امریکی ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 70 کروڑ ڈالر تک نقصان کا تخمینہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 70 کروڑ ڈالر تک کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی ساختہ مصنوعات پر لگائے گئے 29 فیصد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 50 سے 70 کروڑ ڈالر تک نقصان ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس امریکی اقدام سے بے یقینی کی فضا پیدا ہو گی اور ممکنہ طور پر امریکی مارکیٹوں میں کساد بازاری آ سکتی ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل چین، کینیڈا، جاپان، یوکرین اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک پر ٹیرف عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ملک امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کریں گے ہم بھی ان پر ٹیرف عائد کریں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ٹیرف ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ کمپنیاں امریکا میں اپنی مصنوعات تیار کریں۔دوسری جانب امریکا نے چین پر آج سے 104 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے اور اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے چین ٹیرف کے مقابلے میں کرنسی میں ہیرا پھیری کر رہا ہے لیکن کسی نقطے پر ڈیل کر لے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سے پاکستانی ٹیرف عائد
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔