کیا شاہ رخ خان دیوالیہ ہو گئے؟ نجومی نے اداکار کے ‘منّت’ چھوڑنے کی اصل وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک)بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان نے 20 سال میں پہلی مرتبہ اہلیہ اور بچوں سمیت ’منت‘ کے نام سے مشہور اپنا گھر چھوڑا جس کے بعد سے اب تک وہ سرخیوں میں ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ شاہ رخ خان ممبئی میں دوسری جگہ منتقل ہوئے ہیں، ان کا نیا گھر ممبئی کے پوش علاقے میں موجود ’پوجا کاسا‘ اپارٹمنٹس ہیں۔
شاہ رخ خان گزشتہ دو دہائیوں سے باندرہ کے مشہور بنگلے ’منت‘ میں رہائش پذیر ہیں، لیکن مئی سے ’منت‘ کی تزئین و آرائش کا کام شروع ہونے کے باعث شاہ رخ اور ان کا خاندان عارضی طور پر ایک قریبی عمارت میں منتقل ہوگیا ہے۔
اب صحافی سدھارتھ کنن کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ نجومی گیتانجلی سکسینہ سے انٹرویو کر رہے ہیں جس میں انہوں نے ان سے ان افواہوں کے بارے میں پوچھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہ رخ خان دیوالیہ ہو گئے ہیں۔
اسی بارے میں بات کرتے ہوئے، نجومی نے اداکار کی تاریخ پیدائش کا تجزیہ کیا اور دعویٰ کیا کہ اداکار کو اپنے کام کا جنون ہے، ٹیرو کارڈ ریڈر نے دعویٰ کیا کہ اداکار کو درحقیقت مالی مسائل کا سامنا ہے، اور اس کی وجہ شاید اداکار قرضے میں ڈوبے ہوئے ہیں، میرے کارڈز کے مطابق مالی مسائل زیادہ ہیں اور شاہ رخ خان دیوالیہ ہوگئے ہیں۔
خاتون نجومی کے مطابق شاہ رخ خان ان مسائل سے نکلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور قانونی جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔
نجومی نے دعویٰ کیا کہ یہی وقت ہے جب شاہ رخ کو وہاں سے آگے بڑھنا چاہیے جہاں ابھی اس وقت وہ ہیں، اداکار کے مستقبل کے منصوبوں اور فلموں کے بارے میں پوچھے جانے پر نجومی نے دعویٰ کیا کہ فلمیں تب ہی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی جب وہ اگست 2025 کے بعد ریلیز ہوں گی۔
مزیدپڑھیں:کاشتکاروں کے لیے خوشخبری، پنجاب حکومت نے بڑی چھوٹ دے دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان کیا کہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔
ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔
تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔