شرمیلا ٹیگور کو پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص؛ بیٹی سوہا علی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ماضی کی مقبول ترین ہیروئن اور سیف علی خان کی والدہ شرمیلا ٹیگور نے کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دیدی۔
شرمیلا ٹیگور کی بیٹی سوہا علی خان نے انکشاف کیا کہ ان کی والدہ میں کینسر کی تشخیص 2022 میں ہوئی تھی جس کے بارے میں کسی بتایا نہیں گیا تھا۔
تاہم اب سوہا علی خان نے اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ سفر مشکلات سے بھرا ہوا تھا۔ میرے خاندان کو بھی ذاتی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے بھی دباؤ کے لمحات دیکھے ہیں، جیسے ہر کوئی دیکھتا ہے۔
سوہا علی خان نے کہا کہ میری والدہ اُن چند خوش قسمت افراد میں سے تھیں جنہیں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص اسٹیج زیرو پر ہوگئی تھی۔
اداکارہ سوہا علی نے بتایا کہ جلد تشخیص کی وجہ سے کیموتھراپی یا طویل علاج کی ضرورت نہیں پڑی۔ صرف کینسر کا حصہ سرجری سے نکال دیا گیا اور اب وہ، ماشااللہ، بالکل ٹھیک ہیں۔
شرمیلا ٹیگور کی صحت سے متعلق چہ مگوئیاں اُس وقت شروع ہوئیں جب وہ 2023 میں "کافی وِد کرن" میں بطور مہمان شریک تھیں۔
میزبان کرن جوہر نے کہا تھا کہ "راکی اور رانی کی پریم کہانی" میں شبانہ اعظمی کا کردار پہلے شرمیلا ٹیگور کو آفر کیا گیا تھا لیکن صحت ٹھیک نہ ہونے کے باعث انکار کردیا تھا۔
اس پر شرمیلا ٹیگور نے جواب دیا کہ وہ کوویڈ کا عروج تھا اور اس وقت صورتحال پوری طرح قابو میں نہیں تھی، اور ہمیں ویکسین بھی نہیں ملی تھی۔
ادکارہ شرمیلا نے مزید بتایا کہ کینسر کی سرجری کے بعد ڈاکٹرز نے بھی مشورہ دیا کہ مجھے اُس وقت ایسا کوئی خطرہ نہیں لینا چاہیے۔
خیال رہے کہ شرمیلا ٹیگور حال ہی میں ایک بنگالی فلم پُرَتوان میں ریتوپرنا سینگپتا کے ساتھ نظر آئیں گی جو آج ریلیز ہو رہی ہے۔
اس سے قبل 2023 میں ریلیز ہونے والی فلم "گل موہر" میں شرمیلا ٹیگور نے منوج باجپائی کے ساتھ کردار ادا کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوہا علی کینسر کی علی خان
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔