راولپنڈی؛ اراضی کے تنازع پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ گوجرخان کے علاقے ڈھوک ہاشو میں بھتیجے نے چچا کو اراضی کے تنازع پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق جھگڑے کے دوران ولایت اختر کے بیٹے وقاص نے چچا سجاد اختر پر فائرنگ کی جس کے باعث وہ موقع پر دم توڑ گیا جبکہ واقعے میں خاتون بھی زخمی ہوئی۔
ولایت اختر کے بیرون ملک مقیم بڑے بیٹے نے گھریلو ناچاقی پر چند ماہ قبل چچا شفاعت کی بیٹی کو طلاق دی تھی۔ سجاد اختر اپنے بھائی شفاعت اختر کے ساتھ ہی اس کے گھر میں رہائش پذیر تھا جبکہ قریب ہی بڑے بھائی ولایت اختر کا گھر ہے۔۔
طلاق دینے اور اراضی کے تنازع پر ولایت اختر اور سجاد و شفاعت وغیرہ کے مابین چپقلش چل رہی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرکے فرار ہو جانے والے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، فرانزک شواہد اکھٹے کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ولایت اختر
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔