کورنگی میں ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق شہری سپرد خاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی:
کورنگی میں تیز رفتار ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق شہری کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، متوفی سیکیورٹی ادارے کا ریٹائرڈ اہل کار اور دواساز کمپنی میں سیکیورٹی آفیسر تھا، گھر کا واحد کفیل اور تین بچوں کا باپ تھا۔
ایکسپریس کے مطابق بدھ کو کورنگی صنعتی ایریا تھانے کے علاقے کورنگی ویٹا چورنگی کے قریب تیز رفتار ٹریلر نے موٹر سائیکل سوار کو کچل دیا تھا جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل سوار 41 سالہ محمد عدنان خان موقع پرجاں بحق ہوگیا تھا۔
محمد عدنان کی نماز جنازہ بعد مغرب سرجانی فیضان مدینہ مسجد میں ادا کی گئی نمازجنازہ میں متوفی کے اہل خانہ عزیز و اقارب اورعلاقہ مکین بڑی تعداد شریک ہوئے۔ بعدازاں متوفی محمد عدنان کو مقامی قبرستان میں آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔
متوفی سیکیورٹی ادارے کا ریٹائرڈ اہلکار اور دوا ساز کمپنی میں سیکیورٹی آفیسرتھا، متوفی محمد عدنان سرجانی ٹاؤن گلشن کنیز فاطمہ سوسائٹی کا رہائشی، گھر کاواحد کفیل اور تین بچوں کا باپ تھا، عدنان کا سب سے چھوٹا بیٹا تین ماہ کا ہے، متوفی محمد عدنان کے بھائی نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ کب تک کراچی کے شہری اس طرح کے حاثات میں اپنی جانیں گنواتے رہیں گے ایسے واقعات کب تھمیں گئیں؟ کیا ہماری جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے اگر کسی کے گھر کا کوئی فرد چلا جائے تو اس کے بچوں کی کون کفالت کرے گا؟
انہوں نے کہا کہ کسی ماں کا کوئی لعل چلا جائے توکون ذمہ دارہوگا؟ کوئی ہم سے پوچھے ہم پر کیا بیت رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا واحد مطالبہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھرپور کوشش کی جائے تاکہ مزید جانیں جانے سے رک جائیں۔
عدنان کے بھائی نے مزید کہا کہ ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے وہ عدنان کے بچوں کو کیسے سمجھائیں اور انہیں کیا بتائیں کہ ان کے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شارجہ ریڈنگ فیسٹیول 2025 میں بچوں کا تخلیقی سفر: ایل ای ڈی سرکٹس سے روشنیوں کا کھیل
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 اپریل 2025ء) شارجہ چلڈرنز ریڈنگ فیسٹیول 2025 کے 16ویں ایڈیشن میں بچے نہ صرف کہانیاں پڑھ رہے ہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں روشنیوں میں تبدیل بھی کر رہے ہیں۔ فیسٹیول میں 600 سے زائد تخلیقی ورکشاپس اور سرگرمیوں میں "ڈیجیٹل کیوب" ورکشاپ نمایاں رہی، جس میں بچوں نے Minecraft گیم سے متاثر ہو کر ایل ای ڈی کیوبز تیار کیے۔ لبنان سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر سائنٹسٹ اور پہلی بار SCRF میں شریک محمود ہاشم نے بتایا: "یہ ایک سادہ مگر شاندار تجربہ ہے، جو ریاضی، انجینئرنگ، اور فن کو ایک جگہ لاتا ہے۔ ہم بچوں کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ٹیکنالوجی سیکھنے کا عمل کتنا دلچسپ ہو سکتا ہے۔" بچے تیار شدہ ٹیمپلیٹس، کوائن بیٹری، کاپر ٹیپ، اور ایل ای ڈی کی مدد سے اپنے روشن کیوبز بنا رہے ہیں۔(جاری ہے)
11 سالہ ثناء صدیقی نے کہا، "مجھے سرکٹس کے بارے میں سیکھنا بہت مزے دار لگا، اب میں چاہتی ہوں کہ اپنے فیملی کے کارڈز میں بھی روشنی ڈالوں!" 12 سالہ عقیل اشرف نے دو ایل ای ڈیز کے ساتھ تجربہ کرتے ہوئے کہا، "میں ایک قلعہ بنانا چاہتا ہوں جو ایسے ہی روشن ہو جیسے گیم میں ہوتا ہے۔" ایکسپو سینٹر شارجہ میں 4 مئی تک جاری SCRF 2025، بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں اور ڈیجیٹل سیکھنے کو فروغ دینے کے مشن پر گامزن ہے۔