--- فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ بغیر قانونی جواز کے کیس سنگل سے ڈویژن بینچ ٹرانسفر کرنے سے روک دیا۔

ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو آئندہ ٹرانسفر یا مارکنگ کرتے ہوئے عدالتی گائیڈ لائنز مدنظر رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدلت نے قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر ڈویژن بینچ میں مقرر کردہ کیسز دوبارہ واپس مختلف بینچز میں بھیجنے کا بھی حکم دیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے 12 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جب تک فل کورٹ ہائی کورٹ رولز پر مزید رائے نہ دے انہی گائیڈ لائنز پر عمل کریں، ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل تمام کیسز متعلقہ بینچ میں بھیج دیں۔

کوٹہ کیسز: جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں بننے والا لارجر بینچ

جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔ لارجر بینچ نے 6 مارچ کو آخری سماعت کی، آئندہ 10 اپریل سماعت کی تاریخ مقرر تھی۔

فیصلے کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کیس سنگل بینچ سے ڈویژن بینچ بھیجنے کا اختیار بغیر قانونی جواز استعمال نہ کریں، قانون کی تشریح ہو یا ایک ہی طرح کے کیسز ہوں جو قانونی جواز دیں پھر ہی اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔

فیصلے میں کہاگیا ہے کہ ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق سنگل یا ڈویژن بینچز کیسز فکس کرنے کا اختیار ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا ہے، رولز اینڈ آرڈرز کے مطابق چیف جسٹس کا اختیار روسٹر کی منظوری کا ہے، رولز واضح ہیں کیسز مارکنگ اور فکس کرنا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کا اختیار ہے، ڈپٹی رجسٹرار کو کیس واپس لینے یا کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔

عدالت نے کہا فیصلے میں کہا ہے کہ آصف زرداری کیس میں طے ہو چکا کہ جج نے خود طے کرنا ہے کہ کیس سنے گا یا نہیں، اس کیس میں نہ تو جج نے معذرت کی اور نہ ہی جانبداری کا کیس ہے، انتظامی سائیڈ پر قائم مقام چیف جسٹس کی مناسب انداز میں آفس نے معاونت نہیں کی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس عجیب صورتِ حال نے اس عدالت کو شرمندگی کی صورتِ حال میں ڈالا ہے، چیف جسٹس کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے رولز واضح ہیں کہ یہ اختیار انتظامی کمیٹی کا ہے، کیسز فکس کرنا جوڈیشل بزنس ہے اس کو انتظامی اختیارات کے برابر نہیں دیکھ سکتے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اگر سمجھے کیس کسی اور بینچ میں جانا چاہیے تو اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے جج کے ریڈر سے رابطہ کرے، جو جج بینچ میں سینئر ہو ٹرانسفر ہونے والا کیس اس کے سامنے رکھا جائے۔

فیصلے کے مطابق ایک بینچ نے لکھا ہے کہ ٹیکس اور کچھ اور کیسز ان کے سامنے مقرر نہ کیے جائیں، قائم مقام چیف جسٹس نے یہ تمام کیسز ڈویژن بینچ ٹو میں ٹرانسفر کر دیے اور کہا ہے کہ کوئی لسٹ نہیں جس سے معلوم ہو اس نوعیت کا کوئی کیس ہمارے سامنے پہلے زیرِ التواء ہے، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے بینچ میں 16 تاریخوں سے ایک کیس زیرِ التواء ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ معلوم ہوتا ہے اس کیس کی کافی کارروائی سنگل بینچ میں ہو چکی، قائم مقام چیف جسٹس کے انتظامی آرڈر میں نہ کوئی وجہ نہ ہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈرز کا کوئی حوالہ ہے، ٹیریان کیس میں لارجر بینچ طے کر چکا کہ چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتا ہے لیکن دوبارہ تشکیل یا ترمیم نہیں کر سکتا، صرف اسی صورت بینچ دوبارہ تشکیل ہو سکتا ہے جب بینچ معذرت کر کے یا وجوہات کے ساتھ دوبارہ تشکیل کرنے کا کہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قائم مقام چیف جسٹس رولز اینڈ آرڈرز اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ رولز فیصلے میں کہا لارجر بینچ ڈویژن بینچ کا اختیار کہا ہے کہ کے مطابق کرنے کا

پڑھیں:

عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب

—فائل فوٹو

لارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔

پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا

قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔

عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔

عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس: اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع