کوئٹہ: پولیس موبائل پر فائرنگ سے سب انسپکٹر سمیت 3 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کوئٹہ کے علاقے سریاب میں پولیس موبائل پر فائرنگ کے نتیجے میں سب انسپکٹر اور 2 اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا. فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب میں مستونگ روڈ پر شیخ زید ہسپتال کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے پولیس موبائل پر حملہ کیا۔اس موقع پر موبائل میں موجود سب انسپکٹر عبدالولی تنولی اور 2 جوان شہید ہوگئے جبکہ ڈرائیور کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گے۔
دریں اثنا واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے جس میں 2 موٹرسائیکلوں پر سوار 5 مسلح دہشت گردوں کو ہوٹل کے باہر کھڑی پولیس موبائل پر فائرنگ کرنے کے بعد اطمینان سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولیس موبائل پر فائرنگ
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔