جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کردیا۔

جمعے کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا جس میں جس میں سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے 2 ناموں پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، نئے ججز تعیناتی کی منظوری

جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کا فیصلہ اکثریتی رائے سے کرلیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر اور پارٹی رہنما علی ظفر نےبھی جسٹس باقرنجفی کے حق میں ووٹ دیا۔

علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ اور جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بلوچستان سے رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔

مزید پڑھیے: 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، پی ٹی آئی کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت

اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، پشاور ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کیے گئے۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر جسٹس شجاعت علی خان اورجسٹس باقرنجفی کےخلاف کمیشن کی مخالفانہ رائے حذف کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس علی باقر نجفی جسٹس علی باقر نجفی سپریک کورٹ جج جوڈیشل کمیشن جوڈیشل کمیشن اجلاس جوڈیشل کمیشن کے اراکین تعینات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جسٹس علی باقر نجفی جسٹس علی باقر نجفی سپریک کورٹ جج جوڈیشل کمیشن جوڈیشل کمیشن اجلاس جوڈیشل کمیشن اجلاس جسٹس علی باقر نجفی جسٹس ریٹائرڈ سپریم کورٹ

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار سے پالیسی طلب