عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کی ہدایت کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کو اڈیالہ جیل میں ملاقات سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ لے جانے کی ہدایت کردی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کل ہدایت دی ہے کہ یہ ملاقات والے معاملے کو سپریم کورٹ لے کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ایسی عادت نہیں کہ وہ کسی سے ملنے سے انکار کریں، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا قومی مفاد میں اگر کوئی بات کرنا چاہتا ہے تو تیار ہوں۔
علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بہت سے وکلا ان سے ملنے کے لیے جاتے ہیں، بعض اوقات لسٹ میں نام نہیں ہوتا، نام پکارا جاتا ہے تو انٹری ہو جاتی ہے، بانی سے ملاقات کرنے کا ہر ایک کا حق ہے ہم نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ یہ اڈیالہ جیل جائے گا اور یہ نہیں جائے گا۔پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ سلمان اکرم راجا صاحب کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے متعلق کمینٹس نے نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملاقات سے متعلق سپریم کورٹ لے اڈیالہ جیل
پڑھیں:
عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔جسٹس صلاح الدین پنہو نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔