کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت یوپی موڑ پر ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ نے شہر کی تمام قومیتوں سے پر امن احتجاج کی درخواست کی تھی، پیپلز پارٹی کی بدعنوانیوں سے متاثر یہاں رہنے والے ہیں، جب تاجروں کی دعوت پر ان کے دفاتر گیا تو لوگوں نے خوش آمدید کہا، مختلف قومیتوں نے میرے مؤقف کی حمایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک ایک دن کی نہیں ہے، ہم مسلسل اپنی تحریک کے لئے کام کررہے ہیں، میرے مؤقف کی حمایت کے وجہ سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ سامنے آیا، میرے مؤقف کی حمایت کو سبوتاژ کرنے کے لئے تاثر دیا جارہا ہے کہ لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، شاہی سید بارہا ایم کیو ایم سے ملاقات میں تاثر دیتے رہے کہ پختون اور مہاجر ایک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیوی ٹریفک شہر کو درپیش مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے، بڑے مسائل میں تعلیم کی سہولیات چھیننے کی کوشش ہے، انٹر کے نتائج دیکھ لیں ہمارے بچوں کو میڈیکل اور انجینیئرنگ کی تعلیم سے روکا جارہا ہے، پولیس میں بھرتیوں میں شہر کا تو چھوڑیں کوئی صوبے کا بھی نہیں ہے، ڈمپر قومیت دیکھ کرشہریوں کو نہیں کچلتا، ہم بلا تفریق حادثہ سے متاثرہ فیملیز کے گھر گئے۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش کو نقصان پہنچانے کے لئے لسانیت کا رنگ دیا گیا، ڈمپر مافیا کے لوگ گرفتار نہیں ہوئے، ملک کا بائیکاٹ کرنے والے کو گرفتار نہیں کیا گیا، میرے کارکنان کو رات تک گرفتار کیا گیا، میں رات گھر پر نہیں تھا، میں اپنا موقف بیان کرنے سے پہلے گرفتار نہیں ہونا چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی پیپلز پارٹی کی کرپشن کی بات کرتا ہے لسانیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے، ایم کیو ایم کیوں پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بات نہیں کرتی، آفاق احمد ملک سے بھاگنے والا نہیں ہے، ہم ملک دشمنوں سے کیوں بات کریں گے۔
آفاق احمد نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اسمبلیوں میں پہنچنے والوں کی عوام میں جڑیں ختم ہوچکی ہیں، ضلع وسطی میں 144 لگا دی گئی، دوسری جماعتیں شہر سے باہر سے آکر جلسہ کرسکتی ہیں، ہم اپنے مسائل کے لئے احتجاج کریں تو مسئلہ ہوجاتا ہے، سیاسی جماعت کے لوگ مخبروں کی طرح ہمارے کارکنان کو گرفتار کروا رہے ہیں۔
سربراہ مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ سب جانتے ہیں فارم 47 والوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میں نے کوئی لسانیت کی بات نہیں کی، عوام اور تاجر برادری کو مبارک باد دیتا ہوں، پولیس اور رینجرز امن کی نشانی سفید پرچم اتار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج اور عوامی دباؤ کامیاب رہا ہے، عوامی دباؤ پر ہیوی ٹریفک میں ٹریکر اور حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں، ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنا دیے گئے، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں مطالبات تسلیم نہیں کئے تو احتجاج کریں گے، ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا چاہیے، ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے عوام کو کوئی تکلیف ہو، پیغام دینا چاہتا ہوں ضلع وسطی کی طرف کوئی نہیں جائے، دفعہ 144 لگانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم کامیاب ہو گئے، ایک دن کے لئے پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم باہر نکلیں اور حکومت نوٹس لے، ہمارے باہر نکلنے سے پہلے ہی ہماری کوششوں کا نوٹس لے لیا گیا ہے، سب سے کہتا ہوں کہ میں رہائش گاہ پر موجود ہوں، لوگ یہاں آئیں، میں ان کا استقبال اور شکریہ ادا کرونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس صرف ہمارے احتجاج سے متعلق تھی، ایم کیو ایم کی شہر کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، یوپی موڑ پر جو ڈمپر چلے وہ کیوں جلے؟کیونکہ یوپی موڑ پر میں نے عوام کو جوائن کرنا تھا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، معصوم شہریوں کو گرفتار کیا گیا، مطالبہ کرتا ہوں کہ ملوث افراد کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ شہر میں نان کسٹم ڈمپر چل رہے ہیں، ہم نے قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا، ہمارا راستہ روکنے کے لئے ڈمپروں کو ایم کیو ایم کے ذریعے آگ لگوائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک قوانین پر سختی سے عمل نہیں کروائیں گے، ہم نے لوگوں سے سفید پرچم لیکر باہر نکلنے کی درخواست کی تھی، ہمارا کوئی باقاعدہ پروگرام نہیں تھا نا کوئی تقریر کی جانی تھی، عوام کے ساتھ مجھے بھی باہر نکلنا تھا، ضلع وسطی میں مضبوط تنظیمی ڈھانچہ بنائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لسانی فسادات کی کوشش کی ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ فاق احمد نے کہا نہیں کیا گیا پیپلز پارٹی گرفتار نہیں ایم کیو ایم ا فاق احمد کو گرفتار نہیں ہے نہیں کی کے لئے ایم کی
پڑھیں:
ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ جب مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں انضمام کا اعلان کیا تھا تو میں نے کہا کہ یہ انضمام غیر فطری ہے، آج بھی مصطفیٰ کمال، خالد مقبول اور فاروق ستار کے کارکنان الگ الگ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد نے کہا ہے کہ ضلع وسطی میں ہمارا احتجاج کراچی کے شہریوں کے ساتھ صوبائی حکومت کی زیادتیوں کے خلاف تھا، ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ضلع وسطی میں ہماری کوئی احتجاجی ریلی نہیں تھی، میں نے عوام سے کہا تھا کہ سفید پرچم لے کر باہر نکلیں، میں نے یو پی موڑ (ضلع وسطی) پر ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے اس اپیل میں، میں نے تمام زیادتیوں کا ذکر کیا تھا جو پیپلز پارٹی صوبے کے شہری علاقوں کے ساتھ کرتی آرہی ہے، مثال کے طور پر انٹرمیڈیٹ کے نتائج ہی کی مثال لے لیں، کراچی کے بچوں کا رزلٹ 37 فیصد اور لاڑکانہ کا 87 فیصد تھا، اس پر میں نے یہ کہا تھا کہ آپ کراچی کے لوگوں کا تعلیمی قتل عام کررہے ہیں، کراچی کے طلبہ کو میڈیکل اور انجنیئرنگ کالجوں میں داخلے سے محروم کردیا گیا، پیپلز پارٹی کے کراچی کے بچوں کے خواب چکنا چور کردیے، اس پر ہمارا احتجاج تھا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ہمارا احتجاج اس پر تھا کہ ہمارا پانی چوری کرکے ہمیں ہی بیچا جارہا ہے، احتجاج اس پر تھا کہ سسٹم کے نام پر جن لوگوں کو تعینات کیا گیا، انہوں نے ہمارے پلاٹوں پر قبضے کرلیے ہیں، اس قبضہ مافیا کے خلاف ہمارا احتجاج تھا، ہمارا احتجاج پیپلزپارٹی کی کرپٹ حکومت کے خلاف تھا۔ حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مجوزہ ریلی کے مقام کی تبدیلی کے سوال پر چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ ہائی کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ کراچی میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، تو ہم کیوں ضلع وسطی کے بجائے کہیں اور احتجاج کرتے، یہ مہاجروں کو تقسیم کرنے والی بات ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ مجھے تصادم سے بچنا تھا اسی لیے ریلی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور اس پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، یہ میں مناسب وقت پر بتاؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ کے دوران میں سول سوسائٹی، مختلف برادریوں اور لوگوں سے ذاتی طور پر ملا ہوں اور اپنے بارے میں غلط فہمیاں دور کی ہیں، تو اس عرصے میں، میں نے کامیابی حاصل کی ہے، صرف ایک ریلی کے ملتوی ہونے سے اس کامیابی پر فرق نہیں پڑے گا اور مستقبل میں ہم اس کامیابی کو قوم کے مفاد میں استعمال کریں گے۔ بھاری ٹریفک سے حادثات اور ہلاکتوں کا سلسلہ نہ رکنے کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا کہ حادثات میں کمی آئی ہے، عوام اور ہمارے دباؤ اور کوششوں سے حکومت نے اس سلسلے میں چیزوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے، اگر پیش رفت ہو رہی ہے تو پھر ایک ہی معاملے کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیئے۔ چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ میں نے حکومت سندھ سے تحریری درخواست کی ہے کہ ڈمپروں اور واٹر ٹینکروں کو انشورڈ ہونا چاہیئے اور بغیر انشورنس کے کوئی گاڑی سڑک پر نہیں آنی چاہیئے، اگر ہم اس پابندی پر عمل درآمد کرالیں گے تو کرپٹ نظام سے جان چھوٹ جائے گی۔
ریلی میں لوگوں کو سفید کپڑا لے کر آنے کی ہدایت کے پس پردہ مقصد کے بارے میں آفاق احمد نے کہا کہ سفید کپڑا تو امن کی علامت ہے، میں یہ چاہتا تھا کہ شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف احتجاج میں مختلف زبانیں بولنے والے سبھی لوگ شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کے لیے ایم کیو ایم کے پرچم تلے احتجاج میں شامل ہونا مشکل ہوتا اس لیے میں نے سفید پرچم کی بات کی تھی تاکہ مختلف زبانیں بولنے والے اور مختلف سیاسی وابستگیاں رکھنے والے لوگ احتجاج میں شامل ہوسکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام قومیتیں اپنی شناخت پر فخر کرتی ہیں، اور سچے لوگوں کو پسند کرتی ہیں، میرے پاس پختون اپنے جرگے کروانے کے لیے آتے ہیں، کیونکہ انہیں پتا ہے کہ یہ منافق نہیں ہے، سچا آدمی ہے۔
ضلع وسطی میں اعلان کے باوجود پارٹی کا دفتر نہ کھولنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جنگی حکمت عملی میں کبھی پیچھے بھی جانا پڑتا ہے، تو ہم ایک قدم پیچھے گئے ہیں تو دو قدم آگے بھی بڑھیں گے۔ کینالز کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں ، ذین شاہ میرے پاس آئے تھے کیونکہ میرا فطری اتحادی یہاں کا مقامی سندھی ہے، پیپلز پارٹی نہیں، میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پانی نہ ملنے سے سندھ میں زرعی شعبہ متاثر ہوگا تو میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ سرکاری نوکریوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں آفاق احمد نے کہا کہ اس میں ہمارا جو تناسب بنتا ہے وہ دیا جائے، اگر 40 فیصد بنتا ہے تو وہ دیا جائے، اگر وہ بھی نہ دیا جائے تو پھر اعتراض تو بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دکھ ہوتا ہے کہ حکومت کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں کیوں نظرانداز کررہی ہے، کراچی میں گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں کو نوکریاں دی جا رہی ہیں مگر کراچی کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔