ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی پاکستان کے بائیکاٹ کی دھمکی، صارفین کا گرفتاری کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی کےعلاقے نارتھ کراچی پاور ہاؤس کے قریب تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار کو ٹکر مار دی جس کے بعد مشتعل افراد نے متعدد ڈمپروں کو آگ لگا دی۔
ڈمپروں کو آگ لگانے کے خلاف سپر ہائی وے پر احتجاج کیاگیا، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی معطل ہوئی۔
ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی 11 گاڑیوں کو جلایا گیا ہے، انہوں نے گاڑیاں جلانے والوں کو دہشتگرد قرار دیا۔ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں کوشش کروں گا کہ قانون ہاتھ میں نہ لوں، ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان میرا ملک ہے لیکن اگر میرے ساتھ اس طرح کیا گیا تو میں پاکستان سے بائیکاٹ کر دوں گا‘۔
ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود نے مطالبہ کیا کہ ڈمپروں کو جلانے والے افراد کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حادثے میں کوئی زخمی ہوا ہے تو کہاں ہے، سامنے لایا جائے
ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کی حکومت کو دھمکیاں
میں پاکستان سے بائیکاٹ کروں گا
مختلف مقامات پر ہماری 11 گاڑیوں کو جلا دیا گیا ،لیاقت محسود
اگر انصاف نا ملا تو ہم خود دیکھ لیں گے ،رہنما ڈمپرز ایسوسی ایشن لیاقت محسود pic.
— ShiRaz Saeed???????? (@Srkhanofficial) April 9, 2025
صحافی کرن ناز نے لیاقت محسود پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 11 ڈمپرز جلانے پر ڈمپرز ایسوسی ایشن کے صدر کلیجہ منہ کو لائے پاکستان کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکیاں لگارہے ہیں۔ جلانے والوں کو دہشتگرد گردان رہے ہیں۔ موصوف اُس وقت کس بھنگ کے نشے میں ہوتے ہیں جب یہی دہشتگرد ڈمپر78 کراچی والوں کو کچل کچل کر اندھا دھند قتل کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پہلے قتل پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کو ہی گرفتار کرلیا جاتا اور مکمل کاروائی ہوتی تو نہ آج سڑک پر حاملہ ماں کچلنے کے قصے ہوتے۔ نہ کسی کا بیٹا دو ٹکڑے سڑک پر ہوتا نہ آج 11 ڈمپر جلتے۔
گیارہ ڈمپرز جلانے پر ڈمپرز ایسوسی ایشن کے صدر کلیجہ منہ کو لائے پاکستان کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکیاں لگارہے ہیں۔جلانے والوں کو دہشتگرد گردان رہے ہیں۔موصوف اُس وقت کس بھنگ کے نشے میں ہوتے ہیں جب یہی دہشتگرد ڈمپر78 کراچی والوں کو کچل کچل کر اندھا دھند قتل کرتے ہیں۔اگر پہلے قتل پر…
— Kiran Naz (@kirannaz_KN) April 10, 2025
یوسف انصاری لکھتے ہیں کہ ڈمپر انسان کچل کر مظلوم ہے۔ کسی نے ڈمپر جلا دیا تو دہشت گرد۔ یہ پاکستان کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے۔
ڈمپر انسان کچل کر مظلوم ہے۔ کسی نے ڈمپر جلا دیا تو دہشت گرد۔
یہ پاکستان کا بائکاٹ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے ۔ https://t.co/SNq3eKarCh
— Yousuf Ansari (@yousuda) April 10, 2025
نازش علوی نے لکھا کہ ہم حکومت پاکستان اور بڑے اداروں سے اپیل کرتے ہیں یہ شخص پاکستان کا بائیکاٹ کررہا ہے، پاکستان کے شہریوں کو مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس لیے انہیں ان کے اپنے لوگوں میں روانہ کردیا جائے۔
ہم حکومت پاکستان ، بڑے اداروں سے اپیل کرتے ہیں یہ شخص پاکستان کا بائیکاٹ کررہے ہیں ، پاکستان کے شہریوں کو مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔۔۔ کیونکہ ہم اچھے لوگ ہیں اس لیے انکو فوری سہولیات فراہم کرکے مکمل بینڈ باجے کیساتھ، انکے اپنے لوگوں میں روانہ کردیا جائے۔ #Karachi… pic.twitter.com/XX4kf2lT8e
— Nazish Alavi (@naazzish) April 10, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ پاکستان میں کھڑے ہوکر پاکستان کا بائیکاٹ کرنے والے رحم کے مستحق نہیں ہوسکتے، اس کو فوری گرفتار کیا جائے۔
پاکستان میں کھڑے ہوکر پاکستان کا بائیکاٹ کرنے والے رحم کے مستحق نہیں ہوسکتے
ڈمپر مافیا کے سرگنا کو افغانستان بھاگنے نہیں دینا
یہ پاکستان کا بائیکاٹ کرے گا اس کی یہ اوقات
اس کو فوری گرفتار کیا جائے pic.twitter.com/FtJ41a7nvo
— RahilaMujahid (@RahilaMujahid) April 10, 2025
جنید رضا نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا بائیکاٹ کرنے والوں کو کابل کا راستہ دکھایا جائے۔
پاکستان کا بائیکاٹ کرنے والے بے غیرت کو کابل کا راستہ دکھایا جائے ، #ArrestLiaquatMehsud pic.twitter.com/90xGDPLY7W
— Junaid Raza Zaidi (@junaidraza01) April 10, 2025
واضح رہے کہ پولیس کا کہنا ہےکہ کراچی میں 99 روز میں ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے جاں بحق افراد کی تعداد 78 ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ کراچی میں رواں سال اب تک ٹریفک حادثات میں جاں بحق افرادکی تعداد 256 ہوچکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان پاکستان کا بائیکاٹ ڈمپر ایسوسی ایشن ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود کراچیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کا بائیکاٹ ڈمپر ایسوسی ایشن ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود کراچی ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی دھمکیاں دے رہا ہے والوں کو کرتے ہیں کرنے کی کہا کہ کچل کر
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔