WE News:
2025-11-03@08:12:13 GMT

فیک نیوز: شیطانی ہتھیار جو سچائی نگل رہا ہے

اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT

کچھ عرصہ قبل پاکستان کے آرمی چیف کی جانب سے ایک قومی تقریب میں قرآنِ مجید کی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 6 کی تلاوت کرتے ہوئے قوم کو ایک بنیادی اصول یاد دلایا گیا: (اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچا بیٹھو، پھر اپنے کیے پر پچھتاؤ)۔

یہ محض ایک مذہبی اقتباس نہیں تھا، بلکہ قومی شعور کو جھنجھوڑنے والی تنبیہ تھی۔ ایک ایسا لمحہ جو ظاہر کرتا ہے کہ جھوٹی خبروں اور غیر مصدقہ اطلاعات کا سیلاب ہمارے معاشرتی، قومی اور اخلاقی ڈھانچے کو کمزور کر رہا ہے۔ جب ایک ملک کا سب سے ذمہ دار ادارہ جھوٹ کے خلاف خبردار کرے تو یہ اشارہ ہے کہ فیک نیوز کا فتنہ اب محض آن لائن سرگرمی نہیں، بلکہ ایک قومی خطرہ بن چکا ہے۔

فیک نیوز کی اصطلاح نئی ہے، لیکن اس کا فتنہ پرانا بلکہ شیطانی ہے۔ اسلامی تاریخ کا ایک نمایاں واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ جھوٹ صرف لاعلمی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ غزوۂ اُحد کے موقع پر شیطان نے یہ افواہ پھیلائی  تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شہید ہو گئے ہیں۔ اس خبر کے پھیلتے ہی کئی صحابہ کے قدم ڈگمگا گئے، صفوں میں بے چینی پھیل گئی۔ یہ فیک نیوز کی ایک اولین اور مہلک مثال ہے اور اس کا منبع ابلیس خود تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انقلابی اقدام: سعودی شہروں کے لیے نیا تعمیراتی وژن

آج بھی، صورتحال مختلف نہیں۔ مگر فرق یہ ہے کہ اب شیطان کا یہ ہتھیار انسانوں کے ہاتھوں میں آ چکا ہے اور اس کی رفتار ہزار گنا بڑھ چکی ہے۔ ایک کلک، ایک پوسٹ، ایک ویڈیو ۔۔۔ اور جھوٹ، لاکھوں لوگوں تک لمحوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سوشل میڈیا نے ہر شخص کو خبررساں بنا دیا ہے، مگر تحقیق اور ذمہ داری کے بغیر۔ وہی (فاسق) اب ایپلیکیشنز کی شکل میں موجود ہے،  جو لمحہ بہ لمحہ خبر لا رہا ہے اور ہم، بغیر تحقیق آگے بڑھا رہے ہیں۔

فیک نیوز اب صرف شخصی رویہ یا اتفاقی غلطی نہیں رہی، بلکہ ایک باقاعدہ صنعت بن چکی ہے۔ سیاسی جماعتیں، بین الاقوامی ایجنسیاں، اور یہاں تک کہ ریاستی ادارے بھی اس ہتھیار کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جھوٹ کو سچ کی شکل دے کر پیش کیا جاتا ہے، کردار کشی کی جاتی ہے، اور اجتماعی ذہن سازی کے لیے بیانیے گھڑے جاتے ہیں۔

اس خطرے کو نہ صرف مذہبی اور اخلاقی زاویے سے سمجھا جا رہا ہے بلکہ مغربی دنیا میں بھی اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے معروف پروفیسر Cass Sunstein اپنی کتاب Rumors: How Falsehoods Spread, Why We Believe Them, What Can Be Done میں واضح کرتے ہیں کہ کس طرح جھوٹ پر مبنی اطلاعات انسانی ذہن کو قید کر لیتی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ بار بار جھوٹ سننا اور پڑھنا بالآخر انسانی دماغ کو اسے سچ ماننے پر مجبور کر دیتا ہے، چاہے بعد میں اس کی تردید ہی کیوں نہ ہو جائے کیونکہ ذہن پر پہلا اثر سب سے گہرا ہوتا ہے۔

اسی طرح عالمی سطح پر معلوماتی انتشار (Information Disorder) پر تحقیق کرنے والی ماہر کلیر وارڈل اپنی جامع رپورٹ میں یہ اخذ کرتی ہیں کہ فیک نیوز صرف رائے عامہ کو گمراہ نہیں کرتی بلکہ جمہوری نظام، انتخابی شفافیت، اور قومی پالیسی سازی کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ ان کے مطابق جھوٹی معلومات محض غلط خبر نہیں بلکہ ایک ایسا نظامی بگاڑ ہے جو اداروں، اقدار، اور اجتماعی شعور کو کھوکھلا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: شاہ سلمان نے سعودی ریال کی کرنسی علامت کی منظوری دیدی

دنیا کے بعض ممالک نے اس فتنے کے خلاف ٹھوس اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ سعودی عرب نے سائبر قوانین کے تحت جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قید اور جرمانے کی سزائیں مقرر کی ہیں۔ سوشل میڈیا اشتہارات کو باقاعدہ لائسنسنگ کے دائرے میں لایا گیا ہے تاکہ ہر شخص بلا تحقیق عوامی ذہن سازی نہ کر سکے۔

مجلس شوریٰ کی جانب سے بھی ایسی تجاویز پیش کی گئی ہیں جن کے تحت آن لائن مواد کے لیے اخلاقی اور قانونی معیار متعین کیے جائیں۔ ان اقدامات کا واضح پیغام ہے: فیک نیوز صرف لغزش نہیں، جرم ہے۔

تاہم قانون کا نفاذ کافی نہیں۔ جب تک ہم بطور فرد، بطور والدین، بطور استاد، اور بطور شہری اپنی ذمہ داری محسوس نہیں کریں گے، فتنہ فیک نیوز کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم ہر شیئر، ہر فارورڈ، اور ہر تبصرے کے ذمہ دار ہیں۔ اگر ہم غیر مصدقہ مواد کو پھیلاتے ہیں، تو ہم خود اس شیطانی نظام کے آلہ کار بن رہے ہوتے ہیں۔

یہ ایک فکری اور روحانی جنگ ہے۔ یہ صرف ڈیجیٹل ہتھیاروں کے خلاف نہیں، بلکہ باطل نظریات، مسخ شدہ سچائی، اور خاموشی کی سازش کے خلاف بھی ہے۔ ہمیں اس جنگ میں قلم، زبان، اور بصیرت کے ساتھ اترنا ہوگا۔ ہمیں سچائی کو فقط ایک اخلاقی قدر نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فریضہ سمجھنا ہوگا۔

فیصلہ اب ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کیا ہم بےخبری میں ابلیس کے ہاتھوں کا ہتھیار بنیں گے؟ یا سچائی کے اُن محافظوں میں شامل ہوں گے جو تحقیق کے چراغ سے فیک نیوز کا اندھیرا دور کرتے ہیں؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

Cass Sunstein اخلاقی قدر سوشل میڈیا شیطانی ہتھیار فارورڈ فیک نیوز کلک کلیر وارڈل لائیک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اخلاقی قدر سوشل میڈیا شیطانی ہتھیار فارورڈ فیک نیوز کلک لائیک فیک نیوز بلکہ ایک کے خلاف نیوز کا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے طبّی تاریخ میں شاندار سنگِ میل عبور کرلیا ہے۔

ادارے نے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے صفِ اول کے ٹرانسپلانٹ مراکز میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کے شعبۂ صحت کے لیے غیر معمولی پیش رفت اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ میں اضافہ ہے۔

پی کے ایل آئی کے قیام کا خواب 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے دیکھا تھا۔ ان کا مقصد ایسا عالمی معیار کا اسپتال قائم کرنا تھا جہاں عام شہریوں کو گردے اور جگر کے امراض کا علاج جدید سہولتوں کے ساتھ مفت فراہم کیا جا سکے۔ آج وہ خواب عملی شکل اختیار کر چکا ہے اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔

ترجمان کے مطابق ادارے نے اب تک جگر کے 1000، گردے کے 1100 اور بون میرو کے 14 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کیے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ 40 لاکھ سے زائد مریض پی کے ایل آئی کی سہولتوں سے استفادہ کر چکے ہیں، جن میں سے تقریباً 80 فیصد کو عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی لاگت تقریباً 60 لاکھ روپے ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔

ترجمان نے انکشاف کیا کہ سابق حکومت کے دور میں ادارے کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فنڈز منجمد کیے گئے اور غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، جس کے باعث ٹرانسپلانٹس کا عمل تقریباً رک گیا تھا، تاہم 2022 میں شہباز شریف کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پی کے ایل آئی کو مکمل بحالی ملی۔

اس کے بعد ادارہ ایک بار پھر اپنے اصل مشن کی جانب لوٹا اور ریکارڈ رفتار سے ٹرانسپلانٹس انجام دیے۔ صرف 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد جگر کے کامیاب آپریشنز مکمل کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیرونِ ملک جگر کا ٹرانسپلانٹ 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر میں ہوتا ہے، جب کہ پہلے ہر سال تقریباً 500 پاکستانی مریض بھارت کا رخ کرتے تھے۔ پی کے ایل آئی نے نہ صرف ان اخراجات کا بوجھ ختم کیا بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی ملک میں محفوظ رکھا۔

یہ منفرد اور مثالی ادارہ اب صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں رہا بلکہ یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجری جیسے جدید شعبوں میں بھی عالمی معیار پر خدمات انجام دے رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی سرپرستی اور حکومت کے تعاون سے پی کے ایل آئی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اب یہ اسپتال محض ایک طبی ادارہ نہیں بلکہ قومی فخر، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو