چکن اور بیف کی سرکاری نرخوں سے زائد قیمت پر فروخت جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)مرغی اور بیف کی سرکاری نرخوں سے زائد قیمت پر فروخت کا سلسلہ جاری ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ فارم سے دکان تک مرغی پہنچانے والے خود دیہاڑی لگا رہے ہیں جس کے باعث دکاندار کو مرغی کا گوشت 700 روپے فی کلو پڑتا ہے ایسے میں وہ 600 روپے میں فروخت کیسے کر سکتے ہیں؟۔
لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ اور شیرانوالہ مارکیٹ میں زندہ مرغی کا فی کلو ریٹ 445 سے 450 روپے ہے، جبکہ سرکاری ریٹ کے مطابق مرغی کا گوشت 595 روپے فی کلو مقرر ہے لیکن یہ 700 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
اسی طرح مٹن کا سرکاری ریٹ 1600 روپے فی کلو ہے، جبکہ مارکیٹ میں یہ 2200 سے 2400 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ بیف کا سرکاری نرخ 800 روپے ہے، مگر بڑا گوشت 1000 سے 1200 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
لاہور کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی زندہ مرغی کے نرخ مختلف ہیں۔ راولپنڈی میں 455، فیصل آباد میں 460، سرگودھا میں 450، گوجرانوالہ میں 460، ساہیوال میں 447، ملتان میں 455 اور رحیم یار خان میں 460 روپے فی کلو ہے۔ سپلائر دکانداروں سے فی کلو 14 روپے اضافی وصول کر رہے ہیں۔
چکن فروش دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب تک فارم سے دکان تک مرغی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کیا جاتا اس وقت تک حکومتی نرخوں پر فروخت ممکن نہیں۔ سپلائر حضرات خود منافع کما رہے ہیں جبکہ جرمانے صرف دکانداروں کو کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری نرخ سے زائد قیمت پر گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور کئی دکانداروں کو بھاری جرمانے کیے جا چکے ہیں۔
مزیدپڑھیں:جعلی خبروں کا پتہ لگانے والا اے آئی ماڈل متعارف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: روپے فی کلو رہے ہیں
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.76 روپے پر آ چکی ہے، اور اگر کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 250 روپے تک آنے کا امکان ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے کے قریب ہے، اور اس وقت پاکستانی روپیہ انڈر ویلیو ہے۔
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4