Express News:
2025-11-03@19:00:37 GMT

بجلی کے نرخوں میں کمی

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

ملک کی معاشی ترقی میں توانائی کے شعبے کو بنیادی عامل کی حیثیت حاصل ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یا اضافے سے پیداواری اخراجات میں جو رد و بدل ہوتا ہے، اس سے اشیاء کی قیمتیں گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں۔

پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایک طویل عرصے سے بحران کا شکار چلا آ رہا ہے، بالخصوص بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کے باعث نہ صرف مہنگائی میں برق رفتار اضافہ ہو رہا ہے بلکہ بجلی کے بھاری بلز عوام کی قوت ادائیگی سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ایک عام آدمی اور دہاڑی دار مزدور جو کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اس کے لیے اپنے بچوں کے نان شبینہ کا اہتمام ناممکن ہوتا جا رہا ہے تو بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز ادا کرنا عذاب جاں بن گیا ہے۔

حکومت تواتر کے ساتھ مہنگائی میں کمی کے دعوے کر رہی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مہنگائی 38 فی صد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے۔ جب کہ آئی ایم ایف کا دعویٰ ہے کہ شرح مہنگائی میں کمی محض عارضی نوعیت کی ہے جلد اس میں اضافہ ہوگا۔ اقتصادی ماہرین اور معاشی تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ فی الحقیقت ملک میں مہنگائی میں کمی کا اصل مرحلہ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔ صرف مجموعی شرح مہنگائی میں اضافے کی رفتار 38 فی صد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آئی ہے۔

گویا روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ مہنگائی میں کمی اسی وقت شمار ہوگی جب اشیائے ضرورت کی قیمتیں کم ہو کر عوام کی دسترس میں آئیں گی، تب ہی عوام کو ریلیف مل سکتا ہے اور حکومت کا دعویٰ بھی اسی وقت سچا اور درست قرار دیا جاسکے گا۔

عالمی بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے اختتام پر پاکستان میں خط غربت سے نیچے جانے والی آبادی سات فی صد یعنی 13ملین تک اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک کا ہر چوتھا آدمی غربت کی لکیر سے نیچے جانے والی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کا رجحان پھر تبدیل ہو رہا ہے اور قیمتوں میں ہوش ربا اضافے سے عوام سخت پریشان ہیں۔ ایسے مایوس کن حالات میں حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کو تواتر کے ساتھ دہرانا محض عوام کو سبز باغ دکھانے کے مترادف ہے۔

وزیر اعظم نے ملک کے بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7 روپے 41 پیسے اور صنعتی صارفین کے لیے 7روپے 69 پیسے کمی کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی اور آیندہ چند ماہ میں مزید خوش خبری دیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آیندہ پانچ سال میں 2 کھرب 393 ارب روپے کے گردشی قرضے مکمل ختم کر دیں گے۔ انھوں نے اپنی حکومتی کارکردگی کی ’’کامیابیوں‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا لیکن ہماری معاشی ٹیم نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو معاشی استحکام کی جانب لے آئے۔ اب اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہے، اب ہمیں اصلاحات اور اسٹرکچرل تبدیلیاں کرنی ہیں، نجکاری و رائٹ سائزنگ کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، سالانہ 600 ارب روپے کی بجلی چوری کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، تمام شعبوں کی ترقی میں مہنگی بجلی رکاوٹ ہے۔

بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ملک کے کاروباری و صنعتی حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ توانائی کی بلند قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ان کے دیرینہ خدشات دور کیے جائیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے بجلی کے نرخوں میں کمی کے حکومتی فیصلے مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مستقل اصلاحات نہ کی گئیں تو بحران دوبارہ جنم لے سکتا ہے۔

وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو یہ مالی پائیداری کو کمزور کر دے گا۔ اربوں روپے کی بجلی چوری کی روک تھام اور ہزاروں لوگوں کو کروڑوں یونٹ سالانہ مفت بجلی کی فراہمی جیسے سنگین مسائل پر قابو پائے بغیر اور بجلی بلز میں غیر ضروری ٹیکسوں کے خاتمے کے بنا حکومتی اقدامات دیرپا ثابت نہیں ہو سکتے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی کی قیمتوں میں میں کمی کے بجلی کے رہا ہے کیا ہے

پڑھیں:

صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ اور وزیر مملکت آئی ٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت اب بجلی نہیں خریدے گی ،وزیر توانائی اویس لغاری
  • ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں
  • اکتوبر بھی عوام پر گراں گزرا، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیاد پر 1.83 فیصد بڑھ گئی
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • سرکاری نرخوں پر چینی کی عدم دستیابی، کئی شہروں میں 220 روپے کلو تک جا پہنچی
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا