رانی مکھرجی اور تمنا بھاٹیہ کو بالی ووڈ میں لانچ کرنے والے پروڈیوسر چل بسے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار منوج کمار کے کی موت کے بعد بھارتی فلم انڈسٹری نے ایک اور اہم شخصیت کو کھو دیا۔ رانی مکھرجی اور تمنا بھاٹیہ کو بالی ووڈ میں لانچ کرنے والے پروڈیوسر سلیم اختر انتقال کر گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 8 اپریل 2025 کو فلم پروڈیوسر سلیم اختر نے ممبئی کے کوکیلا بین دھیرو بھائی امبانی اسپتال میں آخری سانسیں لیں۔
1993 کی کلاسک پھول اور انگار اور 1983 کی قیامت جیسی فلموں کیلئے مشہور پروڈیوسر کی موت کی خبر سن کر بھارتی فلم انڈسٹری میں ہر ایک فنکار غمگین ہے۔ انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ نے تصدیق کی کہ ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ، شمع اختر اور ان کا بیٹا، صمد اختر ہے تاہم ان کے اچانک انتقال کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
یاد رہے کہ سلیم اختر وہ بھارتی فلم پروڈیوسر ہیں جنہوں نے معروف اداکارہ رانی مکھرجی کو بالی ووڈ میں لانچ کیا تھا انہوں نے 1997 کی ڈرامہ فلم راجہ کی آئے گی بارات میں رانی کو لانچ کیا جبکہ تمنا بھاٹیہ کو بھی ہندی سنیما میں متعارف کرایا۔
علاوہ ازیں سلیم اختر نے بوبی دیول اور رانی مکھرجی کی 2000 کی مشہور فلم بادل، 1993 کی ایکشن ریوینج ڈرامہ فلم پھول اور انگار جیسی مشہور فلمیں بھی پروڈیوس کیں، جس میں متھن چکرورتی، شانتی پریہ، پریش راول، گلشن گروور، اور پریم چوپڑا نے اداکاری کی۔
سلیم اختر نے عامر خان اور ممتا کلکرنی کی 1995 کی ایکشن تھرلر فلم، بازی، جس کی ہدایت کاری آشوتوش گواریکر نے کی تھی، بھی پروڈیوس کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رانی مکھرجی سلیم اختر بالی ووڈ
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلز پارٹی نے تباہ و برباد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اب شہری علاقوں پر قبضے کرکے وہاں رہنے والے مہاجروں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے وسائل پر پورا ملک عیاشیاں کرتا ہے لیکن کراچی کے مقامی مہاجر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہیں، ان پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، سندھ کے بدنام زمانہ راشی افسران کو کراچی میں لاکر لگایا گیا ہے اور پورا کراچی اس وقت پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور بھتہ گیری کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مہاجروں کی قیادت کے دعویدار ایم کیو ایم بھی درپردہ پیپلز پارٹی سے مراعاتیں لے کر مہاجروں کی بے بسی اور ان پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ کراچی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان رائیڈر کی نوکری کررہے ہیں یا پھر ٹھیلے لگاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں سے آنے والے کم تعلیم یافتہ افراد کو کراچی کے مرکزی اداروں میں سرکاری نوکریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد تحریک نے ہمیشہ مہاجروں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائی ہے اور اب بھی ہم کسی صورت مہاجروں پر ظلم کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔