پاکستان میں سیکڑوں غیرقانونی تعلیمی اداروں کی موجودگی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان میں سیکڑوں غیرقانونی تعلیمی اداروں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
وزارت تعلیم نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ایوان میں پیش کردیں جس میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی تعلیمی اداروں کی رپورت ایچ ای سی کی تیار کردہ ہے۔
وزارت تعلیم کے مطابق ملک بھر میں 145 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، پنجاب میں 94، سندھ میں 34 غیرقانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں، خیبرپختونخوا میں 11 غیرقانونی تعلیمی ادارے ہیں۔آزاد کشمیر 2، اسلام آباد میں 2 غیر قانونی تعلیمی ادارے موجود ہیں جو ایچ ای سی معیار پر پورا نہیں اترتے۔
وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کے خلاف اقدامات کیے ہیں اور انتباہی مراسلے بھجوائے، داخلوں پر بھی پابندی عائد کی۔غیرقانونی تعلیمی اداروں کی بندش کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایچ ای سی نے غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کردیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیرقانونی تعلیمی اداروں کی تعلیمی ادارے ایچ ای سی
پڑھیں:
سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا اعتراف کر لیا ۔ پہلے آڈٹ رپورٹ میں 376 ٹریلین کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم اب نظرثانی کرتےہوئے رقم 9.76 ٹریلین روپے کر دی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی وفاقی سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ2024-25 غلطیوں کا پلندہ نکلی ۔ ملک کے سب سے بڑے آڈٹ ادارے نے اعتراف کر لیا۔ غلطیوں کی تصحیح کے بعد گذشتہ مالی سال کے دوران وفاقی اداروں میں مجموعی مالی بے ضابطگیوں کی رقم 375 ٹریلین کےبجائےصرف 9.76 ٹریلین روپے نکلی ۔ آڈیٹر جنرل حکام نے رپورٹ میں سیکڑوں کھرب روپے کی کمی بیشی کو محض ٹائپنگ کی غلطیاں کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی ہے۔
ملکی سپریم آڈٹ آفس کی جانب سے 4858 صفحات پر مشتمل نئی تصحیح شدہ مجموعی آڈٹ رپورٹ ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔ ساتھ وضاحتی نوٹ میں کہاگیا ہےکہ گزشتہ آڈٹ رپورٹ میں غلطی سے 2 مقامات پر لفظ بلین کےبجائے ٹریلین ٹائپ ہوگیا ۔ مجموعی آڈٹ رپورٹ میں درستگی کے بعد مالی سال 2024-25 میں بےضابطگیوں کی اصل رقم 9.769 ٹریلین روپےپائی گئی۔ ملکی تاریخ کی پہلی کنسالیڈیٹڈآڈٹ رپورٹ اگست میں جاری کی گئی تھی ۔ جو بھاری بھر کم غلطیوں کے باعث ادارے کیلئے بدنامی کا سبب بن گئی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے آڈٹ پر اے جی پی کا براہِ راست خرچ 3.02 ارب روپے رہا ۔ آڈٹ میں بجٹ سےزائد اخراجات سمیت کئی بےضابطگیاں سامنےآئیں ۔ سرکلر ڈیٹ، زمینوں کے تنازعات ، کارپوریشنز اور کمپنیوں کے کھاتوں کا بھی آڈٹ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بے ضابطگیوں کا اثر کئی برسوں پر محیط ہے۔ بڑی آڈٹ فائنڈنگز کو اب گزشتہ کنسولیڈیٹڈ رپورٹس کے طرز پر درج کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے میڈیا میں بے ضابطگیوں کی بھاری رقم پر سوالات اٹھائے جانے پر آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ پر قائم رہنے کا بیان جاری کیا تھا۔