علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ وطن عزیز میں قیام امن کیلئے مذہبی ہم آہنگی، قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے، پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات اور فرقہ واریت تشدد رویوں کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے۔ تمام دینی و مذہبی تحریکوں کے حقوق یکساں ہیں، سب کو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرنی چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر ڈاکٹر علامہ ہشام الٰہی ظہیر کی زیرصدارت مرکزی سیکرٹریٹ قرآن و سنہ اسلامک سنٹر لاہور میں "حقوق اہلحدیث و اقصیٰ مارچ" کی تیاریوں کے سلسلے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں علماء و کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 18 اپریل کو، رائیونڈ روڈ لاہور پر پْرامن مارچ کا انعقاد کیا جائے گا۔ مارچ کا مقصد علماء اہلحدیث کے ساتھ امتیازی سلوک، مساجد پر حملوں اور فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی جیسے اہم ایشوز کو اجاگر کرنا ہے۔ تحریک دعوت توحید، قرآن و سنہ موومنٹ، جماعت غرباء، تنظیم المساجد و مدارس سلفیہ، تحریک طلبہ اہلحدیث نے مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان اور بڑی تعداد میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔

علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا کہ وطن عزیز میں قیام امن کیلئے مذہبی ہم آہنگی، قومی یکجہتی کو فروغ دیا جائے، پاکستان میں فرقہ ورانہ فسادات اور فرقہ واریت تشدد رویوں کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے۔ تمام دینی و مذہبی تحریکوں کے حقوق یکساں ہیں، سب کو ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرنی چاہئے۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان آئین، قانون اور عدل و انصاف کی بالادستی پر یقین رکھنے والی جماعت ہے، اور ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ہمیشہ ریاست کیساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے تمام دینی و سیاسی قائدین سے ملک و ملت کے مفاد میں ٹھوس حکمت عملی اپنانے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین قانون، عدل و انصاف کی حکمرانی کے بغیر معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں، آخر میں کہا گیا کہ مارچ کی کامیابی کیلئے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں، اور تمام کارکنان کو منظم اور پْرامن انداز میں شرکت کرنے کی ہدایت اور پرزور تاکید کی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے حقوق

پڑھیں:

روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار

روس میں ایک فیکٹری ملازم کو غلطی سے تمام ملازمین کی تنخواہ ایک ساتھ وصول ہوگئی۔ تاہم جب کمپنی نے اس سے واپسی کا مطالبہ کیا تو اس نے انکار کردیا۔

رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ خانٹی مانسیسک میں پیش آیا جہاں ایک فیکٹری نے اپنے ورکر ولادیمیر ریچاگوف پر 7 ملین روبلز (87,000 ڈالرز) واپس کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ یہ رقم سافٹ ویئر کی خرابی کی وجہ سے غلطی سے ملازم کو وصول ہوگئی تھی۔

اس سال کے آغاز میں جب اسے اپنی بینکنگ ایپ سے رقم کی اطلاع موصول ہوئی تو ولادیمیر ریچاگوف کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا۔ اس نے 7,112,254 روبل (87,000 ڈالرز) کی رقم کو بونس سمجھا۔

ملازم کے ساتھیوں کے درمیان اگرچہ یہ افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ ان کی فیکٹری ان کے لیے ایک نفع بخش سال کے بعد 13ویں تنخواہ تیار کر رہی ہے، لیکن اس نے کبھی بھی اس طرح کی توقع نہیں کی تھی۔

لیکن یہ کروڑ پتی بننے کی اس کی خوشی کچھ ہی دیر کے لیے رہی کیونکہ اسے جلد ہی محکمہ اکاؤنٹنگ سے فون کالز موصول ہونے لگیں کہ اسے غلطی سے 7 ملین روبل منتقل کر دیے گئے ہیں اور اسے واپس کرنا پڑے گا۔

لیکن آن لائن کچھ تحقیق کرنے کے بعد ولادیمیر نے ایک تکنیکی error کی نشاندہی کی بنا پر رقم واپس کرنے سے انکار کردیا اور اب کیس سپریم کورٹ میں داخل کرادیا گیا ہے جہاں اس کا حتمی فیصلہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی حکومت کا معزول شہزادہ اینڈریو سے آخری فوجی عہدہ واپس لینے کا اعلان
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • تمام ایم ڈی کیٹ ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کا ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کا عزم
  • ایران کا جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • لاہور میں مقیم مہمان ہندوؤں کے لیے دیوالی کی تقریب کا انعقاد
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبائی حکومت کو مزید وقت مل گیا