گلگت بلتستان اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کیس؛وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے،جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کے معاملے پردوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019کو ترمیم کرکے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے،اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ان فیلڈ ہے،وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے،مجوزہ آرڈر 2019مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا دوسرا بنا لے،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ آرڈر2018کے تحت ججز تعینات کریں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز تعیناتی کے معاملے پر سماعت ہوئی،اٹارنی جنرل منصور اعوان اور ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان عدالت میں پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ہم مشروط طور پر اپنی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں،ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے آرڈر2018پڑھ کر سنایا۔
پی ایس ایل سیزن 10 کی افتتاحی تقریب کل کس سٹیڈیم میں کتنے بجے ہو گی ؟ جانئے
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرڈر2018کےتحت تو ججز تعیناتی وزیراعلیٰ، گورنر کی مشاورت سے کرنے کا ذکر ہے،گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کاطریقہ کار کیا ہے؟اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہاکہ وزیراعظم گورنر کی ایڈوائس ماننے کا پابند نہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ مطلب وزیراعظم جو کرنا چاہے کر سکتے ہیں تو ون مین شو بنا دیں،ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان نے کہاکہ اسٹے آرڈر سےججز تعیناتی کا معاملہ رکا ہوا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اسٹے آرڈر ختم کردیتے ہیں آپ مشاورت سے ججز تعینات کریں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پارلیمنٹ قانون سازی کرکے معاملے کو حل کیوں نہیں کرتی،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس کیلئے پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی،جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ پارلیمنٹ مجوزہ آرڈر 2019کو ترمیم کرکے ججز تعیناتی کروا سکتی ہے،اس وقت گلگت بلتستان میں آرڈر 2018ان فیلڈ ہے،وفاق کو مجوزہ آرڈر 2019پسند نہیں تو دوسرا بنا لے لیکن کچھ تو کرے،مجوزہ آرڈر 2019مجھے تو مناسب لگا اس پر قانون سازی کرے یا دوسرا بنا لے،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ آرڈر2018کے تحت ججز تعینات کریں۔
انٹر ریلیشنزکمیشن کو ملک کی جدید عدالت بنایا جائے گا،جسٹس(ر)شوکت عزیز صدیقی
گلگت بلتستان میں مشروط طور پر ججز تعینات کرنے کیلئے اٹارنی جنرل نے مخالفت کی،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ گلگت بلتستان میں انصاف فراہمی میں تعطل ، چاہتے ہیں ججز تعینات ہوں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ مستقبل میں 2018کے تحت ججز تعیناتی وفاقی حکومت کو سوٹ کرتی ہے،عدالت نے کہاکہ کیس میرٹ پر سنیں گے،اٹارنی جنرل منصور عثمان نے میرٹ پر دلائل کا آغاز کردیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے گلگت بلتستان میں میں ججز تعیناتی ایڈووکیٹ جنرل دوسرا بنا لے اٹارنی جنرل نے کہاکہ ا ہیں تو
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔