ایران امریکہ مذاکرات
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں
تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: ایران امریکہ مذاکرات
مہمان تجزیہ نگار: پروفیسر ڈاکٹر عائشہ طلعت وزارت (سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات)
میزبان وپیشکش: سید انجم رضا
13 اپریل 2025ء
ابتدائیہ:
عمان کے دارالحکومت مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی پہلی نشست مکمل ہوئی
مسقط میں مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق امریکہ اور ایران کے مذاکرات کاروں نے اگلے ہفتے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
کئی سال بعد اس بات چیت کا مقصد ایران کے متنازع جوہری منصوبے پر نئے معاہدے پر اتفاق کرنا ہے۔
موضوعات و سوالات:
ایران امریکہ مذاکرات، کسی معاہدے کی کتنی امید ہے اور کیا امریکہ خصوصا ٹرمپ اپنے معاہدے پر برقرار رہے گا؟
ٹرمپ نے مذاکرات کیلئے پیشگی شرائط رکھی تھیں جس کو ایران نے قبول نہیں کیا، کیا بغیر شرائط کے مذاکرات امریکہ کی شکست نہیں ہے؟
فیلڈ میں اگرچہ اسرائیل مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن حماس اور یمن اور اسی طرح مزاحمتی بلاک اب بھی کھڑا ہے، اس صورتحال میں امریکہ کا ٹیبل پر آنا اور ٹرمپ کا خط لکھ کر ایران کو دعوت دینا بین الاقوامی روابط اور ڈپلومیٹک اصولوں میں کس طرح دیکھا جائے گا؟
اسرائیلی مظالم پر مسلم ممالک کی حکومتیں کیوں خاموش ہیں؟
گذشتہ دنوں پاکستان کے کچھ صحافیوں کی اسرائیل سفر کی خبریں عام ہوئیں ان میں کتنی صداقت ہے؟ کیا پاکستان کے اندر اسرائیل کیلئے کہیں کوئی نرم گوشہ پایا جاتا ہے؟ اگر ہے تو یہ کون لوگ ہیں؟
خلاصہ گفتگو و اہم نکات: ٹرمپ اپنے گزشتہ دورِ اقتدار میں دستخط شدہ معاہدے کو توڑنےکی بنا پہ اپنا اعتبار کھوچکا ہے
ٹرمپ ایک ناقابل اعتبار امریکی لیڈر ثابت ہوا ہے
موجودہ مذاکرات کی کامیابی کے بارے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا الزام لگا کر امریکہ ہمیشہ مسلمان ممالک کو بلیک میل کرتا آیا ہے
ایران کے مذاکرات کاروں سے توقع ہے کہ وہ بہترین حکمت عملی اپنائیں گے
امید ہے کہ ایرانی مذاکرات ٹیم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا رد کرنے میں کامیاب رہے گی
ایرانیوں نے براہ ِ راست مذاکرات سے انکار کر کے امریکیوں کو پسپا کیا ہے
امریکہ کا دوبارہ مذاکرات کے لئے کہنا ہی اس کی خفت و شکست کا اظہار ہے
ایران کے مزاحمتی حلیف دن بہ دن مضبوط ہوتے جارہے ہیں
ایران کسی بھی صورت اپنی ایٹمی توانائی کے حق پر سمجھوتا نہیں کرے گا
ایران کی پر امن نیوکلیر پالیسی اس کا حق ہے
ایران کو اس وقت توانائی کی اشد ضرورت ہے
ایرانی رہبر نے بارہا نیوکلیر توانائی کے پُرامن استعمال کا فتوی دیا ہے
اسرائیل کے عزائم ہمیشہ سے جارحانہ اور توسیع پسندانہ رہے ہیں
جو مسلم ممالک اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہے ہیں وہ اسرائیلی مظالم سے بچ نہیں سکتے
پاکستانی صحافیوں کا اسرائیل کا خفیہ دورہ تکلیف دہ بات ہے
پاکستانی قوانین کے مطابق ان پاکستانیوں سے تفتیش کی جانی چاہیئے
پاکستان میں پرو امریکی لابی صیہونی مفادات کے لئے بھی کام کر رہی ہے
پاکستان میں اسرائیلی نفوذ پاکستان کے لئے نقصان کا باعث بنے گا
پاکستان میں صیہونی نفوذ سی پیک کے لئے بھی بہت خطرناک ثابت ہو گا
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے ہے ایران رہے ہیں کے لئے
پڑھیں:
امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے بعد اب پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
اے ایف پی کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفود واشنگٹن بھیجے ہیں تاکہ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے بحران کے دوران ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی اور چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کے عمل میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا۔
خبر رساں ادارے نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود کی قیادت ایسے سیاستدانوں کو سونپی گئی ہے جو مغربی سامعین سے براہ راست، مؤثر مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی مداخلت کو تسلیم کیا ہے، جبکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر پر کسی بھی بیرونی ثالثی سے انکار کرتا آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ جس طرح امریکا نے جنگ بندی میں حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب اسی طرح اسے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہایت معنی خیز ہے، اور یہی رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث ہے۔ بلاول نے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جیسے نازک مرحلے پر واشنگٹن کی قیادت قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا جوہری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں، اور امریکا نے فریقین کے درمیان غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے۔
انہوں نے بھارت کے جارحانہ رویے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نئی اور خطرناک مثال قائم کر رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشتگرد حملے کے بعد وہ از خود جنگ چھیڑنے کا جواز گھڑ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم 1.7 ارب انسانوں کی قسمت اور دو ایٹمی طاقتوں کو ان گمنام، غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ بھارت جو نیو نارمل مسلط کرنا چاہتا ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے۔
بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے، وہ جنوبی ایشیا میں امن کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان ٹرمپ مودی