مخصوص صارفین پر انسٹاگرام نے بڑی پابندی عائد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
میٹا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پر کم عمر بچوں کیلئے پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے،انسٹا گرام میں اب کم عمر صارفین اپنے دوستوں کے ساتھ لائیو براڈ کاسٹ والدین کی اجازت کے بغیر نہیں کرسکیں گے۔
میٹا کی جانب سے اعلان کیا گیا جس کی بنا پرآن لائن کم عمر صارفین کو زیادہ تحفظ مل سکے، میٹا کے فیملی سینٹر پر والدین16سال سے کم عمر صارفین کے اکاونٹس کو ہینڈل کرسکتے ہیں،انسٹا گرام کی پبلک پالیسی کی گلوبل ڈائریکٹر تارا ہوپکنز کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے اکاونٹس کیلئیجن فیچرز اور تبدیلیوں کا اطلاق کیا جا رہا ہے، اسکا مقصد آن لائن انکے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
اس پابندی کا اطلاق 16 سال سے کم عمر انسٹا گرام صارفین پر ہوگا اور یہ ان سیفٹی فیچرز کا حصہ ہے جن کا اعلان گزشتہ سال کیا گیا تھا اور اس سیٹنگز کو ٹین اکاونٹس کا نام دیا گیا تھا،ایسا صرف انسٹا گرام میں ہی نہیں ہوگا بلکہ میٹا کی جانب سے فیس بک اور میسنجر کے کم عمر صارفین کے لیے بھی اسے متعارف کرایا جا رہا ہے۔
13 سے 15 سال کے صارفین پر زیادہ سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں جیسے انہیں اپنے اکاونٹس کی کسی بھی سیٹنگز میں تبدیلی کے لیے والدین کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے،البتہ 16 سال یا اس سے زائد عمر کے صارفین کو سیٹنگز میں تبدیلی کے لیے زیادہ نرمی فراہم کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کم عمر صارفین انسٹا گرام
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔