UrduPoint:
2025-11-04@06:13:00 GMT

اپریل پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن ہے، حلیم عادل شیخ

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

اپریل پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن ہے، حلیم عادل شیخ

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2025ء)پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے اپنے وڈیو بیان میں کہا ہے کہ آج سے تین سال قبل 9 اپریل 2022 کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن رقم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی دن ایک بیرونی سازش کے تحت پاکستان کی خودمختار حکومت کو ختم کر کے، ملک کو ایک نیا بحران دے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دن ملک کی ترقی، خودداری اور عوامی مینڈیٹ کا سودا کیا گیا۔ رجیم چینج کے بعد نہ صرف آئین و قانون کی بالادستی کو روند ڈالا گیا بلکہ پاکستان کو فسطائیت کے اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو کمزور کیا گیا، جب کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا پر قدغن لگائی گئی اور آزادی اظہار کو سلب کر کے صحافت کو زیر کرنے کی کوشش کی گئی۔

(جاری ہے)

حلیم عادل شیخ نے دعوی کیا کہ تین سال قبل آج ہی کے دن ملک کو چوروں کے حوالے کیا گیا۔ اس کے بعد ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کی منظم کوشش کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رجیم چینج کے بعد پاکستان میں سیاسی و معاشی استحکام ختم ہو گیا اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انتشار کی فضا پیدا کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ ان تین برسوں میں غیر جمہوری فیصلے کئے گئے، جس کی وجہ سے ملک کو کمزور کیا گیا جس کی وجہ سے عوام کا نظامِ عدل و انصاف پر سے اعتماد اٹھ گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوامی فیصلوں کو روندا گیا اور عام انتخابات میں عوامی مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ پاکستان کے عظیم لیڈر عمران خان کو بے گناہ قید کر کے جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے ایک عظیم رہنما ہیں جنہیں جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر عوام سے دور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد ملک میں فسطائیت کو فروغ ملا، بنیادی انسانی حقوق معطل کیے گئے اور عوام کی امنگوں کے برخلاف فیصلے کیے گئے۔انہوں نے کہا آج کا دن پورے ملک میں یوم سیاہ کے طور پر منایا جارہا ہے جس دن ایک سازش کے تحت پروان چڑھتی ہوئی حکومت کو رخصت کیا گیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حلیم عادل شیخ انہوں نے کیا گیا کے بعد نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان

وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔

I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.

It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…

— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025


عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔

ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • قوم کی بات کرنا عمران خان کا جرم ہے‘حلیم عادل شیخ
  • پیپلز پارٹی آئینی عدالت پرمتفق، میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں،رانا ثناء
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
  • پاکستان ریلویز میں بوگس دستاویزات پر کواٹرز کی الاٹمنٹ میں 3 ریٹائرڈ افسران بھی ملوث نکلے
  • یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب