کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات مذاق بن گئے، نقل مافیا کا راج
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کراچی کے بیشتر مضافاتی علاقوں میں سیاسی اور لسانی جماعتوں سے وابستہ بااثر مافیاز نے نجی اسکولوں کی انتظامیہ پر اثر انداز ہوکر امتحانی مراکز کو اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے اور امتحانات کے دوران طلبہ سے فی کس بھاری رقوم لے کر نقل کروائی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات مذاق بن گئے، ہر طرف نقل مافیا کا راج ہے، کراچی میں طلبہ اور نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے میٹرک بورڈ آفس کے افسران کو مبینہ رشوت دے کر امتحانی مراکز تبدیل کرانا معمول بن گیا، حیدرآباد، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور کندھ کوٹ میں حل شدہ پرچے وقت سے قبل ہی سوشل میڈیا کی زینت بن گئے۔ دستیاب معلومات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کے دوران نقل کا سلسلہ جاری ہے۔
کراچی میں نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور طلبہ کی جانب سے میٹرک بورڈ آفس کے عملے کو مبینہ رشوت دے کر امتحانی مراکز تبدیل کرانا معمول بن گیا ہے۔ گلشن اقبال میں واقع ایک نجی اسکول کے مالک نے بتایا کہ منگل کو شروع ہونے والے امتحانات سے قبل ان کے اسکول کا امتحانی مرکز غیر معمولی طور پر لانڈھی مجید کالونی کے دور افتادہ اسکول میں منتقل کردیا گیا۔ اسکول کے مالک نے بتایا کہ مذکورہ امتحانی مرکز تک بذریعہ گاڑی رسائی بھی ممکن نہیں تھی اور صرف پیدل ہی وہاں تک پہنچا جاسکتا تھا، معاملے کا علم ہونے کے بعد انہوں نے رات گئے تک ذاتی کوششوں سے اپنے اسکول کا امتحانی مرکز تبدیل کروایا۔
اسکول کے مالک نے بتایا کہ منگل کی صبح امتحان شروع ہونے سے کچھ گھنٹے قبل طلبہ نے ان سے رابطہ کرکے امتحانی مرکز تبدیل کرانے کا شکوہ کیا تو ان کے علم میں یہ بات آئی کہ طلبہ نے ازخود 50 ہزار روپے رشوت دے کر امتحانی مرکز کو گلشن اقبال سے لانڈھی منتقل کروایا تھا تاکہ باآسانی نقل کی جاسکے۔ اسکول مالک نے بتایا کہ طلبہ ان سے اصرار کرتے رہے کہ ان کا امتحانی مرکز دوبارہ لانڈھی منتقل کروایا جائے تاہم انہوں نے طلبہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایسا کرنے سے صاف انکار کردیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نجی اسکول
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔