ملک کی معاشی ترقی میں توانائی کے شعبے کو بنیادی عامل کی حیثیت حاصل ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یا اضافے سے پیداواری اخراجات میں جو رد و بدل ہوتا ہے، اس سے اشیاء کی قیمتیں گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں۔
پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایک طویل عرصے سے بحران کا شکار چلا آ رہا ہے، بالخصوص بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بتدریج اضافے کے باعث نہ صرف مہنگائی میں برق رفتار اضافہ ہو رہا ہے بلکہ بجلی کے بھاری بلز عوام کی قوت ادائیگی سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ایک عام آدمی اور دہاڑی دار مزدور جو کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اس کے لیے اپنے بچوں کے نان شبینہ کا اہتمام ناممکن ہوتا جا رہا ہے تو بجلی کے بڑھتے ہوئے بلز ادا کرنا عذاب جاں بن گیا ہے۔
حکومت تواتر کے ساتھ مہنگائی میں کمی کے دعوے کر رہی ہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مہنگائی 38 فی صد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آ چکی ہے۔ جب کہ آئی ایم ایف کا دعویٰ ہے کہ شرح مہنگائی میں کمی محض عارضی نوعیت کی ہے جلد اس میں اضافہ ہوگا۔ اقتصادی ماہرین اور معاشی تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ فی الحقیقت ملک میں مہنگائی میں کمی کا اصل مرحلہ ابھی شروع ہی نہیں ہوا۔ صرف مجموعی شرح مہنگائی میں اضافے کی رفتار 38 فی صد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آئی ہے۔
گویا روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ قیمتوں کے بڑھنے کی رفتار میں کمی آئی ہے۔ مہنگائی میں کمی اسی وقت شمار ہوگی جب اشیائے ضرورت کی قیمتیں کم ہو کر عوام کی دسترس میں آئیں گی، تب ہی عوام کو ریلیف مل سکتا ہے اور حکومت کا دعویٰ بھی اسی وقت سچا اور درست قرار دیا جاسکے گا۔
عالمی بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے اختتام پر پاکستان میں خط غربت سے نیچے جانے والی آبادی سات فی صد یعنی 13ملین تک اضافہ ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ ملک کا ہر چوتھا آدمی غربت کی لکیر سے نیچے جانے والی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی کا رجحان پھر تبدیل ہو رہا ہے اور قیمتوں میں ہوش ربا اضافے سے عوام سخت پریشان ہیں۔ ایسے مایوس کن حالات میں حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کو تواتر کے ساتھ دہرانا محض عوام کو سبز باغ دکھانے کے مترادف ہے۔
وزیر اعظم نے ملک کے بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7 روپے 41 پیسے اور صنعتی صارفین کے لیے 7روپے 69 پیسے کمی کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی اور آیندہ چند ماہ میں مزید خوش خبری دیں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آیندہ پانچ سال میں 2 کھرب 393 ارب روپے کے گردشی قرضے مکمل ختم کر دیں گے۔ انھوں نے اپنی حکومتی کارکردگی کی ’’کامیابیوں‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا لیکن ہماری معاشی ٹیم نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو معاشی استحکام کی جانب لے آئے۔ اب اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہے، اب ہمیں اصلاحات اور اسٹرکچرل تبدیلیاں کرنی ہیں، نجکاری و رائٹ سائزنگ کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، سالانہ 600 ارب روپے کی بجلی چوری کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، تمام شعبوں کی ترقی میں مہنگی بجلی رکاوٹ ہے۔
بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے ملک کے کاروباری و صنعتی حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ توانائی کی بلند قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ان کے دیرینہ خدشات دور کیے جائیں گے۔ تجزیہ نگاروں نے بجلی کے نرخوں میں کمی کے حکومتی فیصلے مثبت اقدام قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اگر مستقل اصلاحات نہ کی گئیں تو بحران دوبارہ جنم لے سکتا ہے۔
وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو یہ مالی پائیداری کو کمزور کر دے گا۔ اربوں روپے کی بجلی چوری کی روک تھام اور ہزاروں لوگوں کو کروڑوں یونٹ سالانہ مفت بجلی کی فراہمی جیسے سنگین مسائل پر قابو پائے بغیر اور بجلی بلز میں غیر ضروری ٹیکسوں کے خاتمے کے بنا حکومتی اقدامات دیرپا ثابت نہیں ہو سکتے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی کی قیمتوں میں میں کمی کے بجلی کے رہا ہے کیا ہے
پڑھیں:
مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پا چکی ہے جب کہ ملکی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔
قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے۔ 37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کے لیے اصلاحات کی ہیں۔ ہر ٹرانسفارمیشن کے لیے 2 سے 3 سال درکار ہوتے ہیں۔ پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔ رواں مالی سال امپورٹس میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشینری کی امپورٹ 16.5 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مشینری کی امپورٹ میں اضافہ معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔جون کے آخر تک 37 یا 38 ارب ڈالر تک ریکارڈ ہوں گی۔ 2 سال کے دوران ترسیلات زر میں تقریباً 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاونٹس کے ذریعے سرمایہ کاری کی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی۔ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر11 فیصد پر آگیا ہے۔ قرضوں کی شرح68فیصد سے کم ہوکر65 فیصد پر آ چکی ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی وزارت دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا نظریے سے پورے خطے کو خطرات لاحق ہیں، صدر مملکت پنجاب میں نان رجسٹرڈ ریسٹورنٹ اور شادی ہالوں کی رجسٹریشن کا فیصلہ اسرائیلی فوج کا غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرونز سے حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیا قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام وفاقی حکومت کئی معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام،قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم