امریکی ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 70 کروڑ ڈالر تک نقصان کا تخمینہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
امریکی ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 70 کروڑ ڈالر تک کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی ساختہ مصنوعات پر لگائے گئے 29 فیصد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 50 سے 70 کروڑ ڈالر تک نقصان ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اس امریکی اقدام سے بے یقینی کی فضا پیدا ہو گی اور ممکنہ طور پر امریکی مارکیٹوں میں کساد بازاری آ سکتی ہے۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل چین، کینیڈا، جاپان، یوکرین اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک پر ٹیرف عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ملک امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کریں گے ہم بھی ان پر ٹیرف عائد کریں گے۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ٹیرف ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ کمپنیاں امریکا میں اپنی مصنوعات تیار کریں۔دوسری جانب امریکا نے چین پر آج سے 104 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے اور اس حوالے سے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے چین ٹیرف کے مقابلے میں کرنسی میں ہیرا پھیری کر رہا ہے لیکن کسی نقطے پر ڈیل کر لے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سے پاکستانی ٹیرف عائد
پڑھیں:
جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
باخبر ذرائع نے وال اسٹریٹ جورنل کو بتایا ہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر نے جنگ یوکرین کی سختی کو تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یوکرینی بحران کے حل کیلئے مذاکرات "میری سوچ" سے بھی کہیں زیادہ مشکل ہیں!! اسلام ٹائمز۔ اپنی نئی صدارت کے آغاز کے تقریباً 3 ماہ بعد، آج انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ یوکرینی جنگ کا 1 ہی دن میں خاتمہ مکمل طور پر "وہم" تھا۔ معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جورنل نے اس بارے اعلان کیا ہے کہ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے معاونین کو بتایا ہے کہ یوکرین پر گفتگو "میری توقع" سے بھی کہیں زیادہ "مشکل" ہے! اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، ذرائع نے امریکی اخبار کو مزید بتایا کہ ٹرمپ اپنا زیادہ تر "غصہ" یوکرینی صدر "زلنسکی" پر نکالنے کی کوشش میں ہے کہ جس نے "تازہ ترین امریکی پیشکش" سے فوری طور پر "اتفاق" نہیں کیا۔ وال سٹریٹ جورنل نے یوکرینی حکام سے بھی نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے کیف پر الزام ٹھہرایا جائے گا جس کے بعد یوکرین کو مزید فوجی امداد کی ترسیل بھی رُک سکتی ہے!!