پی ٹی آئی رہنماؤں پر مائنز اینڈ منرل بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا،پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی ہدایات دے دی
کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل پیش نہ کرے ، بلز پر کسی نے بات کی تو کاروائی ہوگی، سیاسی کمیٹی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل سے متعلق بیانات پر پابندی عائد کرتے ہوئے بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی نے معدنیات بل کی منظوری عمران خان کی اجازت سے مشروط کردی جب کہ بل پر بریفنگ کے لئے منتخب نمائندوں کا اجلاس چودہ اپریل کو طلب کرلیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے مائنز اینڈ منرل ترمیمی بل کے معاملے پر سخت ہدایات جاری کیں جب کہ کمیٹی نے صوبائی حکومت کو بلز پر جلد بازی نہ کرنے کی بھی ہدایات دے دی۔پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ بلز پر کسی کارکن یارکن نے بات کی تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی جب کہ حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بل اسمبلی میں پیش نہ کرے ۔ دوسری جانب، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے منرلز اینڈ مائنز ایکٹ 2025 کو مسترد کردیا۔اے این پی خیبرپختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ منرلز اینڈ مائنز کا ایکٹ پہلے سے موجود ہے ، نئے ایکٹ کی ضرورت ہی نہیں، یہ بل 18 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے جس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ ہر صوبے کا اپنے قدرتی وسائل پر حق ہوگا۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات سامنے آئے تھے ۔مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور عاطف خان کے درمیان واٹس گروپ میں تلخ کلامی ہوئی تھی۔عاطف خان نے پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کے واٹس ایپ گروپ میں مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بل عوام کے حق میں نہیں ہے ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سیاسی کمیٹی مائنز اینڈ پی ٹی آئی کمیٹی نے
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ رابطہ کیے گئے رہنماؤں میں مولانا فضل الرحمان، ایمل ولی خان، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیرِاعلیٰ کے مطابق تمام رہنماؤں سے صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ امن و امان سے متعلق پالیسی پر اتفاقِ رائے پیدا کیا جا سکے۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام رہنماؤں کو باضابطہ طور پر مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
وزیرِاعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں