اسلام آباد:

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ 

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپٹما چیئرمین کامران ارشد اور دیگر نے کہا کہ  ایک سال سے ایف بی آر اور وزرات خزانہ سے بات کر رہے ہیں، 2021 میں ایکسپورٹ سہولت اسکیم لائی گئی تھی، یہ اسکیم ڈیڑھ سال تک بہت اچھی ثابت ہوئی، اسکیم سے ساڑھے 19 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ رہی، اسکیم سے تب ایکسپورٹ بڑھی اب 3سالوں سے رک چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے خام مال کی درآمد بڑھ چکی، 120 ٹیکسٹائل ملیں، اور 1200 جننگ ملیں بند ہو گئیں، صنعت کمزور ہوتی جا رہی ہے تو کسان کی کپاس کون اٹھائے گا، ہم مسلسل ای ایف ایس کی بحالی کے لیے کوشش کی، 22 فیصد شرح سود 12 فیصد پر آچکا ہے، بجلی کی قیمت بھی 7 روپے 41 پیسے سستی کی جا چکی ہے، صنعت کی بحالی کے اقدامات اٹھانا ہوں گے، 60 لاکھ خاندانوں کے روزگار کا مسئلہ ہے، ایکسپورٹ فیسلٹیشن اسکیم کو بحال کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2025ء کے بجٹ میں ای ایف ایس کے تحت مقامی خام مال پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی گئی، درآمدی خام مال بدستور سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہے، مقامی خام مال پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس قابل واپسی ہے، سیلز ٹیکس کی واپسی میں تاخیر، ادھوری ادائیگیاں اور پیچیدہ عمل ایس ایم ایز کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے، صرف 60–70 فیصد ریفنڈ جاری کیے جاتے ہیں، ریفنڈز پھنسے ہوئے ہیں، جن میں گزشتہ 4–5 سال سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

چیئرمین اپٹما نے کہا کہ برآمدکنندگان درآمدی خام مال کو ترجیح دیتے ہیں، جس سے مقامی سپلائرز کو نقصان ہوتا ہے، صرف کپاس، یارن اور گریج کپڑے کی درآمد میں 1.

6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا،  برآمدات میں صرف 1.5 ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا، سپورٹ پرائس نہ ہونے اور طلب میں کمی کے باعث کسان دوسری فصلوں کی طرف جا رہے ہیں، مقامی کپاس مزید غیرمقابلہ بخش مارکیٹ بن گئی ہے، کپاس کی پیداوارتاریخ کی کم ترین سطح پر، مزید کمی کا امکان ہے، موجودہ پالیسی تبدیل کی جائے تو زرمبادلہ  1.5–2 ارب ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔

چیئرمین اپٹما کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارہ، ملازمتوں کا خاتمہ اور ٹیکس آمدنی میں کمی بڑھتی جا رہی ہے، امریکا نے پاکستان کی تمام برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے، امریکا سے پاکستان کی سب سے بڑی درآمد کپاس ہے، پاکستان میں ایک فعال اور مسابقتی اسپننگ انڈسٹری کا ہونا لازمی ہے،  اگر مقامی اسپننگ یونٹس کو بحال نہ کیا گیا تو اضافی کپاس درآمد نہیں کی جاسکے گی، ای ایف ایس کے تحت تمام یارن اور کپڑے کی درآمدات پر پابندی لگائی جائے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیلز ٹیکس ارب ڈالر کی درآمد خام مال نے کہا

پڑھیں:

کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں: مشیر خزانہ کےپی مزمل اسلم

---فائل فوٹو

مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صوبے میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں۔

بجٹ سے قبل بانی سے ملاقات نہیں کروائی تو یہ گھاٹے کا سودا ہوگا، مزمل اسلم

مزمل اسلم نے کہا کہ نیشنل اکنامک کونسل کی میٹنگ میں بھی کہا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروا دیں،

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کے پی کی 11 ماہ کی ٹیکس آمدن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ہوا، ہماری نان ٹیکس آمدن میں بھی 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ آئندہ سال کےلیے 40 فیصد ٹیکس کا ہدف مقرر کر رہے ہیں، صرف ٹیکس نیٹ کو  وسیع کرنے اور بہتر عمل درآمد پر توجہ دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنہ الخوارج کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • بنوں میں اہم جرگہ، فتنۃ الخوارج اور سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
  • حکومت کا چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کا فیصلہ
  • سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 500 فیصد اضافہ
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں
  • کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں: مشیر خزانہ کےپی مزمل اسلم
  • نیا بجٹ؛ خیبر پختونخوا میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں، صوبائی مشیر خزانہ