ٹائٹینک کی ایک مکمل ڈیجیٹل اسکیننگ کے ذریعے اس عظیم الشان بحری جہاز کی تباہی اور حادثے کے آخری مراحل کی ساری تفصیل سامنے آگئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹائٹینک جہاز کی کہانی، ہنری پال نارجیولیٹ کی یادوں میں!

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سنہ 1912 میں ایک آئس برگ سے ٹکرانے کے بعد جہاز کے ڈوبتے ہی اس کے 2 ٹکڑے ہوگئے تھے۔ اس حادثے میں ڈیڑھ ہزار مسافر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اسکین بوائلر روم کا ایک نیا منظر پیش کرتا ہے جو عینی شاہدین کے بیانات کی تصدیق کرتا ہے کہ انجینئرز نے جہاز کی لائٹس آن رکھنے کے لیے آخر تک جدوجہد کی۔

اور ایک کمپیوٹر سمولیشن سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ جہاز میں کاغذ کے A4 ٹکڑوں کے سائز کے پنکچر اس کے ڈوبنے کا سبب بنے۔

ٹائٹینک کے تجزیہ کار پارکس اسٹیفنسن نے کہا کہ ٹائٹینک تباہی کا خود عینی شاہد ہے اور اس کے پاس اب بھی بہت سی کہانیاں سنانے کو باقی ہیں۔

مزید پڑھیے: ٹائٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے والی آبدوز میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی شہزادہ داؤد کون؟

اس اسکین کا مطالعہ نیشنل جیوگرافک اور اٹلانٹک پروڈکشنز کی طرف سے ایک نئی دستاویزی فلم کے لیے کیا گیا ہے جسے ’ٹائٹینک: دی ڈیجیٹل ریسریکشن‘ کہا جاتا ہے۔

جہاز کا ملبہ بحر اوقیانوس کے برفیلے پانیوں میں 3،800 میٹر نیچے پڑا ہے۔ پانی کے اندر روبوٹ کے ذریعے اس کا نقشہ بنایا گیا ہے۔

ہر زاویے سے لی گئی 700،000 سے زیادہ تصاویر کو ’ڈیجیٹل ٹوئن‘ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

چونکہ ملبہ بہت بڑا ہے اور گہرائی کے اندھیرے میں پڑا ہے اس لیے اسے آبدوزوں سے تلاش کرنا محض دلکش تصویریں دکھاتا ہے۔ تاہم ڈیجیٹل اسکیننگ ٹائٹینک کا پہلا مکمل نظارہ فراہم کرتی ہے۔

یہ عظیم الشان جہاز سمندر کی تہہ میں سیدھا پڑا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے یہ اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔

مزید پڑھیں: ٹائٹین آبدوز حادثہ: سلیمان داؤد سفر پر محض والد کی خوشی کے لیے گئے تھے

لیکن 600 میٹر دور گہرایوں میں یہ ایک دھات کے ڈھیر کی مانند ہے کیوں کہ یہ 2 ٹکڑوں میں تقسیم ہونے کے بعد سمندر کے فرش سے ٹکرایا تھا۔

نقشہ سازی کی نئی ٹیکنالوجی جہاز کا مطالعہ کرنے کا ایک مختلف طریقہ فراہم کر رہی ہے۔

پارکس اسٹیفنسن کا کہنا ہے کہ یہ ایک کرائم سین کی طرح ہے جہاں آپ کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ثبوت کیا ہیں اور کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مکمل طور پر ملبے والے مقام کا ایک جامع نظریہ رکھنا یہ سمجھنے کی کلید ہے کہ یہاں کیا ہوا تھا۔

اسکین نئی قریبی تفصیلات دکھاتا ہے جس میں ایک پورٹ ہول (جہاز کی چھوٹی سی گول کھڑکی) بھی شامل ہے جسے غالباً آئس برگ نے توڑ دیا تھا۔ یہ زندہ بچ جانے والوں کی عینی شاہدین کی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ تصادم کے دوران کچھ لوگوں کے کیبن میں برف گھس گئی تھی۔

ماہرین ٹائٹینک کے ایک بڑے بوائلر روم کی اسٹڈی کی۔ اسکین پر اسے دیکھنا آسان ہے کیونکہ یہ بو سیکشن کے عقب میں اس مقام پر ہے جہاں جہاز 2 حصوں میں ٹوٹ گیا تھا۔

مسافروں کا کہنا تھا کہ لائٹس اس وقت بھی جل رہی تھیں جب جہاز لہروں کے نیچے ڈوبتا چلا جا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ’ٹائٹن‘ کی باقیات نکال لی گئیں، ماہرین حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کوشاں

ڈیجیٹل ریپلیکا سے پتا چلتا ہے کہ کچھ بوائلر کمان نما ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ وہ اس وقت بھی کام کر رہے ہوں گے جب وہ پانی سے بالکل گھر چکے تھے۔

عرشے پر ایک والو بھی دریافت ہوا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھاپ اس وقت بھی بجلی پیدا کرنے والے نظام میں گردش کر رہی تھی۔

یہ جوزف بیل کی قیادت میں انجینئرز کی ٹیم کی ہمت ہوگی جو جہاز کو روشن رکھنے کے لیے بھٹیوں میں کوئلہ ڈالنے کے لیے وہاں جمے رہے تھے۔

پارکس اسٹیفنسن نے کہا کہ تباہی میں وہ سب ہی مر گئے تھے لیکن ان کے بہادرانہ اقدام نے بہت سی جانیں بچالی تھیں۔

اس ٹیم نے روشنی اور بجلی کو آخری وقت تک کام کرنے کی پوزیشن میں رکھا تھا تاکہ عملے کو مکمل اندھیرے میں رہنے کی بجائے کچھ روشنی کے ساتھ لائف بوٹس کو محفوظ طریقے سے لانچ کرنے کا موقع مل سکے۔

اس بہادر ٹیم نے اپنی جانوں کی قربانی تو دے لیکن آخری سانس تک جہاز کے مسافروں و عملے کو افراتفری سے بچائے رکھا اور بچ نکلنے کا موقع دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹائٹینک ٹائٹینک جہاز ٹائٹینک حادثہ ٹائٹینک حقائق ٹائٹینک ڈجیٹل اسکیننگ ٹائٹینک نئی ریسرچ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹائٹینک ٹائٹینک جہاز ٹائٹینک حادثہ ٹائٹینک حقائق ٹائٹینک نئی ریسرچ جہاز کی کرتا ہے کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش طیارہ حادثہ: ہلاکتوں کی تعداد 27 ہو گئی ، آج ملک گیر سوگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جولائی 2025ء) پیر کے روز ڈھاکہ میں میل اسٹون اسکول اینڈ کالج کے کیمپس کے اندر فضائیہ کے طیارے کے گرنے کے بعد حکومت آج بنگلہ دیش کی قومی یوم سوگ منا رہی ہے۔

اس موقع پر ملک بھر کے تمام سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار اداروں اور تعلیمی اداروں میں بنگلہ دیش کا قومی پرچم سرنگوں ہے۔ بیرون ملک بنگلہ دیشی مشنز کو بھی ایسی ہی ہدایات دی گئی ہیں۔

جب کہ جاں بحق اور زخمیوں کے لیے عبادت گاہوں میں خصوصی دعائیں کی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی فضائیہ کا ایک طیارہ کل دوپہر 1:30 بجے کے قریب فضا سے گرا اور اترا میں اسکول کے دیاباری کیمپس میں ٹکرا گیا۔ طیارے میں آگ لگنے سے پائلٹ سمیت کم از کم 27 افراد ہلاک ہو گئے۔

(جاری ہے)

ہلاک ہونے والوں میں 25 بچے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 78 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اب تک 20 لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ

میل اسٹون اسکول اور کالج کے طلباء نے آج صبح ڈھاکہ کے اترا میں اپنے کیمپس میں مظاہرہ کیا، اور اترا میں طیارے کے حادثے کے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

آج صبح مشیر تعلیم پروفیسر سی آر ابرار اور قانون کے مشیر آصف نذر کیمپس کا دورہ کرنے آئے تو طلبہ نے انہیں گھیر لیا، حادثے کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت پر لاپرواہی کا الزام لگایا۔

دونوں مشیروں نے بعد میں کالج کے اساتذہ اور طلباء کے پانچ سے سات نمائندوں کے ساتھ بند کمرے کی میٹنگ کی۔ اس دوران باہر کھڑے سینکڑوں طلبہ نعرے لگا رہے تھے۔

طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ مرنے والوں کے ناموں اور شناختوں کی درست اشاعت ہو، زخمیوں کی مکمل اور تصدیق شدہ فہرست شائع کی جائے، ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضہ کا اعلان کیا جائے، اور بنگلہ دیشی فضائیہ کے زیر استعمال پرانے اور غیر محفوظ تربیتی طیاروں کو فوری طور پر ترک کیا جائے۔

اس دوران کالج کے ارد گرد صبح سے ہی لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی رہی۔ بہت سے لوگ لاپتہ طلباء یا رشتہ داروں کی تلاش میں آئے تھے۔

حکومت پر ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کا الزام

محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت نے طیارہ حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کے دعوؤں کی مذمت کی ہے۔

چیف ایڈوائزر محمد یونس کے پریس ونگ نے آج کہا کہ بعض حلقے یہ دعویٰ کرتے ہوئے پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں کہ ڈھاکہ کے میل اسٹون اسکول اور کالج میں طیارے کے حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق معلومات کو چھپایا جا رہا ہے۔

پریس ونگ نے ایک بیان میں کہا کہ ''ہم سخت الفاظ میں بتانا چاہتے ہیں کہ یہ دعویٰ درست نہیں ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے ہر ایک کے لیے حکومت کی جانب سے ہر قسم کی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ تمام مرنے والوں کے ناموں اور شناختوں کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جن لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ملاپ کیا جا رہا ہے۔

پریس ونگ نے کہا کہ حکومت، فوج، اسکول اور اسپتال کے حکام اس افسوسناک واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی مکمل اور درست فہرست شائع کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

عالمی رہنماؤں کا اظہار تعزیت

اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے ڈھاکہ کے اترا میں واقع میل اسٹون اسکول اینڈ کالج میں بنگلہ دیشی فضائیہ کے تربیتی طیارے کے گر کر تباہ ہونے سے ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت، پاکستان اور جاپان نے بھی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ڈھاکہ میں المناک طیارہ حادثے میں متعدد طلبہ کی ہلاکت پر انہیں صدمہ پہنچا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ وہ حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

یورپی یونین کے بنگلہ دیش مشن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ مرنے والوں، ان کے اہل خانہ اور زخمیوں کے ساتھ ہیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • دکی میں کوئلہ کان حادثہ، 3 مزدور جاں بحق
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف
  • میکسیکو سٹی ایئرپورٹ پر 2 طیارے تصادم سے بال بال بچ گئے
  • کراچی جانے والا مسافر جب غلطی سے جدہ پہنچا تو وہاں اس کے ساتھ کیا ہوا؟
  • بنگلہ دیش میں طیارہ حادثہ: اموات 27 تک پہنچ گئیں، ملک بھر میں یوم سوگ
  • بنگلہ دیش طیارہ حادثہ: ہلاکتوں کی تعداد 27 ہو گئی ، آج ملک گیر سوگ