افغانستان: 4 افراد کواسٹیڈیمز میں پر سرعام سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
کابل: افغانستان کی سپریم کورٹ نے جمعے کو اعلان کیا کہ ملک میں 4 افراد کو مختلف مقامات پر سرعام فائرنگ کرکے سزائے موت دے دی گئی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ایک دن میں سب سے زیادہ مجرمان کو دی گئی سزائے موت ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ سزائیں 3 مختلف صوبوں کے اسٹیڈیمز میں دی گئیں جس کے بعد 2021 سے اب تک سرعام سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد 10 ہوگئی ۔
طالبان کے پہلے دورِ حکومت (1996 تا 2001) میں مجرمان کو سرعام سزائیں دینا عام تھا اور اس کے لیے زیادہ تر کھیلوں کے اسٹیڈیمز کو استعمال کیا جاتا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق صوبہ بادغیس کے دارالحکومت قلعہ نو میں 2 افراد کو متاثرہ خاندان کے مرد رشتہ دار نے عوام کے سامنے گولی مار کر قتل کیا۔
افغان سپریم کورٹ کے مطابق دونوں افراد کو قتل کے مقدمے میں قصاص کے طور پر مموت کی سزا سنائی گئی تھی اور اس فیصلے پر بار بار اور مکمل غور و خوض کے بعد عملدرآمد کیا گیا۔
عدالت نے بتایا کہ مقتولین کے خاندانوں کو معافی دینے کا موقع دیا گیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق سرکاری اعلانات کے ذریعے عوام کو اس ’تقریب میں شرکت‘ کی دعوت دی گئی تھی۔
افغان سپریم کورٹ کے مطابق تیسرے شخص کو صوبہ نمروز کے دارالحکومت زرنج اور چوتھے کو مغربی صوبے فراہ کے دارالحکومت میں موت کی سزا دی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے طالبان سے سرعام سزاؤں کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں ’انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق اس سے قبل نومبر 2024 میں ایک شخص کو مشرقی صوبے پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں ہزاروں لوگوں کے سامنے مقتول کے رشتہ دار نے تین گولیاں مار کر قتل کیا تھا اور اس موقع پر طالبان کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خبررساں ایجنسی کے مطابق کے دارالحکومت سزائے موت افراد کو
پڑھیں:
افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم ٹیکس فری بجٹ دیں گے، خیبر پختونخوا کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں۔