو سکتی ہیں لیکن اس کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی انسان کے جسم میں وٹامن کی کس قدر کمی ہے۔
مزید پڑھیں: وٹامنز اور معدنیات کا پاور ہاؤس تربوز کے بیج، کیا پھینک دینے چاہییں؟
ماہرین کے مطابق زیادہ تر انڈور لائف اسٹائل والے یا معمر افراد خاص طور پروٹا من ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی اور ورزش کی کمی بھی وٹا من ڈی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وٹامن ڈی وٹامن ڈی اور نظام ہاضمہ وٹامن ڈی کی کمی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی بی ایس میں وٹامن سکتی ہے
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔