تمام قسم کے یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے، چیئرمین ٹیکسٹائل ملز
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپٹما چیئرمین کامران ارشد اور دیگر نے کہا کہ ایک سال سے ایف بی آر اور وزرات خزانہ سے بات کر رہے ہیں، 2021 میں ایکسپورٹ سہولت اسکیم لائی گئی تھی، یہ اسکیم ڈیڑھ سال تک بہت اچھی ثابت ہوئی، اسکیم سے ساڑھے 19 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ رہی، اسکیم سے تب ایکسپورٹ بڑھی اب 3سالوں سے رک چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے خام مال کی درآمد بڑھ چکی، 120 ٹیکسٹائل ملیں، اور 1200 جننگ ملیں بند ہو گئیں، صنعت کمزور ہوتی جا رہی ہے تو کسان کی کپاس کون اٹھائے گا، ہم مسلسل ای ایف ایس کی بحالی کے لیے کوشش کی، 22 فیصد شرح سود 12 فیصد پر آچکا ہے، بجلی کی قیمت بھی 7 روپے 41 پیسے سستی کی جا چکی ہے، صنعت کی بحالی کے اقدامات اٹھانا ہوں گے، 60 لاکھ خاندانوں کے روزگار کا مسئلہ ہے، ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کو بحال کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2025ء کے بجٹ میں ای ایف ایس کے تحت مقامی خام مال پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی گئی، درآمدی خام مال بدستور سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہے، مقامی خام مال پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس قابل واپسی ہے، سیلز ٹیکس کی واپسی میں تاخیر، ادھوری ادائیگیاں اور پیچیدہ عمل ایس ایم ایز کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے، صرف 60–70 فیصد ریفنڈ جاری کیے جاتے ہیں، ریفنڈز پھنسے ہوئے ہیں، جن میں گزشتہ 4–5 سال سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ برآمدکنندگان درآمدی خام مال کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے مقامی سپلائرز کو نقصان ہوتا ہے، صرف کپاس، یارن اور گریج کپڑے کی درآمد میں 1.
چیئرمین اپٹما کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارہ، ملازمتوں کا خاتمہ اور ٹیکس آمدنی میں کمی بڑھتی جا رہی ہے، امریکا نے پاکستان کی تمام برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، امریکا سے پاکستان کی سب سے بڑی درآمد کپاس ہے، پاکستان میں ایک فعال اور مسابقتی اسپننگ انڈسٹری کا ہونا لازمی ہے، اگر مقامی اسپننگ یونٹس کو بحال نہ کیا گیا تو اضافی کپاس درآمد نہیں کی جاسکے گی، ای ایف ایس کے تحت تمام یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس ارب ڈالر کی درآمد خام مال نے کہا
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے آسان اقساط پر پہلی بلاسود ای ٹیکسی اسکیم کا آغاز کر دیا
پنجاب حکومت نے اپنی پہلی ای ٹیکسی اسکیم کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔
پہلے مرحلے میں درخواست دہندگان کو گیارہ سو الیکٹرک گاڑیاں فراہم کی جائیں گی جن میں سے کاروباری شعبے کو ایک ہزاراور انفرادی درخواست گزاروں کو سو گاڑیاں دی جائیںگی جبکہ تیس الیکٹرک ٹیکسیاں خواتین کیلئے مختص کی گئی ہیں۔
درخواستیں e-taxi.punjab.gov.pkپر آن لائن جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ گاڑیاں پانچ سالہ، بلاسود آسان اقساط پر دی جائیں گی جس میں سود کی رقم حکومت خود ادا کرے گی۔
پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے کہا کہ اس اسکیم سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ حاصل ہو گا اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی ہوگی۔