دھونی آئی پی ایل تاریخ کے بوڑھے ترین کپتان بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
بھارت کو ورلڈکپ جتوانے والے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نےانڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں 43 برس 278 دن کی عمر میں کپتانی کرکے تاریخ رقم کردی۔
چنئی سپر کنگز کو چیمپئین بنوانے والے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی ٹیم کے موجودہ کپتان روتوراج گییکواڑ کی کہنی میں فریکچر ہونے کے سبب قیادت کے فرائض نبھارہے ہیں۔
گزشتہ روز کولکتہ نائٹ رائیڈرز کیخلاف میچ میں انہوں نے کپتانی کے فرائض نبھائے تو وہ آئی پی ایل کی تاریخ کے بوڑھے ترین کپتان بن گئے، انہوں نے 43 برس 278 دن کی عمر میں قیادت کے فرائض سرانجام دیے۔
مزید پڑھیں: 51 سالہ ملائیکہ اروڑا کا سری لنکن کرکٹر کیساتھ افیئر ؟ حقیقت سامنے آگئی
تاہم دھونی کی قیادت میں چنئی کو اپنے ہوم گراؤنڈ میں بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ انعامی رقم کی تفصیلات نے ہوش اُڑا دیے
مہندر سنگھ دھونی نے آخری بار 2023 میں فرنچائز کی قیادت کی تھی جب انہوں نے ٹائٹل جیتا تھا بعدازاں انہوں نے 2024 سیزن سے پہلے کپتانی روتوراج گییکواڑ کے حوالے کردی تھی۔
موجودہ میچ میں ٹاس کے لیے آتے ہوئے انہوں نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا
آئی پی ایل کی تاریخ کے معمر ترین کپتان:
ایم ایس دھونی (چنائی سپر کنگز) – 43 سال 278 دن (بمقابلہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز، 2025)
ایم ایس دھونی (چنائی سپر کنگز) – 41 سال 326 دن (بمقابلہ گجرات ٹائیٹنز، 2023)
شین وارن (راجھستان رائلز) – 41 سال 249 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2011)
ایڈم گلکرسٹ – 41 سال 185 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2013)
رہول ڈریوڈ (راجھستان رائلز) – 40 سال 133 دن (بمقابلہ ممبئی انڈینز، 2013)
سی ایس کے کی موجودہ صورتحال:
واضح رہے کہ چنئی سپر کنگز اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، فرنچائز 6 میچز میں سے 5 ہار چکی ہے اور پوائنٹس ٹیبل پر 9ویں پوزیشن پر موجود ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل انہوں نے تاریخ کے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ قیادت ’امن مشن‘ کو امریکی کانگریسی استقبالیے میں مرکزی حیثیت حاصل
—جنگ فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے پاکستان ہاؤس میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کی میزبانی میں منعقدہ عشائیے کے استقبالیے میں دو جماعتی امریکی قانون سازوں کے گروپ سے ملاقات کی۔
تقریب میں امریکی کانگریس کے اراکین بشمول جیک برگمین، ٹام سوزی، ریان زنکے، میکسن واٹرز، ایل گرین، جوناتھن جیکسن، ہینک جانسن، اسٹیسی پلاکٹ، ہنری کیوئیلار، مائیک ٹرنر، رائلی مور، جارج لیٹیمیر اور کلیو فیلڈز سمیت دیگر نے شرکت کی۔
امریکی قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور وفد کے دورے کو ’امن کا مشن‘ قرار دیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے وفد کو ایک مشن دیا ہے اور وہ امن مشن ہے جس میں بھارت سے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا شامل ہے۔
حالیہ بھارتی جنگی بیانیے اور موجودہ جنگ بندی کی نازک نوعیت کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مستقبل میں ممکنہ کشیدگی کے خطرات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ جنگ بندی خوش آئند ضرور ہے، لیکن یہ محض ایک آغاز ہے، حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیاء، بھارت، پاکستان اور بالواسطہ طور پر پوری دنیا آج اس بحران کے آغاز کے وقت کی نسبت زیادہ غیر محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل جنگ کی حد آج ہماری تاریخ میں کبھی بھی اتنی کم نہیں رہی، اگر بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے، ثبوت ہو یا نہ ہو، اس کا مطلب جنگ سمجھا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے (Indus Water Treaty) کی معطلی کے ممکنہ نتائج پر بھی امریکی قانون سازوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی بند کرنے کا عندیہ ایک وجودی خطرہ ہے، اگر بھارت نے یہ اقدام کیا تو یہ جنگ کے اعلان کے مترادف ہو گا۔
سابق وزیرِ خارجہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے حصول میں امریکا کے کردار کو سراہا اور امریکی قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کے قیام کےلیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا ہم یہاں آپ سے اپیل کرنے آئے ہیں کہ امریکا ہمارے اس امن کے مشن میں ہمارا ساتھ دے، اگر امریکا اپنی قوت امن کے پیچھے لگا دے تو وہ بھارت کو سمجھا سکتا ہے کہ ہمارے مسائل کو حل کرنا، بشمول بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ ہم سب کے مفاد میں ہے۔
بلاول بھٹو نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے امریکی حکومت اور کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بامقصد اور تعمیری بات چیت میں معاونت کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ جس طرح ہمیں جنگ بندی کے لیے امریکا کی فوری مدد کی ضرورت تھی، آج بھی ہمیں آپ کی فوری مدد درکار ہے تاکہ بھارت کو ایسی پالیسیوں سے روکا جا سکے جو خطے اور دنیا کے لیے عدم استحکام کا باعث بنیں۔
امریکی کانگریس کے اراکین نے جنوبی ایشیاء میں امن اور استحکام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور جاری بحران پر پاکستانی وفد کی تفصیلی بریفنگ کو بھی سراہا۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے تقریب کے اختتام پر امریکی قانون سازوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کی اور تبادلۂ خیال کیا۔