Daily Ausaf:
2025-09-18@15:48:55 GMT

چکن اور بیف کی سرکاری نرخوں سے زائد قیمت پر فروخت جاری

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک)مرغی اور بیف کی سرکاری نرخوں سے زائد قیمت پر فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔

دکانداروں کا کہنا ہے کہ فارم سے دکان تک مرغی پہنچانے والے خود دیہاڑی لگا رہے ہیں جس کے باعث دکاندار کو مرغی کا گوشت 700 روپے فی کلو پڑتا ہے ایسے میں وہ 600 روپے میں فروخت کیسے کر سکتے ہیں؟۔

لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ اور شیرانوالہ مارکیٹ میں زندہ مرغی کا فی کلو ریٹ 445 سے 450 روپے ہے، جبکہ سرکاری ریٹ کے مطابق مرغی کا گوشت 595 روپے فی کلو مقرر ہے لیکن یہ 700 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔

اسی طرح مٹن کا سرکاری ریٹ 1600 روپے فی کلو ہے، جبکہ مارکیٹ میں یہ 2200 سے 2400 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ بیف کا سرکاری نرخ 800 روپے ہے، مگر بڑا گوشت 1000 سے 1200 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔

لاہور کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی زندہ مرغی کے نرخ مختلف ہیں۔ راولپنڈی میں 455، فیصل آباد میں 460، سرگودھا میں 450، گوجرانوالہ میں 460، ساہیوال میں 447، ملتان میں 455 اور رحیم یار خان میں 460 روپے فی کلو ہے۔ سپلائر دکانداروں سے فی کلو 14 روپے اضافی وصول کر رہے ہیں۔

چکن فروش دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب تک فارم سے دکان تک مرغی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کیا جاتا اس وقت تک حکومتی نرخوں پر فروخت ممکن نہیں۔ سپلائر حضرات خود منافع کما رہے ہیں جبکہ جرمانے صرف دکانداروں کو کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری نرخ سے زائد قیمت پر گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور کئی دکانداروں کو بھاری جرمانے کیے جا چکے ہیں۔
مزیدپڑھیں:جعلی خبروں کا پتہ لگانے والا اے آئی ماڈل متعارف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: روپے فی کلو رہے ہیں

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف