ملتان، اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام غیرملکی ریسٹورنٹ کے ایف سی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری جارحیت کو فی الفور روکنا چاہیے، حکومت فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے، مطالبہ کیا کہ پاکستان میں موجود ان تمام برانڈز پر پابندی لگائی جائے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ اسرائیل اور امریکہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ناظم اعلی اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان حسن بلال ہاشمی کی یکجہتی فلسطین کال پر ملک بھر کے شہروں کی طرح ملتان کے طلبہ نے بھی برادر حبیب رزاق ناظم اسلامی جمعیت طلبہ ملتان مقام کی قیادت میں کے ایف سی ہائی کورٹ برانچ کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ عبدالرحمن گجر ناظم اسلامی جمعیت طلبہ ملتان ڈویژن نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر حبیب رزاق کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری جارحیت کو فی الفور روکنا چاہیے۔ حکومت فوری طور پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے اقدامات کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں موجود ان تمام برانڈز پر پابندی لگائی جائے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ اسرائیل اور امریکہ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ اس موقع پر طلبہ نے شدید نعرے بازی کی اور کے ایف سی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔ بلال کھیتران ناظم جامعہ زکریا، برادر حارث لاشاری معتمد جامعہ زکریا بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی جمعیت طلبہ
پڑھیں:
احمد خان چھٹو کراچی انٹر بورڈ میں ناظم امتحانات مقرر
— فائل فوٹوسندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سے صوبائی وزارت بورڈز و جامعات کو منتقل ہوتے ہی پہلی خلاف ضابطہ تقرری کردی گئی ہے۔
میرٹ اور قواعد کو بالائے طاق رکھ کر لاڑکانہ بورڈ کے انسپیکٹر آف انسٹی ٹیوشن احمد خان چھٹو کا کراچی کے انٹرمیڈیٹ بورڈ میں تبادلہ کر دیا گیا۔
احمد خان چھٹو کو کراچی انٹر بورڈ کی اہم ترین پوسٹ پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کے اس اقدام سے انٹر بورڈ کے ملازمین میں بےچینی پھیل گئی۔ ادھر کراچی کے بورڈز میں اندرون سندھ سے مزید تبادلوں و تقرریوں کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے پاس جب تک تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی رہی انہوں نے سب سے پہلے سرچ کمیٹی کے ذریعے سندھ 8 تعلیمی بورڈ میں میرٹ پر چیئرمین مقرر کیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے میرٹ پر ناظم امتحانات، سیکریٹری اور آڈٹ افسران کے تقرر کے لیے باقاعدہ قواعد تیار کیے ہی تھے کہ ان سے کنٹرولنگ اتھارٹی لے لی گئی اور پھر بورڈز میں خلاف ضابطہ تقرریوں کا آغاز ہوگیا۔