چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں موجود پاکستانی فل برائٹ اسکالرز کو کم از کم اپنی موجودہ تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا تعلیمی سفر درمیان میں نہ رکے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے غیر ضروری فیڈرل پروگرامز پر فنڈز منجمد کرنے کے فیصلے نے فل برائٹ اسکالر شپ اور یوگریڈ پاکستان پروگرام کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے فروری 2025 میں بیورو آف ایجوکیشنل اینڈ کلچرل افیئرز (ECA) کے تحت تمام ثقافتی اور تعلیمی تبادلے کے پروگرامز کو اچانک معطل کر دیا تھا۔ اگرچہ ابتدائی طور پر اس فیصلے کو 15 روزہ ”عارضی معطلی“ قرار دیا گیا، مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود اس میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔   ذرائع کے مطابق امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے فل برائٹ اسکالرز کو وظائف کی ادائیگی میں تاخیر یا کٹوتی کے پیغامات موصول ہو چکے ہیں، جس سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں اور رہائش متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستانی انڈرگریجویٹ طلبہ کو ایک سمسٹر کے لیے امریکہ بھیجنے والا معروف گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام (UGRAD-Pakistan) بھی بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پروگرام گزشتہ 15 سال سے جاری تھا اور سینکڑوں طلبہ ہر سال اس سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ فل برائٹ اسکالرشپ 2026 کے لیے درخواستیں وصول کی جا چکی ہیں، جن کا جائزہ بھی جاری ہے، مگر پروگرام کی بحالی غیر یقینی دکھائی دے رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں موجود پاکستانی فل برائٹ اسکالرز کو کم از کم اپنی موجودہ تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا تعلیمی سفر درمیان میں نہ رکے۔ فل برائٹ اسکالرشپ کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلیمی و ثقافتی تعلقات کی مضبوط علامت سمجھا جاتا ہے۔ 1951 سے اب تک 4,000 سے زائد پاکستانی طلبہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ USEFP کے مطابق، ان تبادلہ پروگراموں میں 9,300 پاکستانی اور 935 امریکی شہری شریک ہو چکے ہیں۔   یو ایس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (USEFP) نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ 15 شاندار سالوں کے بعد گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام کا اختتام ہو گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے آگاہ کیا ہے کہ یہ پروگرام آئندہ پیش نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اندازہ ہے کہ یہ خبر ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مایوس کن ہو سکتی ہے جنہوں نے اس سال درخواست دی تھی۔ اگرچہ پروگرام کی بندش کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، USEFP نے طلبہ کو دیگر اسکالرشپ اور تبادلہ پروگرامز تلاش کرنے کی ترغیب دی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا تعلیمی فل برائٹ گیا ہے

پڑھیں:

امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا

ایک امریکی امیگریشن جج نے فلسطینی نژاد سرگرم کارکن محمود خلیل کو الجزائر یا شام ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ خلیل، جو امریکا کے مستقل قانونی رہائشی ہیں، پر الزام ہے کہ انہوں نے گرین کارڈ درخواست میں کچھ تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

فیصلہ امیگریشن جج جیمی کومانز نے سنایا، حالانکہ اس سے قبل نیو جرسی کے فیڈرل جج مائیکل فربیاز نے خلیل کی ملک بدری روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے طالب علم محمود خلیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 20 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا

محمود خلیل نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی ان کی فلسطین کی حمایت میں سرگرمیوں کے خلاف انتقامی اقدام ہے۔

یاد رہے کہ محمود خلیل مارچ میں نیویارک کے اپارٹمنٹ سے گرفتار کیے گئے تھے اور کئی ماہ لوزیانا میں حراست میں رہے۔ ان پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔

وکلاء کا مؤقف

خلیل کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس 30 دن میں بورڈ آف امیگریشن اپیلز میں اپیل کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ بعد میں 5th سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں کامیابی کے امکانات کم ہیں۔

وکلاء کے مطابق خلیل کی ملک بدری میں واحد رکاوٹ فیڈرل عدالت کا جاری کیا گیا حکم ہے جو حبسِ بیجا کیس کے دوران ان کی ملک بدری روکتا ہے۔

محمود خلیل کا ردعمل

محمود خلیل نے کہا کہ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ مجھے آزادیِ اظہار کی سزا دے رہی ہے۔ کینگرو امیگریشن کورٹ کے ذریعے ان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ محمود خلیل، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں طلبہ کے احتجاج مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والے پہلے شخص تھے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی حمایت جرم قرار، امریکا نے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے

مارچ سے اپریل تک کئی طلبہ و محققین، بشمول بدار خان سوری (جارج ٹاؤن یونیورسٹی)، مومودو تال، یونسیو چونگ، رومیسہ اوزتورک (ٹفٹس یونیورسٹی) اور محسن مہدوی بھی ٹرمپ کے کریک ڈاؤن کا  نشانہ بنے۔ بعض طلبہ کو حراست کے بعد رہا کر دیا گیا جبکہ کئی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فلسطینی نژاد امریکی محمود خلیل

متعلقہ مضامین

  • چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کا آزاد کشمیر کے مختلف تعلیمی اداروں کا دورہ، طلبہ، اساتذہ کیساتھ گفتگو
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ نشست
  • اساتذہ کو روشنی کے نگہبان بنا کر مؤثر تدریس کی حیات نو
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟