Islam Times:
2025-09-18@15:56:32 GMT

روس ایران معاہدہ ایک نئی پیشرفت

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

روس ایران معاہدہ ایک نئی پیشرفت

اسلام ٹائمز: دونوں ممالک اسوقت مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں اور ان پابندیوں نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لایا ہے، لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے اقتصادی اور تجارتی مراحل آسانی سے طے ہو جائیں گے۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ ایران روس جامع معاہدے کے نفاذ میں درپیش چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کیجانب سے تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کا عزم پایا جاتا ہے اور دوسری طرف شنگھائی تعاون تنظیم، یوریشین اکنامک یونین اور بریکس جیسے علاقائی اتحادوں میں تہران اور ماسکو کی رکنیت، اس معاہدے کے نفاذ میں ممد و معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ تحریر: رضا عمادی

روسی پارلیمنٹ ڈوما نے منگل (8 اپریل) کو روس اور ایران کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کا جائزہ لینے کے بعد اس کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ ماسکو اور تہران کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کی منظوری کا بل روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 27 مارچ کو ڈوما میں پیش کیا تھا۔ اس معاہدے پر دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان گزشتہ موسم سرما میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ماسکو کے دورے کے دوران دستخط کیے گئے تھے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے تعلقات متعدد اندرونی اور بیرونی عوامل کی وجہ سے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔ ملکی طور پر ایران اور روس دو پڑوسی ممالک ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ایران اور روس کے دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے دونوں ممالک کے اندر منفی خیالات موجود ہیں، تاہم حکومتیں ہمیشہ تعلقات کو وسعت دینے کے لئے کوشاں رہی ہیں۔

موجودہ غیر منصفانہ عالمی نظام کے بارے میں ماسکو اور تہران کا نظریہ اور ساتھ ہی ساتھ مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ سے درپیش مشترکہ خطرات نے دونوں کو اس بات پر تیار کیا ہے کہ وہ باہمی تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ مرکوز رکھیں۔ بہرحال دونوں ممالک مغربی دباؤ بالخصوص امریکی پابندیوں کے تناظر میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ ماسکو اور تہران کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کو مغربی پابندیوں اور اقتصادی اور سیاسی دباؤ کے جواب کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور یہ دونوں ممالک کی مشترکہ چیلنجوں کے خلاف ایک متحدہ محاذ بنانے پر آمادگی کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

 ماسکو اور تہران کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدہ دیگر کئی پہلوؤں کے حوالے سے بھی اہم ہے۔ اس معاہدے کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کا باعث بن سکتا ہے۔ ایران توانائی، صنعت اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں روسی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کو راغب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دوسری طرف روس ایران کے قدرتی وسائل اور مارکیٹ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ایران روس جامع معاہدہ اپنی سیاسی اور اقتصادی اہمیت کے ساتھ ساتھ فوجی اور سکیورٹی کے حوالے سے بھی اہم ہے۔ یہ معاہدہ ایران اور روس کے درمیان فوجی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس تعاون میں معلومات کا تبادلہ، فوجی تربیت اور حتیٰ ہتھیاروں کی فروخت کو بھی شامل کرسکتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کو دہشت گرد گروپوں کے مشترکہ خطرات کے ساتھ ساتھ مغرب کے فوجی دباؤ کا سامنا ہے، یہ تعاون دونوں ممالک کی قومی سلامتی کو مستحکم بنانے میں مدد دے سکتا ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ روسی پارلیمنٹ کی جانب سے معاہدے کی منظوری اور اس کے نفاذ کے لیے زمینی تیاری کے باوجود ابھی آگے بڑھنے کے راستے میں کئی چیلنجز موجود ہیں۔ ایک اہم چیلنج دونوں ممالک کی معیشتوں میں مماثلت ہے۔ دونوں ممالک کے معاشی ڈھانچے زیادہ اوورلیپ نہیں ہوتے، کیونکہ دونوں ممالک تیل برآمد کرنے والے اور جدید ٹیکنالوجی کے درآمد کنندگان ہیں۔

دونوں ممالک کی متعلقہ برآمدی منڈیوں میں توانائی اور خام مال درآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں۔ دونوں ممالک اس وقت مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں اور ان پابندیوں نے انہیں ایک دوسرے کے قریب لایا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے اقتصادی اور تجارتی مراحل آسانی سے طے ہو جائیں گے۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ ایران روس جامع معاہدے کے نفاذ میں درپیش چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کی جانب سے تعلقات کو مضبوط اور وسعت دینے کا عزم پایا جاتا ہے اور دوسری طرف شنگھائی تعاون تنظیم، یوریشین اکنامک یونین اور بریکس جیسے علاقائی اتحادوں میں تہران اور ماسکو کی رکنیت، اس معاہدے کے نفاذ میں ممد و معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے درمیان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کے نفاذ میں ماسکو اور تہران دونوں ممالک کی دونوں ممالک کے ایران اور روس اس معاہدے تعلقات کو کے باوجود کو مضبوط یہ ہے کہ سکتا ہے

پڑھیں:

پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد:

پاکستان اور ایران نے صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وفاقی وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 22 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس تہران میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر تجارت جام کمال نے کی، جن کے ہمراہ سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم سمیت اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر اربن ڈیولپمنٹ فرزانہ صادق نے کی۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان اہم پروٹوکولز پر دستخط ہوئے، صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک کے درمیان لیبر کوآپریشن کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت جیسے شعبوں میں مزدوروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق 23 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں اہم موڑ ہے،وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ: دو برادر ملک دشمن کے خلاف شانہ بشانہ ہیں، خواجہ آصف
  • سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
  • سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
  • پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
  • سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، اعلیٰ سعودی عہدیدار
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کا اہم معاہدہ
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ